نیا آرمی چیف: ’شریف برادران کی مشاورت‘ پر پی ٹی آئی معترض

پی ٹی آئی نے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے سلسلے میں وزیر اعظم شہباز شریف کے پارٹی قائد نواز شریف سے مبینہ مشورے کی خبروں پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

پی ایم ایل ن کی نائب صدر مریم نواز نے 18 ستمبر، 2022 کو شہباز شریف اور نواز شریف کے درمیان لندن میں ملاقات کے موقعے پر ایک تصویر ٹوئٹر پر شیئر کی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے سلسلے میں وزیر اعظم شہباز شریف کے اپنے بڑے بھائی اور پارٹی قائد نواز شریف سے مبینہ مشورے کی خبروں پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

سابق وفاقی وزرا اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں فواد چوہدری اور شیرین رحمان نے ٹوئٹر پر اپن ردعمل ظاہر کیا۔

ملکہ الزبتھ کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے برطانیہ میں موجود وزیراعظم شہباز شریف نے اتوار کو لندن میں نواز شریف سے ملاقات کی۔

میڈیا رپارٹس کے مطابق ملاقات میں پاکستان کی سیاست، انتخابات اور مبینہ طور پر عسکری قیادت میں اہم تقرری سے متعلق امور زیر بحث آئے۔

پاکستان فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نومبر میں اپنے عہدے سے سبک دوش ہو رہے ہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے چند روز قبل ایک ٹی وی انٹرویو میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی کو آئندہ عام انتخابات تک موخر کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔

ان کے خیال میں موجودہ برسر اقتدار سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں کے پاس اس اہم عہدے پر تعیناتی سے متعلق فیصلہ کرنے کا ’اخلاقی جواز‘ موجود نہیں۔

دستور پاکستان کے تحت پاکستان فوج کے سربراہ کی تعیناتی ملک کا وزیر اعظم کرتا ہے۔ 

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ بابر افتخار پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ آرمی چیف اپنی مدت ملازمت میں توسیع کے خواہش مند نہیں۔

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے ہفتے کو اسلام آباد میں میڈیا کو بتایا تھا کہ موجودہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔

اسی روز وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے گجرات میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف فوج کے سربراہ کی تقرری کا فیصلہ نواز شریف سے مشاورت کے بعد کریں گے۔

آج ٹوئٹر پر سابق وفاقی وزیر برائے انسان حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے سوال اٹھایا: ’کیا وہ لوگ جو کرائم منسٹر اور بدمعاشوں کو اقتدار میں لائے وہ سمجھتے ہیں کہ یہ لاٹ سکیورٹی رسک اور پاکستان کے لیے خطرہ ہے کیونکہ لندن میں بیٹھے مجرم سے ہر بات کی جاتی ہے جو آفیشل کی خلاف ورزی ہے۔ سیکرٹ ایکٹ، بشمول خفیہ معاملات؟’

خرم دستگیر کے بیان سے متعلق ایک خبر اپنی ٹویٹ میں شیریں مزاری نے دعویٰ کیا کہ ’یہ (خبر) اس بات کا ثبوت ہے کہ لندن میں بیٹھا مجرم یہ اہم فیصلہ کرے گا اور اس کے لیے اسے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خفیہ معلومات فراہم کی جائیں گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان اور سابق وفاقی وزیر اطلاعت و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ ’پاکستانی عوام فوج کو اپنے دل کے قریب رکھتی ہے اور سزا یافتہ شخص کا سربراہ منتخب کرنے کا فیصلہ فوج کے وقار اور احترام کے خلاف ہے۔‘

انہوں نے پیر کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ پی ٹی آئی اس سنگین قانونی خلاف ورزی کے خلاف بھرپور احتجاج کرتی ہے۔

انہوں نے بھی لندن میں مبینہ طور پر آرمی چیف کی تقرری پر مشاورت کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی قرار دیا۔

پاکستان تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کے رہنما جبران الیاس نے ایک ٹویٹ کی جس میں انہوں نے پاکستانی میڈیا میں چھپنے والی وزیر اعظم شہباز شریف اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی لندن میں حالیہ ملاقات کی تصویر شیئر کی۔

جبران الیاس نے اپنی ٹویٹ میں سوال اٹھایا: ‘سوال: وہ جان بوجھ کر اس تقرری کو متنازع بنانے کی کوشش کیوں کر رہے ہیں؟ کیا انہیں ہمارے جذبات مجروح کرنے کی سزا ملے گی؟’

 

پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے پیر کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ نواز شریف ایک مرتبہ پھر پاکستان کا سیاسی نقشہ ترتیب دے رہے ہیں۔

 

دوسری طرف وزیر دفاع نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف آرمی چیف کی تعیناتی جیسے قومی اہمیت کے معاملے کو متنازع بنانے سے گریز کرے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر بات نہ کی جائے کیونکہ آرمی چیف کی تقرری پر سیاست کرنے سے ادارے کو نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اپوزیشن آرمی چیف کی تقرری پر سیاست کر رہی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست