کہانی دو پڑوسیوں کے ہارنے کی

آج یعنی منگل یعنی 20 ستمبر کو دو پڑوسی ایک بار پھر میدان میں اترے لیکن ایک دوسرے کے مقابلے میں نہیں بلکہ دو مہمانوں کے خلاف اور دونوں ہی نے میزبان ہونے کی خوب لاج رکھی۔

پاکستان کی طرف سے محمد رضوان اور انڈیا کے لیے ہردک پانڈیا نے نصف سنچریاں سکور کیں (تصاویر: اے ایف پی)

آج یعنی منگل یعنی 20 ستمبر کو دو پڑوسی ایک بار پھر میدان میں اترے لیکن ایک دوسرے کے مقابلے میں نہیں بلکہ دو مہمانوں کے خلاف اور دونوں ہی نے میزبان ہونے کی خوب لاج رکھی۔

ایک میزبان نے کچھ زیادہ جوش کے ساتھ مہمان نوازی کی جبکہ دوسرا میزبان تھوڑا تھکا ہوا دکھائی دے رہا تھا۔

لیکن دونوں ہی میزبانوں کی مہمان نوازی کا خاتمہ ان کی اپنی ہی ہار پر ہوا۔

میزبان اور مہمان دونوں ہی ایک بڑے معرکے کی تیاری کر رہے ہیں، لیکن مہمانوں کی تیاری زیادہ بہتر دکھائی دے رہی ہے۔

یہ میزبان جو پڑوسی بھی ہیں اور جب بھی ایک دوسرے کے سامنے آتے ہیں تو اسے ’جنگ‘ سے ہی تعبیر کیا جاتا ہے جبکہ دوسری جانب دونوں مہمانوں کی حالت بھی کچھ ایسی ہی ہے۔

چلیں اب سسپینس ختم کرتے ہیں اور بتا ہی دیتے ہیں کہ یہاں کن میزبانوں اور مہمانوں کی بات ہو رہی ہے۔

تو میزبان پاکستان اور انڈیا ہیں جبکہ مہمان انگلینڈ اور آسٹریلیا ہیں۔ انگلینڈ ان دنوں پاکستان کو 17 سال بعد میزبانی کرنے کا موقع دینے آیا ہے اور آسٹریلیا بلیو شرٹس یعنی انڈیا کو آزمانے ان کے دیس میں موجود ہے۔

یہ چاروں ٹیمیں ہی کہہ چکی ہیں کہ وہ اس میزبان اور مہمان بن کر آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاری کر رہے ہیں۔

منگل کو کھیلے جانے والے دو الگ الگ میچوں میں ہار میزبانوں یعنی پاکستان اور انڈیا کا مقدر بنی۔ فرق صرف اتنا تھا کہ انڈیا اچھی کرکٹ کھیل کر ہارا اور پاکستان پرانی کرکٹ کھیل کر۔

موہالی میں آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور کراچی میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر یہی فیصلہ کیا۔

کراچی میں محمد رضوان نے نصف سینچری سے اچھا آغاز لیا تو موہالی میں کے ایل راہول نے ففٹی سکور کی۔ موہالی اور کراچی میں دونوں ہی میزبان کپتان کچھ زیادہ دیر کریز پر نہ ٹک سکے۔

موہالی میں پہلی اننگز میں کل 13 چھکے لگے جبکہ کراچی میں پہلی اننگز میں صرف پانچ چھکے ہی لگائے گئے۔

کے ایل راہول نے 35 میں 55 اور محمد رضوان نے 46 گیندوں پر 68 رنز کی اننگز کھیلی۔

مگر موہالی میں سوریا کمار یادیو اور ہردک پانڈیا سب سے بڑا فرق تھے، جنہوں نے بنا وقت اور گیندیں ضائع کیے تیزی سے رنز بنائے جبکہ دوسری کراچی میں شائقین کو ایسا کچھ دیکھنے کو نہیں ملا۔

ہردک پانڈیا نے 30 گیندوں میں 71 جبکہ سوریا کمار یادیو نے 25 گیندوں پر 46 رنز کی اننگز کھیلی۔

نتیجتاً موہالی میں میزبان نے 20 اوورو ںمیں 209 کا ہدف دیا تو کراچی میں میزبانی کرنے والی ٹیم نے 158 رنز ہی بنائے۔

مگر دونوں ہی مہمان ٹیموں نے آخری اوور کی پہلی دو گیندوں پر جیت اپنے نام کر لی۔

موہالی کی پچ قدرے بہتر تھی جہاں گیند بلے پر آ رہا تھا مگر کراچی میں ایک تو پچ نئی تھی اور گیند بھی بلے پر نہیں آ رہا تھا یہی وجہ ہے کہ انگلش ٹیم کو تھوڑا زیادہ وقت لگ گیا۔

آسٹریلیا نے انڈیا کے 13 چھکوں کے جواب میں نو چھکے لگائے۔ انڈین اننگز میں 16 چوکے لگے تو آسٹریلیا نے 24 چوکوں سے جواب دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری طرف پاکستانی اننگز کے 10 چوکوں کا جواب انگلینڈ نے 21 چوکوں سے دیا جبکہ انگلش بلے بازوں نے صرف ایک چھکا ہی لگایا۔

آسٹریلیا اور انگلینڈ کی اننگز کی بات کریں تو آسٹریلیا کے لیے کیمرون گرین اور میتھیو ویڈ سٹار رہے۔ گرین نے صرف 30 گیندوں پر 61 رنز کی اننگز کھیلی اور رہی سہی کسر میتھیو ویڈ نے 21 گیندوں پر 45 رنز بنا کر پوری کر دی۔

دوسری طرف کراچی سٹیڈیم میں 159 کے تعاقب میں تین سال بعد انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کرنے والے ایلکس ہیلز اور ہیری بروک نے پاکستان کو شکست کا مزہ چکھانے میں اہم کردار ادا کیا۔

ایلکس ہیلز ویسے تو جارحانہ بلے بازی کے لیے جانے جاتے ہیں مگر آج انہوں نے خوب وقت لیا اور غلط شاٹس کھیلنے سے پرہیز ہی کیا۔ انہوں نے 40 گیندوں پر 53 رنز بنائے جبکہ پیری بروک نے نیچے نمبر پر آ کر 25 گیندوں پر 42 رنز بنا کر میچ ختم کر دیا۔

اس طرح ایک میزبان رنز کے انبار لگا کر بھی نہ جیت سکا اور دوسرا میزبان کم رنز بنا کر ہار گیا۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل ایک کپتان کے لیے سٹرائیک ریٹ اور مڈل آرڈر مسئلہ بنا ہوا ہے تو دوسرے کپتان کے لیے بولنگ درد سر بنی ہوئی ہے۔

مگر دونوں مہمان ٹیموں کے لیے اب تک بظاہر سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے، جس کی وجہ شاید ان کا بڑے دل سے کرکٹ کھیلنا اور تجربے کرنے سے نہ گھبرانا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ