پشاور: پشتو بولنے والے افریقی ویٹر جو پی ایچ ڈی کرنا چاہتے ہیں

مغربی افریقی ملک بینین کے سیڈرک آسوبگا پشاور ایگریکلچر یونیورسٹی میں ایم فل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک ریستوران میں پارٹ ٹائم نوکری بھی کر رہے ہیں۔

سیڈرک پی ایچ ڈی کے لیے آسٹریلیا، برطانیہ یا پھر کینیڈا جانا چاہتے ہیں (سکرین گریب اظہار اللہ)

پشاور کے ایک مقامی ریستوران میں آنے والے گاہکوں کو اس وقت حیرانی کا سامنا ہوتا ہے جب انہیں افریقی ویٹر پشتو میں نہ صرف خوش آمدید کہتے ہیں بلکہ ان سے آرڈر لیتے ہوئے اردو میں بھی گفتگو کرتے ہیں۔

سیڈرک آسوبگا کا تعلق مغربی افریقی ملک بینین سے ہے اور وہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر پشاور میں بائیو ٹیکنالوجی کے مضمون میں ایم فل کر رہے ہیں۔

سیڈرک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میں پشتو بول سکتا ہوں‘۔ یہ بات انہوں نے پشتو میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ وہ اردو بھی ’تھوڑی تھوڑی‘ بول اور سمجھ لیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’کچھ الفاظ مجھے آتے ہیں جیسا کہ پشتو میں مہمانوں کو خوش آمدید کہنا۔

’آرڈر کیسے لینا ہے اور یہ کہ جب وہ مجھ سے قیمت پوچھتے ہیں تو میں بتاتا ہوں جس کے جواب میں ہم سب طے کر لیتے ہیں اور میں آرڈر لے لیتا ہوں۔

’میں نے پارٹ ٹائم ملازمت کے لیے درخواست دی تھی۔ مجھے اس نوکری سے متعلق فیس بک گروپ کے ذریعے علم ہوا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں مزید ہنر بھی سیکھنا چاہتا تھا جیسا کہ سٹیکس کیسے بناتے ہیں۔ ریستوران کو کیسے چلاتے ہیں کیوںکہ زندگی صرف پڑھنے سے متعلق نہیں۔

’اس میں دیگر چیزیں بھی شامل ہیں جیسا کہ کام کی جگہ کا انتظام کیسے چلاتے ہیں وغیرہ۔ اس لیے میں نے ایک اور تجربہ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا جو میرے لیے مستقبل میں مفید ہو گا۔‘

وفاقی وزارت داخلہ کی ویب سائٹ پر غیر ملکی افراد جو سٹوڈنٹ ویزے پر پاکستان میں موجود ہیں، کے لیے کل یا جزو وقتی نوکری کے لیے پابندی کا کوئی ذکر نہیں۔

تاہم ویب سائٹ پر پاکستان میں ملازمت کے خواہش مند غیر ملکی افراد کا ایک علیحدہ سیکشن ضرور موجود ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سیڈرک نے پاکستان اور پشاور میں اپنے قیام کے حوالے سے بتایا کہ ’پاکستان خصوصاً پشاور کے لوگ ان بہترین لوگوں میں سے ہیں جن سے میں اب تک ملا ہوں کیونکہ یہ مہربان اور دوستانہ رویہ رکھتے ہیں۔

’میرے ڈیپارٹمنٹ سے لے کر ریستوران تک جب بھی میں آتا ہوں تو ایسے نہیں لگتا کہ میں ان کی خدمت کر رہا ہوں بلکہ ایسا لگتا ہے کہ وہ میری خدمت کر رہے ہیں۔

’مجھے ان سے کہنا پڑتا ہے کہ میں یہاں آپ کی خدمت کے لیے موجود ہوں۔‘

اپنے مستقبل کے ارادوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا: ’میں جلد گریجویٹ ہو جاؤں گا کیونکہ میں نے اپنا ریسرچ ورک مکمل کر لیا ہے۔

’میں پی ایچ ڈی کے لیے جانا چاہتا ہوں۔ آسٹریلیا، برطانیہ یا پھر کینیڈا، جو میری پہلی ترجیح ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان