یورپ میں جوہری جنگ کا خطرہ

صدر پوتن نے خبردار کیا ہے کہ اگر روس کی ’علاقائی سالمیت‘ کو خطرہ ہوا تو وہ جوہری ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں، جس پر عالمی طاقتیں تشویش میں مبتلا ہیں۔

روسی صدر ایک خطاب میں کہہ چکے ہیں کہ وہ محض دھمکا نہیں رہے 

فروری میں یوکرین پر حملے کے سات ماہ گزرنے کے بعد دیگر یوکرینی علاقوں میں روسی افواج کے نقصانات کے بعد روسی صدر ولادی میر پوتن یوکرین جنگ میں ایٹمی ہتھیاروں کے استمعال کی دھمکی دے چکے ہیں، جس سے عالمی طاقتیں تشویش کا شکار ہیں۔

سب یہی سوچ رہے ہیں کہ پوتن کے ذہن میں کیا چل رہا ہے اور آیا ان کی دھمکی محض الفاظ ہی ہیں یا وہ ایسا حقیقت میں کر لیں گے۔

رواں ہفتے قوم سے خطاب میں صدر پوتن نے خبردار کیا تھا کہ اگر روس کی ’علاقائی سالمیت‘ کو خطرہ ہوا تو وہ جوہری ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کی دھمکی خاص طور پر نیٹو اراکین کے لیے تھی، جو جنگ کے دوران اپنے حمایتی یوکرینی کی فوجی مدد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 

امریکہ اور دیگر عالمی طاقتیں پوتن کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے باز رہنے کا کہہ چکی ہیں مگر تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ پوتن ’غیر متوقع‘ ہو چکے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق فی الحال نیٹو کی حکومتیں سائبیریا سے لندن تک داغے جانے والے میزائلوں کے بارے میں کم اور روسی ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے بارے میں زیادہ فکر مند ہیں۔ یہ چھوٹے بم ہیں جو کسی گاؤں یا رجمنٹ کو تباہ کرنے کے لیے استعمال ہوسکتے ہیں۔

ایک امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ اس طرح کے چھوٹے جوہری ہتھیار یوکرین میں منتقل کیے گئے ہیں، لیکن یہ صورت حال بدل سکتی ہے۔

اس تمام صورت حال پر کارٹونسٹ ظہور کی نظر۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کارٹون