روس یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے باز رہے: صدر بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن نے پوتن کو یوکرین میں ناکامیوں کے جواب میں محدود جوہری یا کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے جنگ کا ’منظر ہی تبدیل ہو جائے گا۔‘

واشنگٹن میں 15 ستمبر 2022 کو امریکی صدر جو بائیڈن ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی صدر ولادی میر پوتن پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین میں حالیہ ناکامیوں کے پیش نظر وہاں ٹیکٹیکل ایٹمی یا کیمیائی ہتھیار استعمال نہ کریں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر بائیڈن نے یہ سی بی ایس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے جو اتوار کو نشر ہو گا۔

یوکرین کی فوج نے اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے اس ہفتے ملک کے شمال مشرق میں روسی افواج کو پیچھے دھکیل دیا جس پر روس میں قوم پرستوں کی طرف سے پوتن پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ یہ کامیابی دوبارہ حاصل کریں۔

پوتن نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان کی فوج پر مزید دباؤ ڈالا گیا تو ماسکو زیادہ طاقت کے ساتھ جواب دے گا، جس سے یہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ وہ کسی وقت بھی ٹیکٹیکل جوہری یا کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال جیسے غیر روایتی طریقے اختیار کر سکتے ہیں۔ یہ ایسے ہتھیار ہوتے ہیں جو محدود پیمانے پر تباہی پھیلاتے ہیں۔ 

امریکی ٹیلی ویژن کے پروگرام ’60 منٹس‘ میں امریکی صحافی نے صدر سے سوال کیا کہ پوتن کے ایسے ہتھیاروں کے استعمال پر غور کی صورت کی صورت میں وہ روسی صدر سے کیا کہیں گے تو بائیڈن کا کہنا تھا: ’ایسا نہ کریں، نہ کریں۔ اس سے دوسری عالمی جنگ کے بعد سے جنگ کا منظر ہی تبدیل ہو جائے گا۔‘

اس انٹرویو کا ایک کلپ سی بی ایس نے ہفتے کو نشر کیا۔

بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ کا جواب ’نتیجہ خیز‘ ہو گا لیکن انہوں نے اس حوالے سے تفصیل بتانے سے گریز کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بائیڈن نے کہا: ’روس پہلے سے کہیں زیادہ تنہا ہو جائے گا۔ جوابی کارروائی کا تعین کا انحصار اس پر ہے کہ وہ کس حد تک جاتا ہے۔‘

روسی حکومت کے حکام نے مغربی تشویش کو مسترد کیا ہے کہ ماسکو یوکرین میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار استعمال کرے گا لیکن پھر بھی مغرب میں کچھ لوگ پریشانی کا شکار ہیں۔

24 فروری کو یوکرین میں ’خصوصی فوجی آپریشن‘ کا اعلان کرتے ہوئے صدر پوتن نے ڈھکے چھپکے انداز میں خبردار کیا تھا کہ اگر مغرب نے مداخلت کی تو اس کے جواب میں وہ ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے۔

کریملن کے ترجمے کے مطابق روسی صدر نے کہا: ’اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون ہمارے راستے میں آتا ہے یا ہمارے ملک اور لوگوں کے لیے خطرات پیدا کرتا ہے۔ انہیں لازمی طور پر معلوم ہونا چاہیے کہ روس فوری جواب دے گا اور ایسے نتائج سامنے آئیں گے کہ آپ نے اپنی پوری تاریخ میں کبھی نہیں دیکھے ہوں گے۔‘

پوتن کے پاس دوسرا انتخاب روس کے ریزور فوجیوں کو متحرک کرنا ہوگا جن کی تعداد 20 لاکھ  کے لگ بھگ ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ وہ موسم سرما میں توانائی کی برآمدات پر پابندی لگا کر یورپ پر دباؤ ڈال سکتے ہیں کہ وہ یوکرین کو جنگ بندی کے معاہدے پر مجبور کریں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی یوکرینی فوج نے حالیہ ہفتوں میں مشریقی علاقوں میں کامیابیاں حاصل کی ہیں، جس کی بڑی وجہ مغرب کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی میں اضافہ ہے۔

اس کے علاوہ روسی قبضے سے چھڑائے گئے شہر ایزیئم میں اجتماعی قبر منظر عام پر آنے کے بعد ماسکو کو اور بھی تنقید کا سامنا ہے۔ کیئف میں حکام کے مطابق قبر سے نکالئی گئی لاشوں کے معائنے پر تشدد کے نشان ملے ہیں۔

تاہم پوتن کا اصرار ہے کہ جنگ منصوبے کے مطابق جا رہی ہے۔

جمعے کو ایک خطاب میں انہوں نے کہا: ’منصوبے میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔ دونبیس میں ہماری چڑھائی ختم نہیں ہوئی۔ اس کی رفتار کم ہے۔ روسی فوج نئے علاقوں پر قبضہ کر رہی ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا