38 سال سے ایک ہی جیسے کپڑے پہننے والا ’کپل آف فیصل آباد‘

شہر کی ہر اہم ادبی اور ثقافتی تقریب کا لازمی حصہ سمجھا جانے والا یہ منفرد جوڑا اپنے ذوق، لباس اور گفتگو کی وجہ سے ہر جگہ مرکز نگاہ بن جاتا ہے۔

شادی پسند کی بھی ہو تو کچھ عرصے بعد محبت کا بھوت سر سے اتر جاتا ہے لیکن ’کپل آف فیصل آباد‘ کے نام سے مشہور مسٹر اینڈ مسز ناصر نے گذشتہ 38 سال سے ایک جیسے رنگ اور ڈیزائن کے کپڑے پہن کر ایسی ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا ہے، جس کی دوسری کوئی مثال ملنا مشکل ہے۔

یہ منفرد جوڑا شہر کی ہر اہم ادبی اور ثقافتی تقریب کا لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے، جو اپنے ذوق، لباس اور گفتگو کی وجہ سے ہر جگہ مرکز نگاہ بن جاتا ہے۔

مسز شگفتہ ناصر نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ وہ اپنے لباس سے امن کا پیغام اور محبت کی تبلیغ کرتے ہیں۔

’جب ہماری شادی ہوئی تو ہمیں تقریباً ایک سال یہ سوچنے میں لگا تھا کہ ہم کوئی ایسا کام کریں جو پہلے کبھی کسی نے نہ کیا ہو۔ پھر یہ فیصلہ ہوا کہ لباس ایسا پہنا جائے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ایک جیسا لباس بنانے کے لیے مردانہ کپڑا لیتے ہیں جس کے بعد کلر سکیم اور ڈیزائننگ کا مرحلہ آتا ہے۔

شگفتہ ناصر اپنے کپڑوں کی ڈیزائننگ زیادہ تر خود ہی کرتی ہیں اور جہاں پر انہیں سمجھ نہیں آتی تو وہ اپنے شوہر سے مدد لیتی ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’درزی سپیشل ہے، ان کے لیے مرد اور میرے لیے خاتون۔ درزی ہمارے الگ الگ ہیں لیکن یہ ہے کہ جب ڈیزائننگ ہو جاتی ہے تو درزی کو بھی سمجھانا پڑتا ہے کہ اس طرح ڈیزائن بنانا ہے اور اس طرح سے آپ نے سلائی کرنی ہے۔‘

شفگتہ کے مطابق جب انہوں نے ایک جیسا لباس پہننا شروع کیا تو سوشل میڈیا اتنا زیادہ عام نہیں تھا، اس لیے لوگوں کو اتنا پتہ نہیں چلتا تھا لیکن اب سوشل میڈیا کی وجہ سے وہ زیادہ مشہور ہو گئے ہیں اور لوگ انہیں دیکھ کر بہت سراہتے ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’کپل آف فیصل آباد‘ کا ٹائٹل انہوں نے خود اپنے لیے منتخب نہیں کیا بلکہ ایک تقریب کے دوران انہیں یہ ٹائٹل دیا گیا جو اب ان کی پہچان بن چکا ہے اور انہیں مختلف پروگرامز یا تقریبات میں اسی حوالے سے مدعو کیا جاتا ہے۔

اس بارے میں محمد ناصر نے شریک گفتگو ہوتے ہوئے بتایا کہ جب سے انہوں نے ایک جیسا لباس پہننا شروع کیا ہے کافی لوگوں نے کوشش کی کہ وہ بھی اس طرح ایک جیسا لباس پہنیں لیکن کوئی ایک، دو سال سے زیادہ ایسا نہیں کر سکا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ شروع شروع میں بعض لوگ انہیں دیکھ کر مختلف فقرے بھی کستے تھے۔

بقول ناصر: ’مرد عورت کا لباس ہے اور عورت مرد کا، ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔ لوگ جو باتیں کرتے ہیں کرتے رہیں لیکن پہلے پہلے سنا کہ بہن بھائی جا رہے ہیں۔ لوگ ہچکچاتے تھے کہ ان سے گفتگو کیسے کریں لیکن جب ہم سے مل لیتے تھے تو پھر بہت اچھا ردعمل ہوتا تھا۔‘

محمد ناصر کے مطابق شادی ایک عہد ہوتا ہے جس میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر زندگی بھر ساتھ نبھانے اور ایک دوسرے کا خیال رکھنے کا عہد کیا جاتا ہے اور یہ بات ان میں ہے۔

’میں بولتا ہوں تو یہ چپ کر جاتی ہیں، یہ بولتی ہیں تو میں چپ کر جاتا ہوں، ہم نے ایک دوسرے کو قبول کر لیا ہے، ہماری زندگی ایسی ہی گزرے گی اور ہم دنیا کو بھی یہی پیغام دیں گے کہ پیار محبت سے رہو۔‘

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اپنے لیے وقت ہوتا نہیں ہے بلکہ نکالنا پڑتا ہے۔

’صبح سے شام تک کمانے کے لیے جاتے ہیں، لیکن جس مشین (جسم) کے لیے کام کرتے ہیں اس کے لیے کچھ نہیں کرتے۔ ہم اس کی خوراک تلاش کرتے ہیں اس طرح پروگرامز میں جا کر، انجوائے کر کے کیونکہ کام تو ہر شخص کرتا ہے اور اس میں پریشان ہو جاتا ہے لیکن ہم اپنے لیے وقت ضرور نکالتے ہیں۔ ہم اپنی زندگی آپ جیتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی گھر