ایران میں سکارف کے بغیر ناشتہ کرنے پر خاتون گرفتار

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب ایران میں مہسا امینی کی حراست کے دوران ہلاکت پر احتجاج جاری ہے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ایران میں ’سکیورٹی فورسز مظاہرین اور ان کی حمایت کرنے والوں کو ’بے رحمانہ تشدد‘ کا نشانہ بنا رہی ہیں(اے ایف پی)

ایران میں سکارف کے بغیر باہر ناشتہ کرنے پر ایک خاتون کو گرفتار کر لیا گیا۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ایران میں مہسا امینی کی زیر حراست ہونے والی ہلاکت کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وائرل تصویر میں دونیا راد نامی خاتون کو تہران کے ایک روایتی ریستوران میں ایک خاتون دوست کے ساتھ بظاہر ناشتہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان کی دوست بھی سکارف کے بغیر تھیں۔

صارفین نے اس تصویر کو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کرتے ہوئے ایران میں خواتین کے لیے لباس کے سخت قوانین کے خلاف سول نافرمانی کرنے پر دونوں خواتین کی ستائش کی ہے۔

ایران میں دو ہفتوں سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جہاں حکومت نے مظاہرین کو روکنے کے لیے کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے جس کے بارے میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ’سکیورٹی فورسز مظاہرین اور ان کی حمایت کرنے والوں کو ’بے رحمانہ تشدد‘ کا نشانہ بنا رہی ہے۔

ایران میں عوامی غصہ اس وقت بھڑک اٹھا جب 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی 16 ستمبر کو اخلاقی پولیس کی حراست میں ہلاک ہو گئی تھیں۔

ان کو موت سے تین روز قبل خواتین کے لیے حجاب کے سخت قوانین کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

وائرل تصویر میں موجود گرفتار خاتون کی بہن دینا نے ٹوئٹر پر لکھا: ’کل تصویر کے شائع ہونے کے بعد سکیورٹی ایجنسیوں نے میری بہن دونیا راد سے رابطہ کیا اور ان سے کچھ وضاحتیں طلب کیں۔ لیکن آج انہیں اس جگہ سے گرفتار کر لیا گیا جہاں انہیں سوالات کے لیے طلب کیا گیا تھا۔ چند گھنٹوں کی خاموشی کے بعد دونیا نے مجھے ایک مختصر کال میں بتایا کہ انہیں ایون جیل کے وارڈ 209 میں منتقل کر دیا گیا ہے۔‘

ایون جیل تہران کا ایک بدنام زمانہ قید خانہ ہے جس کو ملک کی وزارت انٹیلی جنس چلاتی ہے۔

دونیا کی بہن دینا نے مزید کہا: ’ہمارا خاندان ان کی صحت کے بارے میں بہت فکر مند ہے۔‘

گذشتہ دنوں سول نافرمانی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی تصاویر میں ایران کی خواتین سکارف کے بغیر گھروں سے باہر نکلنے، خریداری کرنے یا کیفے میں اپنی تصاویرشیئر کر رہی ہیں۔

امریکہ میں مقیم ایرانی نژاد ممتاز سماجی کارکن اور صحافی امید میماریان نے دونیا کی گرفتاری پر ٹوئٹر پر تبصرہ کیا کہ ’وہ صرف سکارف کے بغیر ناشتہ کرنے گئی تھیں۔ انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ ایران میں حجاب کی پالیسی کتنی ظالمانہ ہے۔‘

ممتاز نغمہ نگار اور شاعرہ مونا بورزوئی کو بھی ایرانی حکومت نے گرفتار کر لیا ہے۔ انہوں نے ایک نظم پڑھتے ہوئے ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں کہا گیا: ’ہم یہ وطن تمہارے ہاتھوں سے واپس لے لیں گے۔‘

سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ایران امینی کی موت کے بعد پھیلتے ہوئے مظاہروں کو دبانے کے لیے برسوں میں اپنے سب سے زیادہ شدید کریک ڈاؤن کا سہارا لے رہا ہے جس میں تقریباً دو درجن صحافیوں کے ساتھ ساتھ سماجی کارکنوں اور معروف شخصیات کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران میں فلم سازوں، کھلاڑیوں، موسیقاروں اور اداکاروں نے ملک بھر میں خواتین کی قیادت میں جاری مظاہروں کی حمایت کی ہے۔

ایران کی قومی فٹ بال ٹیم نے ویانا میں سینیگال کے خلاف میچ سے قبل قومی ترانے میں سیاہ ٹریک سوٹ پہن کر شرکت کی جس کو احتجاج کی حمایت کی علامت کے طور پر دیکھا گیا۔

ایسنا نیوز ایجنسی کے مطابق تہران کے صوبائی گورنر محسن منصوری نے جمعرات کو جاری ایک بیان میں کہا: ’ہم ان تمام معروف شخصیات کے خلاف کارروائی کریں گے جنہوں نے فسادات کے شعلوں کو ہوا دی ہے۔‘

ایرانی عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی ایجی نے بھی اسی طرح کا الزام لگایا کہ ’جو لوگ (انقلابی) نظام کی مدد کی بدولت مشہور ہوئے وہ مشکل وقت میں دشمن کا ساتھ دیتے ہیں۔‘

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے بتایا کہ سابق ایرانی فٹ بال کھلاڑی حسین مناہی کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر مظاہروں کی حمایت کرنے پر جمعہ کو گرفتار کر لیا گیا۔

 سکیورٹی فورسز نے گلوکار شیروین حاجی پور کو بھی مظاہروں کی حمایت میں گانا بنانے پر گرفتار کر لیا ہے۔ ان کا یہ گانا انسٹاگرام پر لاکھوں بار دیکھا جا چکا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا