جج دھمکی کیس: عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے 10 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض پی ٹی آئی چیئرمین کی حفاظتی ضمانت منظور کی اور انہیں سات اکتوبر سے پہلے مقامی عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔

21 ستمبر 2022 کی اس تصویر میں لاہور میں وکلا کنونشن کے دوران پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کا ایک انداز (اے ایف پی)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اتوار کو سماعت کرتے ہوئے جج دھمکی کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے 10 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم کی حفاظتی ضمانت منظور کی اور انہیں سات اکتوبر سے پہلے مقامی عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔

پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے عمران خان کی جانب سے حفاظتی ضمانت اور عمران خان کے وارنٹ منسوخی کی درخواست تیار کی اور اسے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروایا۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان کی آزادی اور جان کو خطرہ ہے، لہذا انہیں ضمانت دی جائے۔

بابر اعوان نے درخواست دائر کرنے کے لیے دائری برانچ سے عمران خان کے لیے بائیو میٹرک کروانے سے استثنیٰ طلب کیا۔ عام طور پر درخواست گزار کی بائیو میٹرک تصدیق کے ساتھ درخواست دائر کی جاتی ہے لیکن استدعا کرنے پر حالات کی نوعیت دیکھتے ہوئے استثنیٰ بھی مل جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ روز خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے، جس کے بعد ممکنہ گرفتاری کے خدشے کی وجہ سے پی ٹی آئی قیادت اور کارکنان کی بڑی تعداد بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر پہنچی جبکہ دیگر شہروں میں بھی ممکنہ گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے 20 اگست کو اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں جلسے سے خطاب کے دوران خاتون جج زیبا چوہدری کو مبینہ دھمکی دی تھی۔

خاتون جج کو مبینہ دھمکی دینے کے معاملے پر 21 اگست کو سول مجسٹریٹ کی مدعیت میں اسلام آباد کے مارگلہ تھانے میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، جس میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئیں۔

اس کیس کی 19 ستمبر کو ہونے والی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔

درخواست کا متن

پی ٹی آئی کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ’یہ ایک بے بنیاد ایف آئی آر ہے اور درخواست گزار نے کسی قسم کی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔‘

مزید کہا گیا کہ درخواست گزار پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے چیئرمین ہیں اور سنہ 1996 سے شہریوں کے سول اور سیاسی حق کے لیے آواز بلند کرتے رہے ہیں۔

کہا گیا کہ ’درخواست گزار قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں اور موجودہ حکومت کی ریاست مخالف پالیسیوں کے ناقد رہے ہیں۔‘

درخواست میں واضح کیا گیا کہ ’موجودہ مقدمہ حکومت کی جانب سے سیاسی عناد ‘کی وجہ سے بنایا گیا ہے اور ’پولیس کو اس ایف آئی آر کے اندراج کے لیے استعمال کیا گیا‘ تاکہ درخواست گزار کی سیاسی تحریک میں رکاوٹ ڈالی جا سکے۔

مزید کہا گیا کہ ’ایف آئی آر کا مقصد درخواست گزار کو گرفتار کرنا ہے اور اگر ایسا کیا گیا تو ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔‘

درخواست میں استدعا کی گئی کہ کیس کے حتمی فیصلے اور کیس خارج ہونے تک ضمانت قبل از گرفتاری اور عبوری ریلیف دیا جائے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان