’فون ٹیپ ہورہے ہیں کسی سے لانگ مارچ منصوبے پر بات نہیں کی‘

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ انہوں نے لانگ مارچ کے ایک ایک پہلو کو سوچ کر منصوبہ بندی کی ہے اور اب وہ ’پاکستان کی تاریخ‘ کا سب سے بڑا مارچ کرنے والے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان 10 اکتوبر 2022 کو راولپنڈی میں کارکنان سے خطاب کر رہے ہیں (پی ٹی آئی یوٹیوب)

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ انہوں نے لانگ مارچ کے ایک ایک پہلو کو سوچ کر منصوبہ بندی کی ہے اور اب وہ ’پاکستان کی تاریخ‘ کا سب سے بڑا مارچ کرنے والے ہیں۔

راولپنڈی میں ورکز کنونشن سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج کرنا ان کا حق ہے۔

عمران خان نے کہا کہ انہوں نے اپنی ٹیم کو بھی نہیں بتایا کہ وہ کیا کرنے والے ہیں۔ ہر جگہ فون ٹیپ ہو رہے ہیں اس لیے کسی سے پلان پر بات نہیں کی۔

’کپتان کے لانگ مارچ کا پلان بنا ہوا ہے وہ جو مرضی منصوبہ بندی کر لیں۔‘

 انہوں نے کہا کہ انہیں پتہ ہے کہ انہوں نے کیا کرنا ہے۔ ’انہیں پتہ نہیں کہ ہم کیا کریں گے؟ چور، اور ہینڈلرز سن لو، قوم آپ کی بات نہیں سننے والی۔‘

انہوں نے کہا کہ  مریم نواز کا لانگ مارچ راستے میں ہی ختم ہو گیا تھا ’کیوں کہ قیمے والے نان ختم ہو گئے ہوں گے۔‘

 انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ اور شہباز شریف سے متعلق کہا کہ یہ لوگ اس سوال کا جواب دیں کہ ایون فیلڈ کے اپارٹمنٹس خریدنے کے لیے پیسہ کہاں سے آیا؟‘

عمران خان نے نواز شریف کی حالیہ پریس کانفرنس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ’لندن میں بیٹھ کر باپ، بیٹی نے پریس کانفرنس کی کہ بہت بڑا ظلم ہو گیا۔ آپ پر تو اس وقت کیس بنے جب ن لیگ حکومت میں تھی۔ دونوں باپ بیٹی باہر بیٹھ کر رونا دھونا کر رہے ہیں۔‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب قوانین میں تبدیلی سے کسی مقدمے میں آصف زرداری اور کسی میں شہباز شریف بچ رہے ہیں۔ اس ملک میں صرف غریب آدمی پھنسے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ انہیں عدالت لے کر گئے جو سوالات ان سے پوچھے گئے انہوں نے ان کا جواب دیا۔ جب انہوں نے فلیٹ خریدے تو وہ برطانیہ میں کاؤنٹی کرکٹ کھیلتے تھے۔ انہوں نے عدالت کو ہر بات کا جواب دیا کہ ان کے پاس پیسہ کہاں سے آیا۔

عمران خان نے کہا کہ وہ جب بھی لانگ مارچ کا نام لیتے ہیں ’تو کانپیں ٹانگنا شروع ہو جاتی ہیں۔‘

’ہم اسلام آباد آئیں گے تو رانا ثنااللہ اور شہباز شریف الٹے بھی لٹک جائیں تو کچھ نہیں کر سکیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو نظر نہیں آ رہا کہ آزادی رائے کا گلا دبایا جا رہا ہے۔ ’کوشش کی جا رہی کہ کسی طرح ہم ان چوروں کو مان جائیں۔ ڈیزل کے پرمٹ پرپلنے والے نے دوبار لانگ مارچ کیا۔ میں نے توڈیزل صاحب کو لانگ مارچ میں اس وقت کھانے کی بھی آفر کی تھی کیوں کہ ہمیں کوئی خوف نہیں تھا لیکن ان کو ہم سے ڈر ہے۔‘

 پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ کیا ایجنسیوں کا کام فون ٹیپ کرنا یا ڈرانا دھمکانا ہے۔

’سوشل میڈیا کے لوگوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں، انسانی حقوق والے آج کدھر چھپ گئے ہیں، ہمارے دورمیں توبڑا شورمچ جاتا تھا۔‘

تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کے بیٹے، نواز شریف اور ان کے بیٹے لندن میں ہیں۔ اب مریم نواز بھی دکھ بھری کہانی لے کے لندن چلی گئی ہیں۔

اس سے پہلے عمران خان نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ آڈیولیکس قومی سلامتی پر سنگین حملہ ہیں کیوںکہ وزیر اعظم ہاؤس اور آفس کے پورے حفاظتی نظام پر سوالات اٹھتے ہیں۔ بطور وزیر اعظم میری رہائش گاہ کی محفوظ لائن پر بھی جاسوسی کے آلات لگے ہوئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ان آڈیوز کی پڑتال کے لیے عدالت سے رجوع کا ارادہ رکھتے ہیں تا کہ ایک جے آئی ٹی کے ذریعے سراغ لگایا جا سکے کہ کون سی انٹیلی جنس ایجنسی فون ٹیپ کرنے کی کی ذمہ دار ہےاور کون یہ آڈیوز جاری کررہا ہے جن میں سے بہت سی ایڈٹ کی گئی ہیں۔

’یہ تحقیق نہایت اہم ہےکیوں کہ قومی سلامتی سے جڑے حساس موضوعات پر گفتگو وغیرہ کوغیرقانونی طور پر ریکارڈ اور پھر ہیک کیا گیا۔ نتیجتاً پاکستان کی قومی سلامتی کے حوالے سے معلومات پوری دنیا کے سامنے آشکار ہو کر رہ گئیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست