جسٹس عامر فاروق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نامزد

جسٹس عامر فاروق کا نام ججز کی تقرری کی پارلیمانی کمیٹی کو بھجوایا جائے گا جہاں چیف جسٹس کے سفارش کردہ نام کی حتمی منظوری دی جائے گی۔

جسٹس عمر فاروق جنوری 2015 میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج تعینات ہوئے تھے (تصویر: اسلام آباد ہائی کورٹ ویب سائٹ)

چیف جسٹس آف پاکستان کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تعیناتی کے لیے جسٹس عامر فاروق کے نام کی سفارش کی گئی ہے۔

اس کے بعد اب یہ نام ججز کی تقرری کی پارلیمانی کمیٹی کو بھجوایا جائے گا جہاں چیف جسٹس کے سفارش کردہ نام کی حتمی منظوری دی جائے گی۔

جوڈیشل کمیشن کے ارکان کی تعداد نو ہے جن میں اس وقت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے علاوہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ شامل ہیں۔

ان کے علاوہ سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج جسٹس سرمد جلال عثمانی، اٹارنی جنرل، وزیر قانون اور پاکستان بار کونسل کا ایک نمائندہ بھی اس کمیشن کا رکن ہے۔

جسٹس عامر فاروق کے اہم فیصلے

جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ڈویژن بینچ میں نیب کے فیصلے کے خلاف نواز شریف اور مریم نواز کی اپیلیں زیر سماعت تھیں۔

جسٹس عامر فاروق نے رواں برس 29 ستمبر کو مریم نواز کی بریت کا فیصلہ سناتے ہوئے چھ جولائی 2018 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا جبکہ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ٹرائل کورٹ نے نواز شریف کے خلاف کرپشن کا الزام مسترد کیا جس کے خلاف اپیل دائر نہیں کی گی، نواز شریف کے خلاف واحد الزام آمدن سے زائد اثاثوں کا تھا۔

جسٹس عامر فاروق نے 18 مارچ 2022 کو فیصلہ سنایا تھا کہ ’1960 کے آرڈینینس کے مطابق ریڈ زون ڈیکلیئر کیے گئے علاقے میں کسی کو اجتماع، جلسہ یا جلوس کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‘

اس کے علاوہ جسٹس عامر فاروق کلبھوشن یادیو کو وکیل فراہم کرنے کی حکومتی درخواست پر سماعت کرنے والے لارجر بینچ کا بھی حصہ ہیں۔ یہ مقدمہ تاحال زیر سماعت ہے۔

جسٹس عمر فاروق جنوری 2015 میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج تعینات ہوئے تھے جبکہ سال کے آخر میں بہترین کارکردگی کی بنیاد پر مستقل جج تعینات کر دیے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جسٹس عامر فاروق نے بطور جج عہدہ سنبھالنے کے بعد سنگل بینچ میں 10 ہزار سے زائد کیسز نمٹائے جبکہ ڈویژن بینچ میں ساتھی ججز کے ہمراہ بھی پانچ ہزار کیسز کے فیصلے سنائے۔

جسٹس عامر فاروق کا پیشہ ورانہ سفر

جسٹس عامر فاروق نے معروف قانونی تعلیمی ادارے لنکن ان سے بار ایٹ لا کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ اس سے قبل انہوں نے برطانیہ سے ہی وکالت کی ڈگری حاصل کی تھی۔

1994 میں پاکستان واپس آ کر لاہور ہائی کورٹ کے وکیل کے طور پر رجسٹر ہوئے، جبکہ سنہ 2007 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔

انہوں نے لاہور اور اسلام آباد دونوں شہروں کی عدالتوں میں وکالت کی ہے۔

جسٹس عامر فاروق بینکنگ کمرشل، ٹیکس اور سول میٹر کے ماہر ہیں۔ وہ 2009 سے 2014 تک لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز کی لا فیکلٹی کا بھی حصہ رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان