’شاندار شاداب‘: پاکستان نے جنوبی افریقہ کو ہرا دیا

پاکستان نے پہلے بیٹنگ اور پھر بولنگ میں عمدہ پرفارمنس سے جنوبی افریقہ کو شکست دے کر خود کو سیمی فائنل کی دوڑ میں دوبارہ شامل کر لیا ہے۔

شاداب خان نے بیٹنگ اور بولنگ دونوں میں عمدہ کارکردگی کی مظاہرہ کیا (اے ایف پی)

پاکستان نے پہلے عمدہ بیٹنگ اور پھر شاندار بولنگ کی بدولت اس ورلڈ کپ کی ناقابل شکست جنوبی افریقہ کی ٹیم کو شکست دے دی ہے۔

اس فتح کے بعد پاکستان ایک بار پھر سیمی فائنل کی دوڑ میں شامل ہو گیا ہے۔ حالانکہ اس کے اب بھی چانسز بہت کم ہیں مگر وہ اس دوڑ میں شامل ضرور ہے۔

سڈنی میں بارش تھمنے کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا تو جنوبی افریقہ کو 14 اووروں میں 142 رنز کا ہدف دیا گیا تھا یعنی اسے یہ میچ جیتنے کے لیے آخری پانچ اووروں میں 73 رنز بنانے تھے۔

مگر پاکستانی بولروں نے آخری اووروں میں انتہائی عمدہ بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کے بلے بازوں کو ہدف سے کافی دور ہی روک دیا۔

اس ورلڈ کپ سے قبل ہی کہا جا رہا تھا کہ پاکستان کے پاس اس ورلڈ کپ میں سب سے بہترین بولنگ اٹیک ہے اور اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جنوبی افریقہ کو آخری تین اووروں میں 47 رنز درکار تھے لیکن وہ صرف 14 رنز ہی بنا سکے۔

یہ آخری چار اوور شاہین شاہ آفریدی، محمد وسیم، نسیم شاہ اور حارث رؤف نے کروائے۔ اس طرح پاکستان نے جنوبی افریقہ کو ڈک ورتھ لوئس کے تحت 33 رنز سے شکست دی۔

اس جیت میں سب سے اہم کردار نائب کپتان شاداب خان نے ادا کیا جنہوں نے پہلے صرف 22 گیندوں پر 52 رنز کی اننگز کھیلی اور پھر ایک ہی اوور میں دو اہم وکٹیں لے کر پاکستان کی میچ پر گرفت مضبوط کر دی۔

شاداب خان کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا ہے۔

پاکستان اس جیت کے بعد چار پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر آ گیا ہے اور اسے اب جنوبی افریقہ کے نیدر لینڈز سے ہارنے یا میچ کے بارش سے متاثر ہونے کی امید کرنی ہو گی۔ تاکہ جنوبی افریقہ چھ پوائنٹس سے آگے نہ جا سکے اور پھر پاکستان اپنے آخری میچ میں بنگلہ دیش کو شکست دے کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر نے میں کامیاب ہو سکے۔

اس سے قبل پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے جنوبی افریقہ کو 186 رنز کا ہدف دیا تھا تاہم بعد میں بارش کے باعث اس ہدف میں تبدیلی کی گئی۔

جمعرات کو کھیلے جانے والے میچ میں پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی شروع کی تو محمد رضوان پہلے ہی اوور میں وین پارنیل کی گیند پر بولڈ ہو گئے جس کے بعد فخر زمان کی جگہ ٹیم کا حصہ بننے والے محمد حارث بیٹنگ کرنے آئے۔

حارث نے ورلڈ کپ کے اپنے پہلے میچ میں جنوبی افریقہ کے ورلڈ کلاس بولرز اور شائقین دونوں کو ہی اس وقت حیران کر کے رکھ دیا جب انہوں نے کاگیسو ربادا اور نورٹیے کی گیندوں پر یکے بعد دیگرے جارحانہ شاٹس کھیلتے ہوئے محض 10 گیندوں پر 28 رنز بنا ڈالے لیکن جلد ہی وہ ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔

حارث نے بین الااقوامی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اس سے قبل صرف ایک میچ کھیلا تھا۔

حارث کی اس جارحانہ اننگز کی گونج نہ صرف سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ کی صورت میں نظر آئی بلکہ انڈین کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی ایشوین اور کرکٹ تجزیہ نگار ہرشا بھوگلے بھی ان کے معترف نظر آئے۔

حارث کے آؤٹ ہونے کے بعد کپتان بابر اعظم بھی جلد ہی پویلین لوٹ گئے۔ 43 کے سکور پر پاکستان کے چار وکٹیں گر چکی تھیں اور میچ پاکستان کے ہاتھ سے نکلتا محسوس ہو رہا تھا لیکن یہان محمد نواز اور افتخار احمد نے پاکستانی اننگز کو سنبھالا دیتے ہوئے سکور کو آگے بڑھاتے ہوئے 95 تک پہنچا دیا۔

یہاں محمد نواز کا آؤٹ ہونا پاکستانی شائقین کے لیے کسی صدمے سے کم نہیں تھا لیکن پھر وہ ہوا جس کی شاید جنوبی افریقی ٹیم سمیت کسی کو توقع بھی نہیں تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نواز کے بعد شاداب خان کریز پر آئے اور آتے ہی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے جنوبی افریقی بولرز کو لائن لینتھ بھلا دی۔

شاداب نے صرف 20 گیندوں پر 50 رنز بنا کر اس ورلڈ کپ میں پاکستان کی طرف سے تیز ترین نصف سنچری بنا ڈالی جبکہ ان کے ساتھ کریز پر موجود افتخار احمد نے بھی اس ورلڈ کپ کا سب سے لمبا چھکا لگا کر اپنا کہا سچ ثابت کر دیا کہ آسٹریلیا کے بڑے گراؤنڈز پر چھکا لگانا ان کے لیے کوئی مسئلہ نہیں۔

دونوں نے جنوبی افریقی بولرز کی گیندوں کو باؤنڈری کا راستہ دکھا کر پاکستان کا سکور 177 تک پہنچا دیا، جو ایک موقعے پر 150 تک جاتا بھی ناممکن دکھائی دے رہا تھا۔

پاکستان کے ٹیل اینڈرز نے بھی اپنی بھرپور کوشش کرتے ہوئے رنز میں اتنا اضافہ کر دیا کہ پاکستان کی بولنگ کو ایک قابل احترام سکور دفاع کرنے کے لیے مل گیا۔

اننگز کا اختتام ہوا تو پاکستان نے نو وکٹوں کے اختتام پر 185 رنز بنائے تھے۔

جواب میں جنوبی افریقہ کی ٹیم نو اوور میں 69 رنز بنا سکی اور اس کی چار وکٹیں گر چکی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ