فیصل آباد: ایک دن کی اعزازی ڈپٹی کمشنر بننے والی طالبہ

مجموعی طور پر300 طلبا و طالبات کی طرف سے اس اعزازی عہدے کے لیے درخواستیں جمع کروائی گئی تھیں جن میں سے 20 طلبا پہلے مرحلے میں منتخب ہوئے۔

فیصل آباد کے علاقے رچنا ٹاون کی رہائشی فرسٹ ایئر کی طالبہ مروہ بسرا سات نومبر کو ایک دن کے لیے اعزازی ڈپٹی کمشنر بنائی گئیں۔

مروہ بسرا کو ڈپٹی کمشنر کی سرکاری گاڑی میں گھر سے دفتر لایا گیا جہاں ڈپٹی کمشنر عمران حامد شیخ نےان کا استقبال کیا۔

اس موقع پر اعزازی ڈپٹی کمشنر کو پنجاب پولیس کے چاق وچوبند دستے نے سلامی پیش کی جس کے بعد انہوں نے ڈی سی کمپلیکس میں پودا لگایا۔

بعد ازاں ڈپٹی کمشنر عمران حامد شیخ نے انہیں سول ڈیفنس کا رضا کار بنایا اور انہیں سرٹیفیکیٹ پیش کیا۔

یہ سب ممکن کیسے ہوا؟

ڈپٹی کمشنر عمران حامد شیخ کے مطابق اس اعزازی عہدے کے لیے میٹرک کے طلبا کے درمیان گذشتہ ماہ باقاعدہ ایک مقابلے کا اہتمام کیا گیا اور مقابلہ اتنا سخت تھا کہ پہلے پانچ طالب علموں کے درمیان آدھے نمبروں کا فرق تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس اقدام کا بنیادی مقصد طلبہ میں تعلیم کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیوں میں اچھی کارکردگی دکھانے کا جذبہ پیدا کرنا ہے۔

’آئندہ ہر سال ایک طالب علم کو اعزازی ڈپٹی کمشنر بننے کا موقع دیا جائے گا۔‘

اس سلسلےمیں مجموعی طور پر300 طلبا و طالبات کی طرف سے درخواستیں جمع کروائی گئی تھیں جن میں سے 20 طلبا منتخب ہوئے۔

مقابلے کی تفصیل بتاتے ہوئے ڈپٹی کمشنر عمران حامد شیخ کا کہنا تھا کہ ’اس میں ہم نے سو نمبر کا معیار مقرر کیا تھا جس میں 40 نمبر تعلیم کے تھے۔ تعلیم کے لحاظ سے صرف وہ بچہ کوالیفائی کر سکتا تھا جس کے میٹرک میں 95 فیصد سے زائد نمبر ہوں۔ اس کے بعد 20 نمبر کھیلوں کی سرگرمیوں کے تھے، اس کے بعد 20 نمبر تھے ہم نصابی سرگرمیوں کے 10 نمبر تھے اگر کسی نے کوئی غیر معمولی کام کیا ہو تو اس کے اور پھر 10 نمبر تھے انٹرویو کے۔‘

انہوں نے بتایا کہ یہ تقریباً وہی طریقہ کار ہے جو پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقابلے کے امتحان کا طریقہ کار ہے۔

’میں آپ کو بتاؤں کہ اتنا سخت مقابلہ تھا کہ پہلے جو پانچ طالب علم ہیں ان میں بالکل آدھے آدھے یا ایک ایک نمبر کا فرق ہے اور مجھے بڑی خوشی ہوئی ہے یہ سب دیکھ کر۔‘

مروہ بسرا کا مختصر تعارف

مروہ بسرا نے میٹرک کے سالانہ امتحان 2022 میں 1072 نمبر حاصل کرنے کے علاوہ پینٹنگز مقابلوں میں صوبائی اور تقریری مقابلوں میں ضلعی سطح پر پہلی پوزیشن حاصل کر رکھی ہے اور اب پنجاب کالج میں سال اول کی طالبہ ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ سکول کی سطح پر مصوری کرتی رہتی تھیں لیکن ضلع اور ڈویژن کی سطح پر آٹھویں کلاس سے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا۔ ’آٹھویں کلاس میں، میں نے صوبائی سطح پر پینٹنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی یہ مقابلہ نیب نے کروایا تھا۔ اس کے بعد میں نے تقریری مقابلوں میں حصہ لینے کا آغاز کیا اور بہت دفعہ ضلع کی سطح پر پہلی پوزیشن حاصل کی۔‘

دفتری اوقات کار

اوقات کار کا آغاز ہونے کے بعد ضلعی انتظامیہ کے افسران سے میٹنگ میں ڈسٹرکٹ پروگرام کوآرڈینیٹر برائے انسداد وبائی امراض ڈاکٹر ذوالقرنین نے مروہ بسرا کو انسداد ڈینگی مہم اور انسداد پولیو مہم پر عملدرآمد کے بارے میں بریفنگ دی۔

اعزازی ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ انسداد ڈینگی اور انسداد پولیو مہم کو کامیاب بنانے کے لیے سکول ٹیچرز کی خدمات حاصل کی جائیں جو کہ نہ صرف معلم بلکہ طالب علموں کی درکار خطوط پر تربیت بھی کرتے ہیں۔

اس موقع پر مروہ بسرا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میری کامیابی کا کریڈٹ بہت سے لوگوں کو جاتا ہے جن میں میرے اساتذہ کرام بھی شامل ہیں اور سب سے بڑھ کر میری والدہ ہیں۔ وہ ایک ٹیچر ہیں اور انہوں نے اپنے سٹوڈنٹس کو ہمیشہ اپنے بچے سمجھ کر ان کی تعلیم و تربیت کی ہے اور شاید اللہ تعالی نے اسی بات کا صلہ انہیں آج دیا ہے کہ ان کی اپنی بیٹی اس مقام پر ہے۔‘

مروہ بسرا کا کہنا تھا کہ ’بطور شہری کسی پر بھی انگلی اٹھانا بہت آسان ہوتا ہے لیکن جب آپ ڈپٹی کمشنر کی سیٹ پر آ کے بیٹھیں گے پھر پتہ چلے گا کہ ایک چھوٹے سے فیصلے کے لیے بھی کتنی باتوں کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے۔‘

انہوں نے بطور ڈپٹی کمشنر سرکاری عملے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’ضروری نہیں ہے کہ ہم کوئی بہت بڑا کام کریں، ضروری یہ ہے کہ جو بھی کام کریں وہ خلوص نیت سے ہو اور اپنے ملک کے لیے ہو۔‘

مستقبل کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ سی ایس ایس کر کے ڈپٹی کمشنر بننا چاہتی ہیں۔

’سی ایس ایس کے لیے بیچلر کی ڈگری کی ضرورت ہوتی ہے۔ میں پہلے ایم بی بی ایس کروں گی اور اس کے بعد سی ایس ایس کروں گی اور انشااللہ آپ ایک نہ ایک دن مجھے اس سیٹ پر دیکھیں گے۔‘

اس موقع پر مروہ بسرا کی والدہ خالدہ پروین نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اس بات پر بہت خوش ہیں کہ ان کی بیٹی کو اعزازی ڈپٹی کمشنر بننے کا موقع ملا ہے اور آنے والے سالوں میں دیگر طلبہ بھی یہ اعزاز حاصل کر سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر بچے کی تربیت میں والدین اور اساتذہ کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ ’ہم سمجھتے ہیں کہ جب سکول میں داخلہ ہوتا ہے اس کے بعد بچے کی تربیت شروع ہوتی ہے، بچے کی تربیت ماں کی گود سے شروع ہو جاتی ہے۔ ماں کی گود میں جو باتیں ہوتی ہیں وہ بچے کے لاشعور میں بیٹھ جاتی ہیں اور آگے جا کر وہی فروغ پاتی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بچوں کی بہتر تربیت کے لیے گھر میں بھی ماں سے زیادہ بطور استاد ہی اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔

ڈپٹی کمشنر آفس میں مختلف سرکاری محکموں کے نمائندوں سے میٹنگ کے بعد مروہ بسرا نے بطوراعزازی ڈپٹی کمشنر، ڈویژنل کمشنر محمد شاہد نیاز اور ریجنل پولیس آفیسر معین مسعود کے دفاتر کا ’کرٹسی وزٹ‘ کیا۔

کمشنر نے انہیں اعزازی ڈپٹی کمشنر بننے پر مبارک باد دی اور ضلع کے انتظامی معاملات سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔

بعد ازاں اعزازی ڈپٹی کمشنر نے پرائس کنٹرول اقدامات چیک کرنے کے لیے مختلف بازاروں کا دورہ کیا اور اشیائے خورونوش، بیکری آئٹمز، ادویات و دیگر اجناس کی قیمتیں اور معیار چیک کیا۔

مروہ بسرا نے بطور اعزازی ڈپٹی کمشنر اپنی مادر علمی گورنمنٹ گرلز ماڈل ہائر سیکنڈری سکول پیپلز کالونی نمبر ایک کا بھی دورہ کیا۔

مادر علمی آمد پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور سکول کی پرنسپل و اساتذہ نے انہیں گلے لگا کر خوش آمدید کہا۔ انہوں نے مختلف کلاسوں کا دورہ کرنے کے علاوہ طالبات سے مختصر خطاب بھی کیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس