نمیبیا میں ’پریوں کے دائروں‘ کا معمہ حل

نمیبیا میں گھاس کے میدانوں میں پائے جانے والے ’پریوں کے دائروں‘ نے تقریباً پانچ دہائیوں تک سائنس دانوں کو حیرت میں مبتلا کیے رکھا۔

 نمیبیا کے ساحلی علاقے نمیب میں پریوں کے دائرے والے علاقوں میں سے ایک کی تصویر جہاں تحقیق کے ذریعے ان عجیب و غریب دائروں کے بننے کی حقیقت معلوم کی گئی (ڈاکٹر سٹیفن گیٹزن)

نمیبیا کے گھاس کے میدانوں میں پائے جانے والے ’پریوں کے دائروں‘ نے تقریباً پانچ دہائیوں تک سائنس دانوں کو حیرت میں مبتلا کیے رکھا لیکن اب ایک تازہ تحقیق نے اس حیران کن قدرتی مظہر پر مزید روشنی ڈالی ہے۔

بحر اوقیانوس کے ساحل سے 80 سے 140 کلومیٹر کے فاصلے پر نمیب کے ساحلی صحرائی علاقے میں زمین پر لاکھوں دائرے موجود ہیں جن میں سے ہر ایک چند میٹر چوڑا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دائرے دیمک نے بنائے لیکن جرنل پرسپیکٹیو ان پلانٹ ایکالوجی، ایوولیوشن اینڈ سسٹمیٹکس نامی جریدے میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ گھاس کے میدانوں میں بنے ان دائروں کا سبب خود گھاس ہو جس نے خود کو پانی کی بہت محدود دستیابی کے مطابق ڈھال لیا ہو۔

تحقیق میں متعدد صحرائی علاقوں میں کبھی کبھار ہونے والی بارش کا جائزہ لیا گیا اور دائروں کی وضاحت کے لیے گھاس، اس کی جڑوں اور پتیوں کے سمیت دیمک سے گھاس کی جڑوں کو پہنچنے والے ممکنہ نقصان کا تجزیہ کیا گیا اور یہ نتیجہ نکالا کہ ’پریوں کے دائرے‘ پودوں نے پانی کے دباؤ کی وجہ سے بنائے۔

محققین، جن میں جرمنی کی گوٹنگن یونیورسٹی کے بعض محققین بھی شامل ہیں، کو پتہ چلا کہ گھاس زندہ رہنے کے لیے جیومیٹریکل شکل میں’خود کو منظم کر کے‘ پانی تقسیم کرتی ہے۔

محققین نے 2020 کے خشک موسم سے 2022 کے موسم برسات کے اختتام تک پریوں کے دائروں کے اندر اور ان کے اردگرد مٹی میں نمی جانچنے کے سینسر نصب کیے تا کہ 30 منٹ کے وقفوں کے ساتھ مٹی میں موجود پانی کی مقدار معلوم کی جا سکے۔

سائنس دانوں نے یہ بھی مطالعہ کیا کہ دائروں کے ارد گرد نئی ابھرتی ہوئی گھاس نے دائروں کے اندر اور ارد گرد کی مٹی کے پانی کو کس طرح متاثر کیا۔ انہوں نے نمیب کے 10 خطوں میں دائروں کے اندر اور باہر پانی کے رساؤ میں فرق کا اندازہ لگایا۔

نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ بارش کے تقریباً 10 دن بعد، دائروں کے اندر گھاس پہلے سے ہی مرنا شروع ہو چکی تھی جب کہ دائروں کے زیادہ تر اندرونی حصے میں گھاس سرے سے نہیں اگی۔

بارش کے تقریباً 20 دن بعد، دائروں کے اندر مشکل سے دوچار گھاس مکمل طور پر مر چکی تھی جب کہ اردگرد کی گھاس ہری تھی۔

بعد ازاں سائنس دانوں نے دائروں کے اندر گھاس کی جڑوں کا جائزہ لیا اور ان کا موازنہ باہر کی سبز گھاس سے کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہیں معلوم ہوا کہ دائروں کے اندر گھاس کی جڑیں خاصی لمبی تھیں یا باہر کی گھاس کی جڑوں سے زیادہ لمبی تھیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ گھاس نے پانی کی تلاش میں جڑوں کو طویل کیا۔

تاہم سائنس دانوں کو گھاس کی جڑیں دیمک کے کھانے کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور بارش کے 50، 60 دن بعد مردہ گھاس کی جڑوں کو پہنچنے والا نقصان زیادہ نمایاں ہو گیا۔

تحقیق کے شریک مصنف سٹیفن گیٹزن نے وضاحت کی ہے کہ ’دیمک کی سرگرمی کی وجہ سے دائروں کے اندر زیادہ تر حصے میں گھاس کے اچانک غائب ہو جانے کی وضاحت نہیں کی جا سکتی کیوں کہ دیمک کے کھانے کے لیے کچھ نہیں تھا۔‘

ڈاکٹر گیٹزن نے کہا: ’لیکن زیادہ اہم یہ ہے کہ ہم یہ دکھا سکتے ہیں کہ دیمک اس کی ذمہ دار نہیں کیوں کہ گھاس بارش کے فوراً بعد، دیمک کے جڑیں کھانے کی کسی نشانی کے بغیر مردہ ہو گئی۔‘

سائنس دانوں نے یہ بھی پتہ چلایا کہ شروع کی بارش کے بعد دائروں کے اندر اور باہر مٹی میں پانی کم ہونے کا عمل بہت سست تھا جب گھاس نے ابھی جان نہیں پکڑی تھی۔

لیکن جب اردگرد کی گھاس اچھی طرح اُگ آئی تو بارش کے بعد تمام علاقوں میں مٹی میں موجود پانی میں بہت تیزی سے کمی ہوئی حالاں کہ  دائروں کے اندر پانی لینے والی تقریباً کوئی گھاس نہیں تھی۔

ڈاکٹر گیٹزن کے بقول: ’نمیب میں شدید گرمی کی وجہ سے گھاس کا پانی مستقل طور پر خارج ہو رہا ہے اور وہ پانی سے محروم ہو رہی ہے۔ لہٰذا وہ اپنی جڑوں کے ارد گرد موجود مٹی میں نمی کا خلا پیدا کرتی ہے اور پانی اس کی طرف کھنچا چلا جاتا ہے۔‘

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گھاس ’ایکوسسٹم انجینیئرز‘ کا کام کرتی ہے اور سبزے میں وقفوں کی بدولت ملنے والی پانی سے براہ راست فائدہ اٹھاتی ہے۔

ڈاکٹر گیٹزن کا کہنا ہے کہ ’دراصل ہم نسبت کے اعتبار سے دنیا کے دوسرے مختلف سخت خشک علاقوں میں اپنے اندر تنظیم لانے والے سبزے کے بارے میں جانتے ہیں اور ان تمام صورتوں میں پودوں کے پاس زندہ رہنے کے لیے اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوتا کہ وہ اپنی نشوونما ایسی جیومیٹریکل شکل میں کریں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین