بنوں: مسلح افراد ایف سی اہلکار کا سر کاٹ کر ساتھ لے گئے

پولیس کے مطابق نامعلوم مسلح افراد نے ایک گھر میں گھس کر فرنٹیئر کانسٹیبلری کے اہلکار کو بیٹے سمیت قتل کر دیا۔

30 جولائی، 2019 کو راولپنڈی میں ایک ایمبولنس کے ذریعے لاش کو منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں پولیس کے مطابق نامعلوم مسلح افراد  نے پیر کی شب ایک گھر میں گھس کر فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے اہلکار کو بیٹے سمیت قتل کر دیا۔

جانی خیل پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او سید رحمان نے بتایا کہ آج صبح علاقہ مکینوں نے سر کٹی لاش کی اطلاع انہیں دی جس کے بعد سر اور تن کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

انھوں نے بتایا ’جانی خیل پولیس سٹیشن میں نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد تفتیش شروع کر دی گئی۔’

مقدمہ مقتول کی اہلیہ کی مدعیت میں درج کیا گیا، جنھوں نے ایف آئی آر میں لکھوایا کہ وہ رات کو اپنے شوہر اور بیٹے کے ساتھ گھر میں سو رہی تھیں کہ باہر شور کی آواز سنائی دی۔ 

’ہم شور کی وجہ سے بیدار ہوئے اور میرے شوہر باہر صحن میں گئے جہاں 15 سے 20 افراد کھڑے تھے۔ ان کے پاس اسلحہ موجود تھا اور انھوں نے شوہر اور بیٹے پر فائرنگ شروع کر دی۔’

مقدمے کے مطابق فائرنگ سے ان کا بیٹا جان سے گیا جس کے بعد ان کے شوہر پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی، جو موقعے پر دم توڑ گئے۔ 

مقتول کی اہلیہ کے مطابق: ’قتل کرنے کے بعد ملزمان ان کے شوہر کا سر تن سے جدا کر کے ساتھ لے گئے۔

’ہماری کسی کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں، لیکن قتل کرنے کے بعد ملزمان نے ہمیں اتنا بتایا کہ سرکاری نوکری کرنے کا یہی انجام ہوگا کیونکہ میرا شوہر ایف سی میں ملازم ہے۔’

بنوں پولیس کے ایک اہلکار  نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ملزمان نے سر تن سے جدا کرنے کے بعد قریبی پچکی بازار میں رکھ دیا اور اس کے ہمراہ ایک خط ملا ہے۔

انھوں نے بتایا: ’خط میں اتحادالمجاہدین خراسان گروپ کا نام درج ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ مقتول کو جاسوسی کی وجہ سے قتل کیا گیا جبکہ مقتول کی نماز جنازہ ادا کرنے سے منع کرتے ہوئے دھمکی دی گئی کہ اگر کسی نے نماز جنازہ پڑھائی تو اس کو سزا دی جائے گی۔’

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جانی خیل کچھ عرصہ پہلے اس وقت خبروں میں سامنے آیا جب مقامی لوگوں نے کئی دنوں تک لاپتہ رہنے والے چار نوجوانوں کی لاشیں ملنے کے بعد دھرنا دیتے ہوئے عزم ظاہر کیا کہ وہ اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے۔

یہ چار نوجوان کچھ عرصے سے لاپتہ تھے، جن کی لاشیں ایک کتے کی مدد سے سامنے آئیں کیونکہ ان لاشوں کو ایک گڑھے میں چھپایا گیا تھا۔

دھرنے کے دوران صوبائی حکومت نے ایک کمیٹی بنا کر دھرنا منتظمین کے ساتھ مذاکرات کیے تھے۔

مذاکرات میں جانی خیل قبیلے کا دیرینہ مطالبہ  علاقے سے شدت پسندی کا خاتمہ اور دیرپا امن قائم کرنا تھا، جسے حکومت نے تسلیم کیا۔

ماضی میں جانی خیل کا علاقہ شدت پسندی سے متاثر رہا ہے۔ یہ علاقہ شمالی وزیرستان سے متصل ہے اور اس کی سرحدیں ضلع لکی مروت اور ضلع ٹانک سے بھی ملی ہوئی ہیں۔

(ایڈیٹںگ: بلال مظہر)

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان