کیا عمران خان اعلان کے مطابق صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر پائیں گے؟

گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے دعویٰ کیا ہے کہ پہلے تو پرویز الٰہی موجودہ حالات میں اسمبلیاں تحلیل نہیں کریں گے، اگر انہوں نے سمری بھیجی تو ہمارے پاس بھی آپشن موجود ہیں کہ اسمبلیاں تحلیل نہ ہو سکیں۔

پنجاب میں حکومتی اتحادی تحریک انصاف کی جانب سے صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے اور پارٹی سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ 17 دسمبر کو لبرٹی چوک کے جلسے میں پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان  کروں گا۔

تحریک انصاف کے دعوے اور اعلانات اپنی جگہ مگر پنجاب کے وزیر اعلی چوہدری پرویز الٰہی کا تعلق مسلم لیگ ق سے ہونے کے باعث گنجائش رکھی جا رہی ہے کہ شاید وہ اسمبلیاں تحلیل نہ کریں۔

دوسری جانب وفاقی حکومت میں شامل جماعتوں کی کوشش ہے کہ صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل روکی جائے اس معاملے پر مشاورت بھی جاری ہے۔

گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے دعویٰ کیا ہے کہ پہلے تو پرویز الٰہی موجودہ حالات میں اسمبلیاں تحلیل نہیں کریں گے، اگر انہوں نے سمری بھیجی تو ہمارے پاس بھی آپشن موجود ہیں کہ اسمبلیاں تحلیل نہ ہو سکیں، ہم قانونی راستہ اپنائیں گے۔

صدر مملکت عارف علوی بھی لاہور پہنچ چکے ہیں اس سے پہلے ان کی ایوان صدر میں ن لیگی رہنماؤں ایاز صادق اور اعظم نذیر تارڑ سے ملاقات بھی ہوئی جس سے بیک ڈور رابطوں سے معاملات حل کرنے کی بھی کوشش جاری ہے۔

پی ٹی آئی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے لیے تیار ہے؟

تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے دعوے کیے جا رہے ہیں کہ صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ دینے جا رہے ہیں۔

عمران خان نے اپنے خطاب میں اعلان کیا کہ 17 دسمبر کو لبرٹی جلسہ میں وہ پنجاب اور کے پی کے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ کا اعلان کریں گے۔

اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں بھی پی ٹی آئی اراکین سپیکر کے سامنے پیش ہو کر استعفیٰ منظور کرنے کا مطالبہ کریں گے۔

عمران خان کے مطابق اسمبلیاں تحلیل ہونے سے 70 فیصد ملک میں 90 دن کے اندر الیکشن کرانا لازمی ہو گا اور پھر عام انتخابات کرانے کے علاوہ کوئی حل نہیں ہو گا، اس لیے مطالبہ کر رہے ہیں کہ جس طرح ملکی معیشت تباہ ہو رہی ہے اس کا واحد حل فوری انتخابات ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ چاہتا ہوں اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل رہے اور ملک میں شفاف انتخابات کے زریعے حقیقی قیادت سامنے لائی جائے۔

اسی دوران آج شام بدھ کو چوہدری پرویز الہی کے صاحبزادے مونس الہی بھی عمران خان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ آئے اور اسمبلیاں تحلیل کرنے کے معاملہ پر مشاورت کی گئی۔

تاہم مسلم لیگ ق کی پارلیمانی پارٹی پہلے ہی اسمبلیاں تحلیل کرنے یا نہ کرنے کا اختیار چوہدری پرویز الہی کو دے چکی ہے۔

پی ڈی ایم کے پاس آپشنز

گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے ملک میں معاشی صورت حال خراب ہونے پر فوری انتخابات اور اسمبلیوں کی تحلیل کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن سمیت کوئی جماعت انتخابات میں جانے سے نہیں ڈرتی لیکن ان حالات میں ملک فوری انتخابات کا متحمل نہیں ہو سکتا، یہ بات چوہدری پرویز الٰہی سمجھتے ہیں، جب کہ عمران خان اپنی انا اور ضد کے باعث سیاسی عدم استحکام چاہتے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو کے سوال پر گورنر پنجاب نے کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھجواتے ہیں تو آئینی طور پر دو دن تک اس پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ تاہم ایسے حالات میں آئینی طور پر گورنر رواں اجلاس سیشن کے دوران بھی وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتا ہے۔

گورنر پنجاب نے کہا کہ دوسرا آپشن اگر اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لے آتی ہے تو بھی وزیر اعلیٰ اسمبلی تحلیل نہیں کر سکتے، لہٰذا اسمبلی تحلیل نہیں ہو گی۔ اگر چوہدری پرویز الٰہی نے تحلیل کرنے کی کوشش کی تو پھر بھی کامیابی نہیں ملے گی کیونکہ پارٹی نے جس اعتماد کے ساتھ مجھے تعینات کیا ہے اس پر پورا اتروں گا اور وقت آنے پر بھرپور آئینی کردار ادا کیا جائے گا۔

بلیغ الرحمٰن نے کہا کہ صدر مملکت عارف علوی بھی لاہور آ چکے ہیں ان سے بھی ملاقات ہو گی تاہم وہ حالات کو سمجھتے ہیں۔

اس سے قبل ن لیگ کی سینیئر قیادت ایاز صادق اور اعظم نذیر تارڑ سے بھی صدر مملکت عارف علوی سے ایوان صدر میں ملاقات ہوئی ان کی لاہور میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے بھی ملاقات ہو گی جس میں اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق امور پر بات کی جائے گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست