انڈین ریاست بہار میں نقلی شراب پینے سے 39 افراد ہلاک

اس ریاست میں شراب کی فروخت اور استعمال پر اب چھ سال کے لیے پابندی عائد کردی گئی ہے۔

یہ تصویر 14 جون 2021 کو لی گئی ہے جب انڈین شہر چنائے میں حکام نے شراب کی فروخت پر سے پابندی اٹھا لی تھی (اے ایف پی)

انڈیا کی مشرقی ریاست بہار میں نقلی الکوحل پینے سے کم از کم 39 افراد ہلاک ہوگئے اور متعدد کو طبیعت خراب ہونے پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

اس ریاست میں شراب کی فروخت اور استعمال پر اب چھ سال کے لیے پابندی عائد کردی گئی ہے۔

ریاستی وزیر سنیل کمار نے بتایا کہ زیادہ تر اموات ضلع سارن کے مشرک اور اسواپور علاقوں میں ہوئیں۔

انچارج میڈیکل آفیسر ساگر دولال سنہا کے مطابق، زیادہ تر متاثرین، جن میں سے کچھ منگل کی صبح سے بیمار تھے، کو چھپرا کے ایک ہسپتال پہنچنے پر مردہ قرار دیا گیا۔

ضلعی انتظامیہ نے ٹیمیں تشکیل دی ہیں جو متاثرہ گاؤوں کا دورہ کر کے  شراب فروخت کرنے والے کا سراغ لگائیں گی۔

ڈاکٹر سنہا نے کہا کہ گاؤں والوں نے ابتدائی طور پر پیشہ ورانہ طبی مدد لینے سے گریز کیا کیوں کہ انہیں قانون کی خلاف ورزی کرنے پر قانونی چارہ جوئی کا خوف تھا۔

دو پولیس اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کردیا گیا جبکہ اموات کے بعد ایک اور افسر کا تبادلہ کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اپریل 2016 میں وزیراعلیٰ نتیش کمار نے اس ریاست میں شراب کی فروخت اور استعمال پر مکمل پابندی عائد  کی تھی جس کے بعد سے بہار میں غیر قانونی شراب سے اموات کی تعداد بڑھ گئی ہے۔

پہلی بارجرم کرنے والے کو پانچ ہزار انڈین روپے تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے اور جرمانے کی ادائیگی میں ناکامی پر 30 دن تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ موجودہ قانون میں نئی ترامیم کے تحت بار بار یہ جرم کرنے والے کو 12 ماہ قید کی سزا ہے۔

سیاسی مخالفین نتیش کمار پر تنقید، پابندی کی دفعات پر نظر ثانی اور سوگوار خاندانوں کے لیے مالی معاوضہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

پابندی کا دفاع کرتے ہوئے وزیر اعلی نے جمعرات کو کہا کہ پچھلی مرتبہ جب زہریلی شراب کی وجہہ سے لوگوں کی موت ہوئی تھی تو کسی نے کہا تھا کہ انہیں معاوضہ دیا جانا چاہیے۔

’اگر کوئی شراب پیے گا، تومرے گا۔ اس کی مثال ہمارے سامنے ہے۔‘

انہوں نے دلیل دی کہ شراب کی پابندی سے بہت سارے لوگوں کو فائدہ ہوا ہے کیوں کہ بہار کی آبادی کے ایک بڑے حصے نے اچھائی کے لیے شراب چھوڑ دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’شراب بری ہے اور اس کا استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔ بہت سے لوگوں نے خوشی سے اسے قبول کیا ہے لیکن کچھ مشکلات پیدا کرنے والے بھی ہیں۔ میں نے افسروں سے کہا ہے کہ وہ مشکلات پیدا کرنے والوں کی شناخت کریں اور پکڑیں۔‘

گذشتہ ماہ وزیر اعلیٰ نے شراب کا کاروبار ترک کرنے کے خواہش مند افراد کے لیے ایک لاکھ انڈین روپے انعام کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’پائیدار طرز زندگی سکیم کے تحت شراب کے کاروبار سے وابستہ لوگوں کو دوسرا کام شروع کرنے میں مدد دی جا رہی ہے۔ بڑی تعداد میں لوگوں نے اس کا فایدہ اٹھایا ہے۔‘

نومبر 2021 میں، اس ریاست میں زہریلی شراب پینے کے بعد تین دنوں میں کم از کم 30 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا