پاکستانی وزارت خارجہ نے ہفتے کو اپنے ایک بیان میں انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ’زعفرانی دہشت گرد‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ہندوتوا کے نظریے نے نفرت اور تقسیم کے ماحول کو جنم دیا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں انڈیا کے وزیر خارجہ جے ایس شنکر نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کو ’دہشت گردی کا مرکز‘ قرار دیتے ہوئے ’القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی مہمان نوازی کرنے‘ کا الزام عائد کیا تھا۔
جس کے جواب میں اقوام متحدہ میں ہی موجود پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک میڈیا بریفنگ کے دوران انڈیا کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ’اسامہ بن لادن مر چکا ہے لیکن گجرات کا قصائی آج انڈیا کا وزیراعظم ہے، جس پر وزیراعظم بننے سے پہلے امریکہ میں داخلے پر پابندی تھی۔‘
نیو یارک: دہشت گردی کے مسئلے پر بلاول بھٹو انڈین سفارتکاری سے کیسے نمٹ رہے ہیں؟
— Independent Urdu (@indyurdu) December 16, 2022
مزید تفصیلات: https://t.co/veJj6RqpmM pic.twitter.com/OoypvuGe7B
اس حوالے سے ہفتے کو ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بی جے پی کے حوالے سے کہا گیا: ’انڈیا میں زعفرانی دہشت گردوں کے جرائم کو کوئی بھی لفظ چھپا نہیں سکتا۔‘
زعفرانی یا کیسری رنگ انڈیا کے پرچم میں بھی نمایاں ہے جبکہ بی جے پی سمیت دیگر انتہا پسند ہندو تنظیموں کی تقریبات اور جلسے جلوسوں میں بھی اس رنگ کی نمائندگی ہوتی ہے۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ہندو مذہب کی علامت ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا: ’انڈین حکومت نے 2002 کے گجرات فسادات کی حقیقت کو چھپانے کے لیے گھٹیا پن کے پیچھے چھپنے کی کوشش کی ہے۔ یہ بڑے پیمانے پر قتل، جنسی زیادتی اور لوٹ مار کی شرمناک کہانی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ گجرات قتل عام کے ماسٹر مائنڈ عدالت سے بچ گئے ہیں اور اب انڈیا میں اہم سرکاری عہدوں پر فائز ہیں۔‘
مزید کہا گیا: ’سزا سے استثنیٰ کا کلچر اب انڈیا میں ہندوتوا پر مبنی سیاست میں گہرائی سے سرایت کر چکا ہے۔ دہلی سے لاہور سمجھوتہ ایکسپریس پر گھناؤنا حملہ، جس میں انڈین سرزمین پر 40 پاکستانی شہری مارے گئے تھے، اس کے ماسٹر مائنڈ اور مجرموں کی بریت آر ایس ایس-بی جے پی حکومت کے تحت انصاف کے قتل عام کو ظاہر کرتی ہے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ مذہبی اقلیتوں کو ڈرانے دھمکانے اور ان کو بدنام کرنے کو پورے انڈین ریاستوں میں سرکاری سرپرستی حاصل ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مزید کہا گیا: ’انڈیا کا غیر قانونی طور پر جموں و کشمیر میں جبر کا مرتکب ہے اور جنوبی ایشیا میں دہشت گرد گروہوں کو مالی اعانت فراہم کرتا ہے۔‘
دفتر خارجہ کے مطابق: ’اس ہفتے ہی ایک ڈوزیئر جاری کیا گیا تھا جس میں ناقابل تردید شواہد موجود تھے جو 2021 میں لاہور کے ایک پرامن علاقے میں ہونے والے دہشت گرد انہ حملے میں بھارت کے ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہیں۔ بین الاقوامی مدد سے جمع کیے گئے شواہد اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ لاہور حملے کی منصوبہ بندی اور مالی اعانت انڈیا نے کی۔‘
مزید کہا گیا: ’انڈین وزارت خارجہ کا بیان پاکستان کو بدنام اور دنیا میں تنہا کرنے میں ناکامی پر انڈیا کی بڑھتی ہوئی مایوسی کا بھی عکاس ہے۔‘
دفتر خارجہ کے مطابق: ’اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے پاکستان کے اخراج کو روکنے میں ناکامی اور پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے جانے کے بعد، انڈیا پاکستان کو بدنام کرنے اور نشانہ بنانے کی خاطر اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے بوکھلاہٹ میں بین الاقوامی پلیٹ فارمز کو استعمال کر رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا: ’ہمیں یقین ہے کہ بین الاقوامی برادری اس بہانے کے پس پردہ دیکھے گی اور آر ایس ایس اور بی جے پی کا جنوبی ایشیا کو اپنے جیسا بنانے کا خواب پورا نہیں ہوگا۔‘