نتن یاہو نئی اسرائیلی حکومت کی تشکیل کو تیار

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیل میں نئی حکومت کب تک حلف اٹھائے گی، تاہم نتن یاہو نے اسرائیلی صدر کو بتایا ہے کہ وہ ’جلد از جلد‘ ایسا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

یکم نومبر 2022 کو لی گئی اس تصویر میں اسرائیل کی لیکوڈ پارٹی کے رہنما بن یامین نتن یاہو قومی انتخابات کے لیے ووٹنگ کے اختتام کے بعد مقبوضہ بیت المقدس میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)

بن یامین نتن یاہو نے اقتدار میں واپسی کرتے ہوئے بدھ کو نئی اسرائیلی حکومت تشکیل دینے کا اعلان کردیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یکم نومبر کو ہونے والے انتخابات میں کامیابی کے بعد، نتن یاہو نے آرتھوڈوکس یہودی جماعتوں اور انتہائی دائیں بازو کے بلاک کی حمایت سے حکومت بنانے کا مینڈیٹ حاصل کیا تھا۔

ان انتخابی نتائج سے اسرائیل میں سیاسی بحران ختم کرنے میں مدد ملی، جس کے دوران چار سال سے بھی کم عرصے میں ملک میں پانچ انتخابات یوئے۔

نتن یاہو، جنہیں کرپشن کے مقدمے کا بھی سامنا ہے، اسرائیلی تاریخ میں سے سب زیادہ مدت تک عہدے پر رہنے والے وزیراعظم ہیں، جس میں 1996 سے 1999 کا دور اور 2009 سے 2021 تک کا ریکارڈ 12 سالہ دور بھی شامل ہے۔

اتحادی حکومت بنانے کے لیے مذاکرات کے خاتمے کے لیے ان کا مینڈیٹ آدھی رات کو ختم ہونے والا تھا۔

نتن یاہو کے دفتر سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ڈیڈ لائن سے چند منٹ پہلے انہوں نے صدر آئزک ہرزوگکو فون پر مطلع کیا کہ وہ ’حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔‘

بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ نتن یاہو کی دائیں بازو کی لیکود پارٹی، آرتھوڈوکس جماعتوں اور مذہبی صیہونیت اتحاد کے تحت چلنے والے انتہا پسند بلاک کے ارکان کے ساتھ مل کر حکومت چلائے گی۔

کچھ سیاسی تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی تھی کہ 73 سالہ نتن یاہو، لیکوڈ پارٹی اور اپنے شراکت داروں کے مشترکہ نظریات کے پیش نظر نومبر کے انتخابات کے بعد فوراً نئی حکومت کا اعلان کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

تاہم یہ معاملہ کچھ طویل ہوگیا اور نتن یاہو، کابینہ کے سینیئر عہدوں کے حوالے سے اتحادی جماعتوں کے مطالبات مانتے ہوئے انہیں یہ عہدے دینے پر مجبور ہوگئے۔

ان میں سب سے زیادہ متنازع اقدام جیوئش پاور پارٹی کے سربراہ اتمار بین گیور کو قومی سلامتی کی وزارت میں عہدہ دینے کا وعدہ تھا، جو عربوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات کے حوالے سے مشہور ہیں۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیل میں نئی حکومت کب تک حلف اٹھائے گی، تاہم نتن یاہو نے صدر کو بتایا ہے کہ وہ ’جلد از جلد‘ ایسا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم یہودیوں کے تہوار ہنوکا کے سلسلے میں تعطیلات کے باعث اس میں تاخیر ہوسکتی ہے جبکہ اہم پارلیمانی کام بھی ابھی نامکمل ہیں۔

شاس الٹرا آرتھوڈوکس پارٹی کے رہنما آریہ دیری، نئی پارلیمنٹ میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر سامنے آئے ہیں، جنہیں داخلہ اور صحت کے محکموں کی وزارت دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

لیکن اٹارنی جنرل گالی بہارو۔میارا کے مطابق ماضی میں ٹیکس سے متعلق جرائم میں سزاؤں کی وجہ سے دیری کابینہ میں کام نہیں کر سکتے۔

توقع ہے کہ پارلیمنٹ اس رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے قانون سازی کرے گی، تاہم ابھی اس حوالے سے کام کرنا باقی ہے، حالانکہ نتن یاہو اور ان کے اتحادیوں کے پاس 120 میں سے 64 نشستیں ہیں۔

نتن یاہو کے سخت آرتھوڈوکس اتحادیوں نے اپنے حلقوں کے لیے بجٹ میں اضافے کے لیے بھی ان پر دباؤ ڈالا ہے، جن میں سے بہت سے کام نہیں کرتے اور یہودی کتابوں کے مطالعے کے لیے سرکاری وظیفے وصول کرتے ہیں۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر انتہائی قدامت پسندوں کو کارکنان کی نفری میں شامل نہ کیا گیا تو اسرائیل کو مستقبل کے معاشی خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

اسرائیل کی اٹارنی جنرل نے بھی متوقع حکومت کے قانون سازی کے ایجنڈے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ اقدامات سے اسرائیل کو ’برائے نام جمہوریت‘ میں تبدیل ہونے کا خطرہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا