کراچی کی مریم علی شب کوری یعنی Retinitis pigmentosa (RP) کے مرض میں مبتلا ہیں۔
اس مرض میں آنکھوں کی بینائی سورج کی روشنی میں کام کرتی ہے لیکن رات ہوتے ہی ختم ہو جاتی ہے۔
اس مرض کے باجود مریم علی نے اپنے مصوری کے شوق کو پروان چڑھایا۔
مریم کے مطابق انہیں بچپن سے مصوری کا شوق تھا لیکن جس مرض میں وہ مبتلا ہیں اس میں ان کی آنکھوں پر شدید دباؤ بڑھتا ہے۔
’کبھی کبھی دن کی روشنی میں بھی دھندلا اور لرزتا ہوا نظر آتا ہے۔ وژن ایک جگہ ٹکا نہیں رہتا جس کی وجہ سے فن پاروں کو تیار کرنے میں کافی وقت درکار ہوتا ہے۔‘
مریم کے مطابق انہیں مصوری کا اس حد تک شوق ہے کہ انہوں نے اپنی کمزوری کا مقابلہ کرتے ہوئے دماغ اور ہاتھوں کے ملاپ سے مصوری کی دنیا میں خود کو منوایا۔
وہ اپنی اس کامیابی میں اپنے شوہر کو بھی کریڈٹ دیتی ہیں، جنھوں نے ان کو فائن آرٹس میں باقاعدہ کورس کروایا۔
مریم نے بتایا کہ انہوں نے ہر میڈیم میں کام کیا ہے، جس میں پینسل ورک، چارکول، ایکرلک اور ہر طرح کی سکیچنگ اور پینٹگ شامل ہے۔
انہوں نے گھر میں ایک چھوٹا سا سٹوڈیو بنا رکھا ہے اور گھر کی تمام دیواریں ان کے فن پاروں سے سجی ہیں۔
وہ اپنے ہر فن پارے پر اپنے نام کے ساتھ RP لکھتی ہیں جو بقول ان کے ان کی کمزوری نہیں بلکہ پہچان ہے۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی بینائی مزید متاثر ہوتی جا رہی ہے۔
مریم کا گلہ ہے لوگ ان کے کام کو سراہتے ہیں لیکن سرکاری سطح پر کوئی حوصلہ افزائی نہیں۔
’اتنے سارے فن کاروں کے درمیان مخصوص آرٹسٹ کے لیے کسی گیلری یا وزارتی سطح پر پروگرامز میں نہ تو کوئی جگہ ملی نہ پزیرائی ہوئی ۔‘
ریٹینائٹس پگمینٹوسا(شب کوری) کیا ہے؟
اس بیماری میں دن ڈھلنے کے بعد بینائی ختم ہو جاتی ہے اور اندھیرے میں نظر نہیں آتا-
ڈاکٹر بربل کے مطابق کچھ عرصے بعد آنکھ میں دن کی روشنی کو کنٹرول کرنے والا حصہ بھی متاثر ہونے لگتا ہے۔
’ابتدا میں اس بیماری میں رات کی نظر جاتی ہے اور تقریباً 50 سال کی عمر کے بعد دن کی روشنی میں بھی بینائی کم ہونا شروع ہونے لگتی ہے اور موتیا ہو جاتا ہے۔‘
ڈاکٹر بربل نے بتایا کہ اس بیماری کا کوئی علاج نہیں لیکن بہتر غذا اور ادویات کا استعمال کارآمد رہتا ہے۔
’جیسے وٹامن ڈی اور وٹامن اے سے بھرپور غذا کا استعمال کرنا چاہیے۔ اس میں آپریشن ہو سکتا ہے اور نہ چشمے لگتے ہیں کیونکہ ریٹینا میں تبدیلیاں ہوتی ہیں۔
’اس میں بون سپائکیولز بنتے ہیں جو ریٹینا کو وقت کےساتھ ساتھ شدید متاثر کرتے ہیں۔‘
ڈاکٹر بربل کے مطابق زیادہ تر یہ خاندانی بیماری ہوتی ہے۔ ’شب کوری کی بیماری کا تناسب مردوں میں زیادہ ہے۔‘
ان کے مطابق پانچ ہزار لوگوں کی آبادی میں سے ایک فرد کو یہ مرض ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر بربل کے مطابق یہ جینیاتی بیماری ہے اور زیادہ تر خاندان میں شادیوں کے سبب ہوتی ہے لیکن بعض لوگ قدرتی طور پر بھی اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔
(ایڈیٹنگ: بلال مظہر)