ازبکستان: انڈیا سے درآمد شدہ کھانسی کا شربت پینے سے 18 بچے ہلاک

ازبک وزارت صحت کے مطابق سردی لگنے اور فلو کا شربت بچوں کو ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر اور مقامی فارماسسٹ کی سفارش پر تجویز کردہ خوراک سے زیادہ پلایا گیا تھا۔

مشرق وسطیٰ کے ملک ازبکستان نے ملک میں انڈیا کا تیار کردہ کھانسی کا شربت پینے سے کم از کم 18 بچوں کے ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

ازبک وزارت صحت کے مطابق متاثرہ بچوں نے انڈیا کے دارالحکومت نئی دلی سے متصل شمالی ریاست اتر پردیش کے شہر نوئیڈا میں قائم دوا ساز کمپنی میریون بائیو ٹیک کا تیار کردہ ’ڈاک ون میکس‘ نامی کھانسی کا شربت استعمال کیا تھا۔

وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ کمپنی کی ویب سائٹ پر سردی لگنے اور فلو کی علامات کے علاج کے طور پر مارکیٹ کیا گیا کھانسی کا یہ شربت بچوں کو ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر اور مقامی فارماسسٹ کی سفارش پر بچوں کے لیے تجویز خوراک سے زیادہ دیا گیا تھا۔

وزارت کے مطابق سانس کی شدید بیماری میں مبتلا 21 میں سے 18 بچے اس شربت کے استعمال کے بعد موت کے منہ میں چلے گئے۔

لیبارٹری ٹیسٹ سے پتہ چلا کہ شربت کی ایک کھیپ میں ایتھائلین گلائکول شامل ہے، جو ایک زہریلا مادہ ہے۔

تاہم یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوا کہ آیا تمام متاثرہ یا کسی بھی بچے نے مشتبہ کھیپ کا استعمال کیا تھا یا مطلوبہ خوراک سے زیادہ دوا استعمال کی یا پھر دونوں ہی عوامل کارفرما تھے۔

ازبک وزارت نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ یہ شربت مقامی کمپنی کورامیکس میڈیکل ایل ایل سی نے انڈیا سے درآمد کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے بعد انڈیا کے ڈرگ ریگولیٹر نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے میریون بائیوٹیک کی پروڈکشن فیکٹری کا معائنہ کیا ہے اور تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پر مزید کارروائی کا عہد کیا۔

میریون بائیوٹیک کے قانونی نمائندے نے کہا کہ انڈین ادویات اور کاسمیٹکس بنانے والی کمپنی نے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے، اور ڈاک ون میکس شربت کی پیداوار روک دی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈیا کی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ ڈرگ ریگولیٹر نے ریاست اتر پردیش کے شہر نوئیڈا میں واقع کمپنی کی فیکٹری کا جائزہ لیا اور وہ اپنے ازبک ہم منصب کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں ہیں۔

انڈین وزارت نے مزید کہا: ’کھانسی کے شربت کے نمونے مینوفیکچرنگ کے احاطے سے لیے گئے ہیں اور جانچ کے لیے چندی گڑھ میں ریجنل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری بھیج دیے گئے ہیں۔‘

اس سے قبل ازبک وزارت صحت نے کہا تھا کہ اس نے بروقت اموات کا تجزیہ نہ کرنے اور ضروری اقدامات نہ لینے اور غفلت برتنے پر سات ملازمین کو برطرف کر دیا ہے۔

ازبکستان نے تمام فارمیسیز سے ڈاک ون میکس گولیاں اور شربت ہٹانے کا بھی اعلان کیا۔

یہ واقعہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب دہلی میں قائم میڈن فارماسیوٹیکلز لمٹیڈ کے تیار کردہ کھانسی اور زکام کے شربت سے گیمبیا میں کم از کم 70 بچوں کی موت کی اطلاع موصول ہوئی تھیں۔

تاہم کمپنی اور انڈین حکام نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ایسا ان کی ادویات کی وجہ سے ہوا تھا۔

انڈیا کی حکومت نے عالمی ادارہ صحت کو بتایا ہے کہ کھانسی کے سیرپ کا اس واقعے سے تعلق قبل از وقت جوڑ دیا گیا جس سے ملک کی فارما انڈسٹری کی شبیہہ پر منفی اثر پڑا۔

گیمبیا کی ایک پارلیمانی کمیٹی نے حکومت سے اںڈیا کی میڈن فارماسیوٹیکلز کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے۔

انڈیا کو ’دنیا کی فارمیسی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، جہاں ادویات کی برآمدات پچھلی ایک دہائی کے دوران دگنی سے بھی زیادہ ہوئی، اور گذشتہ مالی سال میں انڈیا سے ادویات کی برآمدات 24.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔

اس خبر میں خبر رساں ایجنسیوں کی اضافی معاونت شامل ہے۔

(ایڈٹنگ: عبداللہ جان)

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت