’خان صاحب چھٹی کرتے ہیں نہ کرنے دیتے ہیں‘

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی لاہور میں رہائش گاہ پر ایک ملاقات کا احوال۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین ان دنوں لاہور میں اپنی رہائش گاہ سے سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں (عمران خان فیس بک)

سال 2023 کے پہلے دن کا آغاز ہی سفر سے ہوا جب اتوار کو سابق وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے لیے لاہور روانہ ہوئے۔

وزیر آباد میں فائرنگ سے زخمی ہونے کے بعد ان کی سیاسی سرگرمیاں آج کل لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک تک محدود ہیں۔

اس لیے انہوں نے اسلام آباد کے چند صحافیوں کو لاہور میں ملاقات کے لیے بلایا تھا۔

زمان پارک پہنچے تو ان کے مکان کے باہر مختلف نیوز چینلز کی ڈی ایس این جیز موجود تھیں اور بڑی تعداد میں کیمرے لگے ہوئے تھے۔ یہ مناظر عموماً بنی گالہ کے باہر نظر آتے ہیں۔

مختلف سیاسی رہنماؤں کی آمد اور ان کی میڈیا سے گفتگو کی وجہ سے صبح سے شام تک صحافی زمان پارک میں موجود رہتے ہیں جو آج کل کی سردیوں میں آسان کام نہیں۔

مکان کے باہر سکیورٹی پر مامور پنجاب پولیس اہلکاروں کے سامنے سے گزریں تو چند قدم آگے عمران خان کے گھر کا بڑا دروازہ آ جاتا ہے۔

یہاں ایک مرتبہ پھر چیکنگ کے مرحلے سے گزر کر گھر میں داخل ہوئے تو سامنے تین چار خوبصورت کنوپیاں لگی ہوئی ہیں جن میں صوفے رکھے گئے ہیں۔

عمران خان سے ملاقات کے لیے آنے والے وہاں انتظار کرتے ہیں جہاں بغیر بسکٹس کے چائے پیش کی جاتی ہے۔

ہم عمران خان سے ملاقات کے لیے بیٹھ گئے تو کچھ لمحوں میں ترجمان پنجاب حکومت مسرت چیمہ آئیں اور  کہا ’خان صاحب کے ساتھ کام کرنا بہت مشکل ہے۔‘

انہوں نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا ’خان صاحب خود چھٹی کرتے ہیں نہ کرنے دیتے ہیں۔‘

عمران خان کافی عرصے سے لاہور میں ہی موجود ہیں اور ان کے اسلام آباد جانے سے متعلق جب مسرت چیمہ سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ابھی تو یہاں آن لائن میٹنگز اور ویڈیو پیغامات کا نظام مزید بہتر کر رہے ہیں، اس لیے عمران خان کی جلد اسلام آباد واپسی کا امکان نظر نہیں آ رہا۔

ملاقات والے کمرے میں میز پر پلیٹوں میں کیک اور ڈرائے فروٹ پلاسٹک میں ڈھکے ہوئے تھے۔

ہم میں سے کسی نے میز سے چیزیں اٹھا کر کھانے کی کوشش نہیں کی تو انتظامی امور سنبھالنے والے صاحب نے کہا ’یہ کھائیں، آپ کے لیے رکھے ہیں۔‘

اس پر ہمارے منہ سے بے ساختہ نکلا ’ہم سمجھے بس ڈیکوریشن کے لیے ہیں۔‘

اسی دوران عمران خان بے ساکھی کی مدد سے کمرے میں داخل ہوئے۔ ان کے چلنے سے پتہ چل رہا تھا کہ انہیں چلنے پھرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔

حال احوال دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایکسرے کے بعد پتہ چلے گا کتنی بہتری آئی۔

اس نشست میں عمران خان سے جتنے سوال ہوئے انہوں نے کھل کر جواب دیے بس انہیں وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے دل کا حال معلوم نہیں تھا۔

یہ بات اس وقت ہوئی جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پرویز الٰہی آپ کے ساتھ کھڑے ہیں اور کیا دل سے آپ کے ساتھ ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا ’اب دل کا تو مجھے علم نہیں۔‘

عمران خان کو معلوم نہیں تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی نئی انتظامیہ نے پاکستان جونئیر لیگ ختم کر دی۔

یہ معلوم ہونے پر عمران خان نے مایوسی اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’نجم سیٹھی کو کرکٹ کی الف ب بھی معلوم نہیں۔‘

انہوں نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا ’رمیز راجہ ایک پڑھے لکھے انسان ہیں اور نجم سیٹھی کو کرکٹ کو کچھ پتہ نہیں۔ نجم سیٹھی کے ہوتے ہوئے پہلے بھی کرکٹ تباہ ہوئی اور اب بھی ہو گی۔‘

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ رمیز راجہ نے پی سی بی کے پیسے بچائے اور اب نجم سیٹھی اس کو لٹائیں گے جبکہ رمیز راجہ کے دور میں پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا فائنل کھیلا۔

ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر دارالحکومت اسلام آباد میں ایسے واقعات ہوں گے تو دنیا کو کیا پیغام جائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ وہ فوجی آپریشنز کے خلاف ہیں اور یہ معاملات مذاکرات سے حل ہونے چاہییں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’افغانستان میں طالبان کی نئی حکومت کے ساتھ ہمارے بہت اچھے تعلقات تھے جبکہ اشرف غنی کی حکومت کے پاکستان سے دوستانہ تعلقات نہیں تھے۔‘

اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ ایک حقیقت ہے اور اس کے ساتھ مل کر کام کرنا ملک کے مفاد میں ہے جیسے کرونا وبا سے مل کر مقابلہ کیا گیا۔

امریکہ سے تعلقات پر انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کے امریکہ سے بہترین تعلقات تھے مگر وزارت خارجہ اور حکومت کو بتائے بغیر لابنگ کے لیے حسین حقانی کو رکھا گیا، جنہوں نے امریکہ میں یہ بات پھیلائی کہ عمران خان امریکہ مخالف ہے۔

’ہم امریکہ کے مخالف کیوں ہوں؟ ہمارے لیے برآمدات کی سب سے بڑی مارکیٹ امریکہ ہے، سب سے طاقت ور اوورسیز پاکستانی امریکہ میں موجود ہیں، ہم امریکہ سے غلامی نہیں دوستی چاہتے ہیں۔‘

حال ہی میں سینیئر سیاست دان چوہدری نثار علی خان نے میڈیا سے گفتگو میں عندیہ دیا کہ وہ ن لیگ یا پی ٹی آئی میں سے کسی کو بھی جوائن کر سکتے ہیں۔

جب یہ بات عمران خان کے علم میں لائی گئی تو انہیں خوش گوار حیرت ہوئی اور کہا کہ بہت عرصے سے ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔

ملاقات کے بعد بتایا گیا کہ ہوٹل میں کھانے کے انتظام کیا گیا ہے، جو بنی گالہ کی روایات کے برعکس تھا مگر ہم نے واپس اسلام آباد جانا تھا لہٰذا ہم معذرت کر کے واپس ہو لیے۔

(ایڈیٹنگ: بلال مظہر)

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست