خانیوال میں سی ٹی ڈی افسروں پر حملہ آور کی تلاش

خانیوال پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے افسران کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ ہوٹل کے باہر موجود تھے۔

پاکستانی پولیس کمانڈوز 19 مئی 2016 کو ملتان کے ایک ہسپتال کے مردہ خانے کے (اے ایف پی)

صوبہ پنجاب کے شہر خانیوال کے نزدیک منگل کو مسلح افراد کی فائرنگ سے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے دو افسران ہلاک ہو گئے۔

ترجمان خانیوال پولیس محمد عمران کے مطابق دو موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے سی ٹی ڈی کے تین افسران کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ ہوٹل کے باہر موجود تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک افسر نے بھاگ کر جان بچائی۔

سکیورٹی حکام کے مطابق ایک مشتبہ حملہ آور کی شناخت عمر خان ولد محمد اکرم خان کے کی گئی ہے۔ اس کا تعلق ضلع خانیوال سے بتایا جاتا ہے۔

تھانہ سی ٹی ڈی ملتان میں اس واقعے کی ایف آئی آر درج ہو گئی ہے اور دہشت گردی اور قتل کی دفعات کے تحت مقتولین کے ڈرائیور کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے عمر خان نامی شخص نے سی ٹی ڈی کے افسران پر حملہ کیا، اور وہ چادر میں اسلحہ چھپا کر موٹرسائیکل پر آیا تھا، اور فائرنگ کے بعد موٹر سائیکل پر اکیلا ہی فرار ہو گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق عمرخان نے ایک کالعدم تنظیم کے کہنے پر یہ حملہ کیا۔

حکام کو شک ہے کہ وہ خیبرپختونخوا کی جانب فرار ہونے کی کوشش کر سکتا ہے لہٰذا صوبے میں سب پولیس اہلکاروں کو اس کی تصویر ارسال کر کے متنبہ کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خانیوال کے نزدیک پیرووال میں ہائی وے پر واقع ایک ہوٹل پر چائے پینے کے بعد یہ افسران اپنی گاڑی کی طرف جا رہے تھے جب ان پر اچانک حملہ ہوا۔

اطلاع ملتے ہی مقامی پولیس اور ایڈیشنل آئی جی (اے آئی جی) جنوبی پنجاب شہزاد سلطان اور ڈی پی او خانیوال موقع واردات پر پہنچ گئے۔

اے آئی جی جنوبی پنجاب شہزاد سلطان نے واقعے کو دہشت گردی قرار دیا۔

اے آئی جی کے مطابق فائرنگ کا واقعہ ہوٹل کی پارکنگ میں پیش آیا، ایک انسپکٹر نے بھاگ کر جان بچائی۔

تاحال کسی نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم خیال ہے کہ یہ اہلکار انسدد دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف تھے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے افسران میں سے ایک صوبائی محکمہ انسداد دہشت گردی کا ڈائریکٹر تھا جس نے پاکستانی طالبان کو گرفتار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

نومبر میں حکومت پاکستان کے ساتھ یکطرفہ طور پر جنگ بندی ختم کرنے کے بعد عسکریت پسند گروپ نے حالیہ مہینوں میں سکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ کیا ہے۔

پاکستانی طالبان علیحدہ ہیں لیکن افغان طالبان کے اتحادی ہیں، جنہوں نے 2021 میں ہمسایہ ملک افغانستان میں امریکی فوج کے انخلا کے بعد اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان