کراچی جیلوں سے 500 سے زائد افغان پناہ گزین رہا: افغان سفارت خانہ 

افغان سفارت خانے کے مطابق آزاد ہونے والے افغان پناہ گزینوں کے سفری اخراجات، کھانے پینے اور دیگر اخراجات سفارت خانہ ادا کرے گا۔ سفارت خانے کے مطابق ان تمام قیدیوں کو کراچی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

رہا ہونے والے افراد کو کابل بھیجا جائے گا (افغانستان سفارت خانہ)

پاکستان میں موجود 524 افغان پناہ گزینوں کو آج رہا کر دیا گیا جن میں 54 خواتین اور 97 بچے شامل ہیں۔ 

افغان سفارتخانے کے مطابق خواتین اور بچوں سمیت 500 سے زائد افغان پناہ گزینوں کو کراچی جیلوں سے رہا کر کے کابل بھیج دیا گیا ہے۔

سفارت خانے کی جانب سے رہا ہونے والے افغان پناہ گزینوں کی جاری شدہ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قیدی بسوں میں بیٹھے ہیں اور پاکستان میں افغان سفیر سردار احمد شکیب اور کراچی میں افغان قونصل خانے کے عہدیدار ان قیدیوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ 

ان قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے افغان سفارت خانے کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اسلام آباد میں افغان سفارت خانے اور کراچی میں قونصل جنرل کی کوششوں کے بعد کراچی سے 524 افغان پناہ گزینوں کو رہا کر دیا گیا جن میں 54 خواتین اور 97 بچے شامل ہیں۔ 

افغان سفارت خانے کے مطابق آزاد ہونے والے افغان پناہ گزینوں کے سفری اخراجات، کھانے پینے اور دیگر اخراجات سفارت خانہ ادا کرے گا۔ سفارت خانے کے مطابق ان تمام قیدیوں کو کراچی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

قبل ازیں گزشتہ دو روز میں افغان بچوں کی سلاخوں کی پیچھے کچھ تصاویر ٹوئٹر پر وائرل ہوئی تھی جن کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

انڈپینڈنٹ اردو کے کراچی میں نامہ نگار امر گرڑو کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما فرحت اللہ بابر نے بھی یہ تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’یہ تصویر اسرائیلی جیل میں فلسطینی بچوں کی نہیں بلکہ افغان بچوں کی تصویر پاکستان کی ایک جیل میں ہے۔‘

صحافی اور اینکرپرسن سلیم صافی نے تصویر والی ٹویٹ شیئر کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے مطالبہ کیا تھا کہ ان بچوں کو آزاد کیا جائے۔

تاہم وزیر اعلیٰ ہاؤس سندھ نے اس تصویر کی سختی سے تردید کرتے ہوئے ٹوئٹر پر واضح کیا کہ ’سندھ کی کسی بھی جیل میں ایک بھی افغان بچہ قید نہیں۔ ٹوئٹر پر یہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔‘

وزیر اعلیٰ سندھ کے ترجمان عبدالرشید چنا کے مطابق ’یہ تصویر کچھ وقت پہلے گرفتار کیے گئے افغان شہریوں کے ساتھ موجود بچوں کی ہوسکتی ہے، جن کے والدین کو گرفتار کرکے واپس افغانستان بھیجا گیا تھا۔ ان کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ ’یہ تصویر سندھ کی کسی جیل کی نہیں۔‘

تصویر کہاں سے آئی؟

کراچی میں انسانی حقوق پر کام کرنے والے سماجی رہنما ثمرعباس نے یہ تصویر پہلی بار شیئر کی تھی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ آج کل کراچی کی جیلوں میں قید افغان خواتین کی قانونی مدد کرنے والی وکیل منیزہ کاکڑ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

ثمرعباس کے مطابق ’بدھ 28 دسمبر کو کراچی کی لانڈھی جیل میں قید خواتین کو سٹی کورٹ لایا گیا تھا۔ جہاں انہیں بخشی خانے کے لاک اپ میں رکھا گیا۔ ان کے ساتھ تصویر میں نظر آنے والے بچے بھی تھے۔

’میں اور منیزہ کاکڑ ان خواتین میں ڈیٹول اور صابن بانٹ رہے تھے کیوں کہ ان میں جلدی امراض بہت ہیں۔ اس دوران جب لاک اپ کے اندر موجود بچوں سے منیزہ بات کر رہی تھیں تو میں نے یہ تصویر کھینچی۔‘

ثمرعباس کے مطابق حکام غیرقانونی طور پر پاکستان آنے والے افغان شہری کو ’فارنر ایکٹ 1946‘ کی دفعہ 14 کی شق دو کے تحت گرفتار کرتے ہیں۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان