ایم کیو ایم کے تین دھڑے آپس میں ضم 

ایم کیو ایم پاکستان کے بہادرآباد مرکز میں مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا گیا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے تین اہم دھڑے بمشول ایم کیو ایم پاکستان، پاک سر زمین پارٹی اور تنظیم بحالی کمیٹی آپس میں ضم ہو گئے ہیں۔ 

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے تین اہم دھڑے بمشول ایم کیو ایم پاکستان، پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی) اور تنظیم بحالی کمیٹی آپس میں ضم ہو گئے ہیں۔ 

یہ اعلان تینوں دھڑوں کی سربراہوں کی ایم کیو ایم پاکستان کے بہادرآباد مرکز میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا گیا۔ پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر مقبول صدیقی، پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال اور تنظیم بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار بھی موجود تھے۔

کراچی میں جمعرات کی سہ پہر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ’سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ ہونے والے رویے، سیاسی آزادیوں پر لگائی جانے والی قدغن، مردم شماری، حلقہ بندی، ووٹر لسٹ، نوکریوں ، شناخت پہچان، عزت نفس یہ سب زد میں رہی ہے۔‘

ایم کیو ایم کے تینوں دھڑوں کے ضم ہونے والی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ’ہم پریس کانفرنسوں اور عوامی جلسوں میں اپیل کرتے رہے ہیں کہ حالات سنگین سے سنگین تر ہو رہے ہیں، ہم سب کو اس کی سنگینی کا احساس ہے۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم تمام لوگ، اپنی آواز میں آواز ملائیں، اور کراچی کو منی پاکستان کہا جاتا ہے، ہر مسلک اور فرقے سے تعلق رکھنے والے یہاں بستے ہیں۔‘

خالد مقبول صدیقی کے مطابق: ’ان حالات میں ہم سب نے اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں، ہماری اس اپیل پر، اس دعوتِ شمولیت اور شراکت پر تمام لوگوں نے آپس میں خاص طور پر جو نیا مرحلہ شروع کیا تھا، جس میں کراچی کو اس کے اصل وارثوں سے چھیننے کی جو سازش اور منصوبہ بنایا گیا تھا، اس کو ناکام بنانے کے لیے ہم سب کو اکٹھا ہو کر آگے بڑھنے اور آواز بلند کرنے کی جو ضرورت تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’آج ہم سب کی مشترکہ کوششیں اور کاوشیں رنگ لائی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ان کا بانی ایم کیوایم سے کوئی ذاتی جھگڑا نہیں تھا۔ ’میں نے تمام عہدے چھوڑ کر پارٹی سے علیحدگی اختیار کی، اس وقت جب اس شہرمیں بغاوت کی سب سے چھوٹی سزا موت تھی، اس وقت ہم نے واپس آ کر سچ بولا۔ ایک شخص روز ریاست کے خلاف باتیں کیا کرتا، کے فوج کے خلاف باتیں کرتا، اور مودی سے اپیل کرتا کہ بارڈر کھول دو، سیاسی پناہ دو۔‘

مصطفیٰ کمال کے مطابق انہیں اپنے مہاجر ہونے پر فخر ہے، ’ہم نے اس شہر کورا کے تسلط سے اس لیے آزاد نہیں کرایا کہ زرداری اسے اپنی جاگیر سمجھ لیں، را سے اس لیے آزاد نہیں کرایا کہ زرداری کی جاگیر بن جائے، ہم شریف کیا ہوئے کہ پورا شہر ہی بدمعاش ہو گیا۔‘

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ’آج پی ایس پی سے متحدہ کی طرف ایک اور ہجرت کر رہے ہیں، آصف زرداری بلاول بھٹو کو وزیراعظم بنانا چاہتے ہیں، بلاول کو وزیراعظم بنانا ہے تو کراچی کو ساتھ لے کر چلنا ہو گا، چند لوگوں کی باتوں میں آ کر سارا کھیل خراب نہ کریں۔‘

حکمران 10 ارب ڈالر کے لیے جنیوا کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ ایم کیوایم کو موقع دیا جائے تو 10 ارب ڈالر صرف کراچی کما کر دے سکتا ہے، کسی اور کے آگے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی: فاروق ستار

انہوں نے کہا کہ ’کراچی کا 40 فیصد کوٹہ تھا وہ بھی نہیں دیا گیا، ہم میں اختلاف تھا، ہم نے کھل کر اختلاف کیا، منافقت نہیں کی، کراچی کے حالات کو دیکھ کر متحد ہو رہے ہیں اور ہم خالد مقبول کی سربراہی میں کام کریں گے۔‘

مصطفیٰ کمال نے اپیل کی کہ کراچی کے نوجوانوں کو ایک بار مکمل معافی دی جائے اور لاپتہ نوجوانوں کو رہا کر کے ان کے گھروالوں کو واپس کیا جائے۔

سرفراز دھوکہ دیتا نہیں، دھوکہ کھاتا ہے

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج کا دن پورے پاکستان کے لیے اہمیت کا دن ہے، پاکستان کو ایم کیو ایم سے امید نظر آتی ہے، متحد، منظم، متحرک، سیکیولر ایم کیوایم پاکستان قائم کرنے جا رہے ہیں۔

فاروق ستار نے کہا کہ حکمران 10 ارب ڈالر کے لیے جنیوا کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ ایم کیوایم کو موقع دیا جائے تو 10 ارب ڈالر صرف کراچی کما کر دے سکتا ہے، کسی اور کے آگے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔
ایم کیو ایم کے دھڑے کے ضم ہونے پر ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ ایم کیو ایم کی تقسیم زہر قاتل تھی۔ ماضی ماضی کو جواز بنانے کے بجائے اپنی ماضی کی چھاپ کو دور کرنا ہو گا۔ اب مستقبل کو دیکھنا ہے، لہٰذا صاف ستھری، پڑھے لکھے اور نفیس لوگوں کی ایم کیوایم بنائیں گے۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا، ’سرفراز کبھی دھوکہ نہیں دیتا۔ سرفراز صرف دھوکہ کھاتا ہے۔ مگر اب سرفراز دھوکہ نہیں کھائے گا۔‘

وفاقی حکومت سے الگ ہونے کا سوال

پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال پر فاروق ستار نے کہا کہ ’اب وقت آ گیا ہے کہ وفاقی حکومت سے علیحدگی اختیار کی جائے اور صوبائی حکومت سے رجوع کرنا ہی بیکار ہے۔‘
اس پر خالد مقبول صدیقی نے انھیں ٹوکتے ہوئے کہا کہا کہ ’آپ ابھی پالیسی سٹیٹمنٹ نہ دیں اس پر بعد میں بات کریں گے۔ ایم کیو ایم کے ساتھ جو کچھ کراچی میں ہو گا، وفاق میں ایم کیو ایم وفاقی حکومت سے وہی کرے گی۔‘

ملکی تاریخ کا سب سے بڑا دھرنا دے کر دکھائیں گے

فاروق ستار نے کہا کہ ’کراچی کو ایک موقع دیا جائے ہمیں قومی کردار ادا کرنے دو، پورے ملک میں پڑھے لکھے نوجوانوں کی قیادت دے دیں گے۔ شہری سندھ کی صورت حال دن بہ دن ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ اگر ہمیں ہمارا مینڈیٹ نہیں دیا گیا تو نمائش چورنگی پر نہیں بلکہ اس ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا دھرنا شاہراہ فیصل پردھرنا دے کر دکھائیں گے۔

’ہماری غیر موجودگی میں اگر کوئی سیاسی پارٹی ہمارے خلا کو پر کر دیتی تو ہم چپ ہو جاتے، مگر کسی نے کراچی کا سیاسی خلا پر نہیں کیا۔ کراچی کا خلا متحد و منظم ہونے سے ہو گا۔ پاکستان میں طالبانائزیشن کا چینلج بڑھتا جا رہا ہے۔ خیبرپختونخوا کے اراکین بھتہ دے کر اپنا کام کر رہے ہیں۔‘ 
ڈاکٹر فاروق ستار کے مطابق بلدیاتی اختیارات و وسائل ہمارا حق ہے کو ہم کو ملنا چاہیے۔ 140 اے اے کے اختیارات صوبائی حکومت نے ضبط کرلیے جو جعلی مینڈرنگ ہے۔ بانیان پاکستان کو بتایا جا رہا ہے کہ تم چھٹے درجے کے پاکستانی ہو۔ آٹے کا مصنوعی بحران پورے ملک میں سر اٹھا چکا ہے۔ اگر پاکستان میں ہماری حلقہ بندیاں صحیح نہیں ہوں گی تو بتایا جائے ہماری حلقہ بندیاں کہاں صحیح ہوں گی؟

 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان