سیانی کے انجام سے متفق نہیں تھی مگر بولی نہیں: انمول بلوچ

انڈپینڈنٹ اردو سے بات چیت کے دوران انمول نے کہا کہ اگر ان کے بس میں ہوتا تو وہ کرن کے کردار کو ایک نئی زندگی شروع کرنے کا موقع دیتیں۔

انمول بلوچ کا حال ہی میں ختم ہونے والا ڈراما ’سیانی‘ مسلسل یو ٹیوب پر ٹرینڈ کرتا رہا۔

انمول روایتی ہیروئین کے کردار کے ساتھ ساتھ منفی کرداروں میں بھی نظر آئیں اور اب ان کا ڈراما سیانی تو ختم ہوگیا ہے لیکن اسی ماہ کے آخر میں ان کے دو نئے ڈرامے شروع ہو رہے ہیں۔

جب ہم انمول بلوچ کا انٹرویو کرنے پہنچے تو انہوں نے سرد موسم کی مناسبت سے نیلی جینز پر سیاہ قمیض پہن رکھی تھی اور ان کا لاکٹ دور ہی سے چمک رہا تھا۔ اگرچہ برآمدے میں کچھ ٹریفک کا شور آرہا تھا، مگر ہم نے کہا کہ مصنوعی روشنی کی جگہ قدرتی روشنی میں انٹرویو کیا جائے تو زیادہ اچھا رہے گا۔

ان کے بیٹھتے ہی پہلا سوال یہ تھا کہ اتنا لڑاکا کردار کیوں کیا، جبکہ وہ خود اتنی معصوم اور پیاری لگتی ہیں۔

انمول نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ مختلف قسم کے کردار کرتی رہیں، زندگی میں رنگ برنگے کردار ہی مزہ دیتے ہیں۔ جب سیانی کا یہ کردار ان کے پاس آیا تو محسوس ہوا کہ منفی کردار میں اداکاری کے جوہر زیادہ دکھائے جاسکتے ہیں۔ اس لیے یہ کردار کر لیا لیکن وہ مستقل تو منفی کردار نہیں کرتیں، کئی ہیروئین والے کردار بھی کیے ہیں، اس میں تو انہوں نے سیانی بننے کی پوری کوشش کی تھی۔

انمول نے بتایا کہ پہلے ان کے ڈرامے کا نام ’ستم شعار‘ تھا، لیکن بعد میں اس کا نام تبدیل کیا گیا لیکن اس تبدیلی میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا۔

ڈرامہ سیریل سیانی کی کرن کا جو انجام ہوا، انمول اس سے متفق نظر نہیں آئیں، ان کا کہنا تھا کہ ’اس کا انجام کچھ اور بھی ہوسکتا تھا، اگر کوئی انسان بہت غلط کام کرتا رہا ہے تو ضروری نہیں ہے کہ اس کا انجام اس طرح موت ہی ہو، وہ سدھر بھی سکتا ہے، سبق حاصل کرسکتا ہے لیکن کیوںکہ یہ ایسا ہی لکھا ہوا تھا اس لیے میں زیادہ اس معاملے میں بولی نہیں۔‘

انمول نے کہا کہ ’اگر میرے بس میں ہوتا تو وہ کرن کے کردار کو ایک نئی زندگی شروع کرنے کا موقع دیتیں۔‘

انمول بلوچ نے تسلیم کیا کہ ’پاکستانی ڈراموں میں خواتین کا بہت ہی دقیانوسی سا تصور پیش کیا جاتا ہے، یا تو خواتین بہت رو رہی ہیں، یا پھر بہت ہی بری ہیں۔ اس وقت جتنے بھی سکرپٹ آرہے ہیں، ان میں ایک ہی طرح کی کہانیاں ہیں جس کی وجہ سے اداکار بھی بہت اکتا جاتے ہیں، اس لیے مصنفین کو چاہیے کہ وہ اپنے سکرپٹ کو ذرا تبدیل کریں۔‘

انمول کا خیال ہے کہ ’اب جب ویب سیریز کا دور ہے اور وہاں کافی بے باک مواد تخلیق کیا جا رہا ہے، اس کا اثر ٹی وی پر پڑے گا، لیکن اس میں وقت لگے گا، جب لوگ گھسے پٹے موضوعات دیکھ کر بور ہوجائیں گے تو پھر کچھ نیا بنانا پڑے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فلموں میں کام کرنے کے بارے  میں انمول نے تسلیم کیا کہ وہ اس سلسلے میں کچھ تذبذب کا شکار رہی ہیں، لیکن اب وہ ذہنی طور پر فلم کے لیے تیار ہیں، پہلے وہ خود تیار نہیں تھی۔

اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ ’اب زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔‘

فلم میں آئٹم نمبر کرنے کے بارے میں انہوں نے انکار کیا کہ وہ کبھی بھی یہ نہیں کرنا چاہیں گی کیونکہ ہمارے ملک میں اسے زیادہ پسند نہیں کیا جاتا۔

پاکستانی اداکاراؤں کے لباس سے متعلق سوشل میڈیا پر ہونی والی مستقل ٹرولنگ پر ان کا کہنا تھا کہ ’ہر ایک کی اپنی رائے ہے، کوئی بھی انہیں ان کی رائے دینے سے نہیں روک سکتا جیسے وہ اپنی ذاتی زندگی جس طرح چاہیں گزارنا چاہتی ہیں، اور انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی