نیپال میں 72 لوگوں کے ساتھ تباہ ہونے والے طیارے کی کو پائلٹ نے 2006 میں پیش آنے والے ایسے ہی ایک فضائی حادثے میں شوہر کو کھو دیا تھا۔
انجو کھٹیواڑہ نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو سے سیاحتی مقام پوکھارا جانے والی یٹی ایئرلائنز کی پرواز کی فرسٹ آفیسر تھیں۔
دو انجنوں والے طیارے اے ٹی آر 72 کے زمین پر گر کر تباہ ہونے کے نتیجے 72 مسافروں میں سے کم از کم 69 ہلاک ہوئے۔
نیپالی حکام کا کہنا ہے کہ تین لاپتہ لوگوں کو مردہ تصور کر لیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 44 سالہ کھٹیواڑہ نے اپنے شوہر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے 2010 میں فضائی کمپنی میں ملازمت اختیار کی۔
ان کے شوہر 2006 میں اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب اندرون ملک پرواز کرنے والا ان کا طیارہ زمین پر اترنے سے چند منٹ قبل گر کر کر تباہ ہو گیا تھا۔
فضائی کمپنی کے ترجمان سدھرشن نے کہا کہ ’2006 میں یٹی ایئرلائنز کا ٹوئن اوٹر طیارہ جملا کے علاقے میں گر کر تباہ ہونے سے ان کے شوہر دیپک پوکھرل ہلاک ہو گئے تھے۔‘
’خاوند کی موت کے بعد انہیں انشورنس کی جو رقم ملی اسے استعمال میں لاتے ہوئے انہوں نے طیارہ اڑانے کی تربیت حاصل کی۔‘
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ کھٹیواڑہ 6400 گھنٹے سے زیادہ پرواز کر چکی تھیں اور قبل ازیں انہوں نے دارالحکومت سے پوکھارا تک مقبول سیاحتی روٹ پر طیارہ اڑایا۔
پوکھارا پولیس کے افسر اجے کے سی نے کہا: ’ہم ان باقی چار لوگوں کو تلاش کریں گے جو ابھی تک لاپتہ ہیں۔
ابھی تک آسمان پر بادل ہیں... جس کی وجہ سے تلاش کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔‘
گذشتہ روز نیپال میں گر کر تباہ ہونے والے طیارے میں 15 غیر ملکی بھی سوار تھے جن میں پانچ انڈین، چار روسی، جنوبی کوریا کے دو اور آئرلینڈ، آسٹریلیا، ارجنٹائن اور فرانس کا ایک ایک شہری شامل ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نیپال میں روس کے سفیر الیکسی نوویکوف نے طیارے میں سوار چار روسی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔
ہلاک ہونے والے روسی شہریوں میں 33 سالہ بلاگر ایلینا بندورو بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنے تازہ ترین سفر کے بارے میں آخری پوسٹ میں آن لائن موجود لوگوں پر ’نیپال جانے‘ پر زور دیا۔ ہلاک ہونے والے تین دوسرے روسی شہریوں کی شناخت وکٹوریا التونینا، یوری لوگن اور وکٹر لاگن کے ناموں سے ہوئی ہے۔
دریں اثنا نیپالی حکام نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ کاک پٹ وائس ریکارڈر اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر دونوں تباہ شدہ طیارے کے ملبے سے مل گئے ہیں۔
یہ ابھی تک واضح نہیں کہ اس حادثے کی وجہ کیا تھی جو طیارے کے منزل سے ایک منٹ سے بھی کم فاصلے پر اس دن پیش آیا جب درجہ حرارت معتدل اور ہوا ہلکی تھی۔
ایئر پورٹ حکام کے مطابق پائلٹ نے طیارے کے لینڈ ہونے سے چند منٹ قبل رن وے تبدیل کرنے کے لیے کہا۔
پوکھارا ایئر پورٹ کے ترجمان انوپ جوشی کا کہنا ہے کہ ’اجازت دے دی گئی تھی۔ ہم یہ نہیں پوچھتے کہ (کیوں)، جب کبھی کوئی پائلٹ کہتا ہے ہم رن وے تبدیل کرنے کی اجازت دے دیتے ہیں۔‘
تباہ ہونے والے طیارے کے اندر ریکارڈ کیے گئے آخری لمحات کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی ہے۔
یہ ویڈیو تین دوستوں کے ساتھ طیارے میں سفر کرنے والے انڈین شہری نے لائیو نشر کی۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسافر سر پر کھڑے خطرے سے لا علم ہیں۔ کیمرہ ہلنے اور فریم میں شعلے بلند ہونے سے عین پہلے ان میں سے ایک مسافر کہہ رہا ہے کہ ’واقعی لطف آ رہا ہے۔‘ تاریکی چھا جانے سے پہلے لوگوں کی چیخیں سنی جا سکتی ہیں۔
نیپال میں دنیا کے سب سے بڑے پہاڑی سلسلے واقع ہیں جن میں ماؤنٹ ایورسٹ بھی شامل ہیں۔ یہاں فضائی حادثات عام ہیں۔
اتوار کو پیش آنے والے حادثے میں 1992 کے بعد سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔ 1992 میں پاکستانی فضائی کمپنی کا طیارہ کھٹمنڈو میں لینڈ کرنے کی کوشش کے دوران پہاڑی سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا تھا۔
حادثے میں طیارے میں سوار تمام 167 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
(اضافی رپورٹنگ، ایجنسیز)
© The Independent