آسٹریلیا: پاکستان ویمنز ٹیم کی ناقص کارکردگی کا ذمہ دار کون؟

آسٹریلیا نے اس سیریز میں اپنی کئی اہم کھلاڑیوں کو آرام دیا اور نئی خواتین کرکٹرز کو موقع دیا لیکن پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی کارکردگی مزید خراب ہوگئی اور تینوں میچ واضح فرق سے ہارگئی۔

پاکستان اور آسٹریلیا کی ویمنز کرکٹ ٹیموں کی کپتان تیسرے ایک روزہ میچ میں ٹاس کے لیے تیار ہیں (تصویر: پی سی بی)

پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا ایک اور ناقص کارکردگی تاریخ میں رقم کرگیا۔ تیسرے میچ میں بھی پاکستان کو شکست ہوگی۔

اگرچہ آسٹریلیا نے اس سیریز میں اپنی کئی اہم کھلاڑیوں کو آرام دیا اور نئی خواتین کرکٹرز کو موقع دیا لیکن پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی کارکردگی مزید خراب ہوگئی اور تینوں میچ واضح فرق سے ہارگئی۔

اگر ٹیم کی بولنگ کا جائزہ لیا جائے تو اس میں کافی عرصے سے کھیلنے والی بولرز کی بولنگ میں کوئی ترقی نظر نہیں آتی۔ ندا ڈار 13 سال سے ٹیم کا حصہ ہیں لیکن اس سیریز میں صرف دو وکٹیں لے سکیں۔

ڈیانا بیگ طویل عرصہ سے ٹیم میں شامل ہیں لیکن وہ بھی بری طرح ناکام رہیں۔

پاکستانی بولنگ اس قدر غیر موثر رہی کہ تین میچوں میں صرف 11 وکٹ لے سکی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیٹنگ بھی پاکستان کی بہت خراب رہی۔ بیٹرز کی تکنیک اور صلاحیت پر بہت سے سوالات ہیں۔ کرکٹ کی بنیادی تکنیک ان خواتین بیٹرز میں نظر نہیں آتی ہے۔

پاکستان اپنے پہلے دو میچز بری طرح ہار گیا تھا تاہم آخری میچ میں پاکستان نے 336 رنز کے جواب میں 235 رنز تو بنائے لیکن تمام بیٹرز نے بظاہر اپنے ذاتی سکور کے لیے بیٹنگ کی اور اوسط رنز کا خیال نہیں رکھا۔

حقیقت یہ ہے کہ آسٹریلیا نے اس میچ میں فیلڈنگ میں سستی دکھائی ورنہ شاید پاکستان اتنا سکور بھی نہ کر پاتا۔

پاکستانی کپتان بسمہ معروف کی بحیثیت کپتان کارکردگی مایوس کن رہی وہ مناسب فیلڈ پلیسنگ میں ناکام دکھائی دیں۔ ان کی اپنی انفرادی کارکردگی بھی خراب رہی اور تین میچوں میں 93 رنز بناسکیں۔

پاکستان ویمنز ٹیم پی سی بی کا وہ ایک شعبہ ہے جس پر ہر سال کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔ ٹیم کی مینیجر کو بھی اپنے عہدے پر کئی سال ہو چکے ہیں جبکہ ایک مشہور خاندان کے ارکان کسی نہ کسی صورت میں ٹیم کے کوچ ہوتے ہیں۔

پاکستان ٹیم کو تین ہفتے بعد ساؤتھ افریقہ میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں شرکت کرنی ہے اور اس سے قبل آسٹریلیا میں تین ٹی ٹئنٹی میچز بھی کھیلنے ہیں۔

اس سے قبل ٹیم کی موجودہ کارکردگی نے سوال اٹھادیا ہے کہ کیا اس قدر بری کارکردگی دکھانے والی کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل ہونا چاہیے، جبکہ بہت سی باصلاحیت لڑکیاں نظر انداز کی جاتی رہی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ