کوئٹہ: خواتین کے لیے جم امید کی کرن

سینٹر میں تربیت دینے والی روزی بخت سمجھتی ہیں کہ خواتین کو اس وقت صحت مندانہ سرگرمیوں کی شدید ضرورت ہے۔

بلوچستان کے قبائلی معاشرے میں خواتین کو گھروں تک محدود رکھا جاتا ہے، جس کی وجہ سے انہیں کھیلوں اور دیگر صحت مندانہ سرگرمیوں تک رسائی نہیں ملتی، تاہم اب یہ جمود ٹوٹ رہا ہے اور خواتین بھی کھیلوں کا حصہ بن رہی ہیں۔

انہی مسائل کو دیکھتے ہوئے کوئٹہ شہر میں ایک غیر سرکاری تنظیم نے گھریلو خواتین اور بچیوں کے لیے ایک جم کا آغاز کیا ہے، جہاں ان کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے ورزش کروائی جاتی ہے۔

اس سینٹر کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہاں تربیت دینے والی بھی خاتون ہی ہیں۔

سینٹر میں تربیت دینے والی روزی بخت سمجھتی ہیں کہ خواتین کو اس وقت صحت مندانہ سرگرمیوں کی شدید ضرورت ہے۔

روزی بخت نے بتایا: ’ہم اس سینٹر میں خواتین اور بچیوں کو مختلف قسم کی ورزشیں کرواتے ہیں، جن میں ایروبیکس، یوگا اور مشینری کا استعمال بھی شامل ہے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ہمارے ہاں کچھ ایسی خواتین بھی آتی ہیں، جو کچھ ورزشیں نہیں کرسکتیں کیوں کا ان کا وزن بہت بڑھ چکا ہوتا ہے، وہ کھانے میں بھی کمی نہیں کرسکتیں، اگروہ ایسا کریں گی تو کمزوری محسوس ہوگی اور ان کا ورزش کرنا مشکل ہوجائے گا۔ ایسی خواتین کو ہم ان کے مطابق ورزش کرواتے ہیں۔‘

روزی نے بتایا کہ یہ سینٹر دو تین مہینے سے کام کر رہا ہے اور روزانہ کافی تعداد میں خواتین اور بچیاں آرہی ہیں۔ اب تک ان کے پاس 50 کے قریب داخلے ہوچکے ہیں۔

انہوں نے خواتین کے لیے صحت مندانہ سرگرمیوں کی ضرورت کے حوالے سے بتایا کہ چونکہ ہمارے ہاں صاف ہوا اور ماحول نہیں ہے اور اس کی وجہ سے بیماریاں بڑھ رہی ہیں، لہذا ضروری ہے کہ انسان ورزش کو معمول بنالے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خواتین کو ورزش کے ساتھ کھیلوں کی طرف بھی توجہ دینی چاہے، تاکہ وہ بہتر طریقے سے روزمرہ زندگی کے کام کرسکیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روزی نے اپنے جم کی اہمیت کے حوالے سے بتایا کہ ہمارے ہاں کچھ ایسی خواتین اور بچیاں ہیں، جن کو گھر سے باہر نکلنےکی اجازت نہیں دی جاتی، جس کی وجہ سے وہ کھیلوں میں حصہ نہیں لے سکتیں، اس لیے یہ سینٹر ان کے لیے بہت سہولت ہے۔

اس سینٹر میں ورزش کرنے والی ڈاکٹر عاصمہ نے بتایا کہ جس طرح مردوں کے لیے ہر گلی کے کونے پر جم موجود ہوتے ہیں، اسی طرح خواتین کے لیے بھی اس قسم کی سہولت دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا: ’میں یہاں تقریباً ایک مہینے سے آرہی ہوں، لیکن اس انسٹرکٹر کے ساتھ میں پچھلے چار مہینے سے ایروبیکس کر رہی ہوں، جس سے مجھے بہت فائدہ ہوا ہے۔‘

ڈاکٹر عاصمہ کے مطابق: ’خواتین کو بچے کی پیدائش کے بعد اور بڑھتی عمر کے ساتھ بہت سارے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ یہاں جو تربیت دی جاتی ہے وہ ایسی خواتین کی تمام ضرورتوں کو پورا کرتی ہیں۔‘

 انہوں نے مزید بتایا کہ خواتین کے ساتھ دوسرا بڑا مسئلہ موٹاپے کا ہوتا ہے،  جس کی وجہ سے ڈپریشن اور شوگر کی بیماری لگ جاتی ہے، یعنی اگر ہم یہ کہیں کہ یہ ہر بیماری کی بنیاد ہے تو بے جا نہ ہوگا۔

عاصمہ کے بقول: ’موٹاپے پر کنٹرول کرنے کے لیے ورزش ضروری ہے، جس سے دماغ اور جسم تازہ ہوجاتے ہیں اور کوئی بھی خاتون بیماریوں سے بھی محفوظ رہتی ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین