آئی ایم ایف سے مذاکرات میں مالیاتی مشکلات کا سامنا ہے: شہباز شریف

وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ اس کی شرائط پوری کی جا رہی ہیں ’ہر معاملے کا جائزہ لے رہا ہے۔‘

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف قرض جاری کرنے کے لیے پاکستان کی معاشی کارکردگی کے ہر پہلو کا تنقیدی جائزہ لینے میں مصروف ہے (اے ایف پی)

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے اتوار کو تسلیم کیا ہے کہ ملک کو عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ مذاکرات میں ’بہت سی مالیاتی مشکلات‘ کا سامنا ہے۔

’یوم یکجہتی کشمیر‘ کے موقع پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس بات کا تعین کرنے کے لیے کہ آیا پاکستان نے سات ارب ڈالر کے زیر التوا قرضے کی بحالی کے لیے شرائط پوری کی ہیں یا نہیں، آئی ایم ایف ’ہر طرح سے جانچ پڑتال کر رہا ہے۔‘

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ قرضہ دینے والا عالمی ادارہ وہ قرضہ جس کا بہت انتظار کیا جا رہا ہے، کو جاری کرنے کے لیے پاکستان کی معاشی کارکردگی کے ہر پہلو کا تنقیدی جائزہ لینے میں مصروف ہے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ ’اس وقت ہم بہت سی مالی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ آئی ایم ایف مشن جو اس وقت اسلام آباد میں ہے، ہر معاملے کی جانچ پڑتال کر رہا ہے چاہے اس کا تعلق فنانس، پیٹرولیم، تجارت یا توانائی کے شعبے کے ساتھ ہو۔‘

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ اس کی شرائط پوری کی جا رہی ہیں ’ہر معاملے کا جائزہ لے رہا ہے۔‘ جس میں تمام سبسڈیز شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے باقی رہنا ہے لیکن اس کا طریقہ دوسرے ملکوں سے یا مالیاتی اداروں سے بھیک مانگنا نہیں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’یہ معاملا (آئی ایم ایف سے مدد چاہنا) 75 سال سے چلا آ رہا ہے لیکن کسی موقعے پر ہمیں لکیر کھینچنی ہو گی کہ ایسا کرنا بند کیا جائے۔‘

انہوں نے قومی مسائل سے نمٹنے کے لیے متحد ہونے پر زور دیا۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’ایسا اسی وقت ہو سکتا ہے جب پوری قوم متحدہ ہر کر مہنگائی کے خلاف لڑے اور اپنے وسائل پر انحصار کرے۔‘ انہوں نے اعتراف کیا کہ ان اہداف کی بات کرنا آسان اور انہیں حاصل کرنا مشکل ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت