سابق فوجی صدر پرویز مشرف کراچی میں سپرد خاک

سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو کراچی میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی تدفین منگل کو کراچی میں کر دی گئی ہے۔

سابق صدر پرویز مشرف کی نماز جنازہ کراچی کے گل مہر پولو گراؤنڈ ملیر کینٹ میں ایک بج کر 45 منٹ پر ادا کی گئی۔

نامہ نگار صالحہ فیروز کے مطابق نماز جنازہ کے موقعے پر حساس اداروں، پاکستانی فوج، رینجرز اور پولیس کے اہلکاروں نے سکیورٹی کے فرائض سرانجام دیے۔

سابق صدر پرویز مشرف کی نماز جنازے میں ان کے بیٹے بلال مشرف سمیت قریبی عزیز و اقارب نے شرکت کی۔

اس حوالے سے پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے ویڈیو اور تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں۔

آئی ایس پی آر کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کی نماز جنازہ میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد سمیت موجودہ اور سابق اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی۔

اس سے قبل پرویز مشرف کا جسد خاکی پیر کی رات کراچی پہنچا دیا گیا تھا۔

فاتحہ خوانی پر اختلاف

قبل ازیں پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی فاتحہ خوانی کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے اراکین میں اختلاف سامنے آیا ہے۔

سینیٹ میں پیر کو یہ اختلاف اس وقت سامنے آیا جب جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے پرویز مشرف کے لیے دعا کروانے سے انکار کر دیا۔

نامہ نگار قرۃ العین شیرازی کے مطابق پیر کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے زیر صدارت اجلاس شروع ہوا تو چیئرمین نے سینیٹر مشتاق احمد سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ترکی میں زلزلے میں مرنے والوں کے لیے دعا کی جائے۔

جس پر سینیٹر مشتاق اپنی نشست پر دعا کے لیے کھڑے ہوئے تو  اس دوران اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے پرویز مشرف کے لیے بھی فاتحہ خوانی کرنے کا کہا، تاہم اس پر سینیٹر مشتاق نے واضح انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف زلزلے میں مرنے والے افراد کے لیے ہی دعا کریں گے، پرویز مشرف کے لیے نہیں۔

اس پر اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے کہا کہ ’پرویز مشرف کے لیے دعا کرنے میں کیا ہرج ہے؟ ہم ان کے لیے دعا کریں گے۔ جو دعا میں شریک ہونا چاہتا ہے وہ شریک ہو، جو نہیں ہونا چاہتا وہ نہ ہو۔‘

اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے خلاف حکومتی ارکان نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے آ کر احتجاج کیا۔

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرامند تنگی اور مولا بخش چانڈیو نے ان کے موقف سے اختلاف رکھتے ہوئے کہا کہ ’وہ (پرویز مشرف) آئین شکن تھا، ان کے لیے دعا نہیں کریں گے۔‘

تاہم سینیٹر مشتاق کے دعا کروانے سے انکار پر اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے خود ہی پرویز مشرف کے لیے فاتحہ خوانی کروائی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستان کے سابق فوجی حکمران اور ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ کے دوران امریکہ کے اہم اتحادی پرویز مشرف کی میت پیر کو وطن واپس لائے جانے کا امکان ہے۔

مشرف 2016 میں سفری پابندی ختم ہونے کے بعد علاج کی غرض سے بیرون ملک گئے تھے اور طویل علالت کے بعد اتوار کو 79 برس کی عمر میں دبئی میں انتقال کر گئے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سینیئر عہدے داروں نے بتایا کہ ’ان کی لاش پیر کو وطن واپس لائی جائے گی اور ان کی تدفین آج ہی متوقع ہے۔‘

مشرف نے 1999 میں اقتدار پر قبضہ کیا تھا اور جب امریکہ پر نائن الیون کا حملہ ہوا تو وہ بیک وقت پاکستان کے آرمی چیف، چیف ایگزیکٹیو اور صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔

انہوں نے دو بار آئین معطل کیا۔ ان پر اپنے اقتدار کے حصول کے لیے ریفرنڈم میں دھاندلی کرنے اور اپنے تقریباً نو سالہ دور حکومت میں بڑے پیمانے پرانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان