ترکی، شام زلزلہ: اموات کی تعداد 17 ہزار سے بڑھ گئی

سخت سردی میں ملبے میں بچ جانے والے افراد کی تلاش گذشتہ تین دن سے جاری ہے۔

ترکی اور شام میں پیر (چھ فروری) کو آنے والے تباہ کن زلزلے میں ہونے والی اموات کی تعداد 17 ہزار 500 سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ ان ممالک میں دہائیوں میں آنے والا بدترین زلزلہ ثابت ہوا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سخت سردی میں ملبے میں بچ جانے والے افراد کی تلاش گذشتہ تین دن سے جاری ہے۔

ترکی کے جنوبی شہر انطاکیہ میں زلزلے سے متاثر ہونے والوں کے اہل خانہ اور رشتہ دار ابھی تک اپنے پیاروں کی راہ تک رہے ہیں۔

دوسری جانب ترکی کے صدر نے اس تباہ کن زلزلے کے بعد فوری ردعمل میں ’کوتاہیوں‘ کا اعتراف کیا ہے۔

 ترکی کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی نے جمعرات کو بتایا کہ زلزلے اور آفٹر شاکس کے نتیجے میں ملک کے جنوب مشرقی علاقوں میں ہزاروں عمارتیں گرنے سے ترکی میں 12 ہزار 391 افراد کے مرنے کی تصدیق ہوئی ہے۔

جبکہ شام میں مزید دو ہزار 902 اموات کی اطلاع ہے۔

امدادی کارکن تباہ شدہ گھروں سے زندہ بچ جانے والے لوگوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن زلزلہ آنے کے تین دن بعد منجمد درجہ حرارت کے باعث لوگوں کے زندہ بچنے کی امیدیں بھی ختم ہونے لگی ہیں۔

دو درجن سے زیادہ ممالک کی ٹیمیں اس کوشش میں دسیوں ہزار مقامی ایمرجنسی اہلکاروں کے ساتھ شامل ہو گئی ہیں لیکن زلزلے سے ہونے والی تباہی کا پیمانہ اتنا بڑا  اور اتنے وسیع علاقے میں ہے کہ بہت سے لوگ ابھی تک مدد کے منتظر ہیں۔

ماہرین نے کہا ہے کہ ملبے کے نیچے پھنسے یا بنیادی ضروریات حاصل کرنے سے قاصر افراد کے لیے زندہ رہنے کا وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔

فوری ردعمل میں کوتاہیوں کا اعتراف

ادھر ترکی کے صدر نے اس تباہ کن زلزلے کے بعد فوری ردعمل میں ’کوتاہیوں‘ کا اعتراف کیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوغان نے بدھ کو زلزلے سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہاتائے کا دورہ کیا۔

جہاں صوبے کے لوگوں نے حکومت کی کوششوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ امدادی کارکنوں کی آمد میں تاخیر ہوئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اردوغان، جنہیں مئی میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے سخت مقابلے کا سامنا ہے، نے زلزلے کے ہنگامی ردعمل سے متعلق مسائل اور بڑھتی ہوئی مایوسی کا اعتراف کیا، تاہم انہوں نے کہا کہ سرد موسم ان رکاوٹوں میں ایک عنصر رہا ہے۔

زلزلے سے صوبے کے ہوائی اڈے کا رن وے بھی تباہ ہو گیا، جس سے امداد میں مزید خلل پڑا۔

صدر اردوغان نے کہا: ’ایسی تباہی کے لیے تیار رہنا ممکن نہیں ہے لیکن ہم اپنے شہریوں میں سے کسی کو بے آسرا نہیں چھوڑیں گے۔‘

انہوں نے ناقدین پر بھی جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’بے شرم لوگ حکومت کے اقدامات کے بارے میں جھوٹ اور بہتان پھیلا رہے ہیں۔‘

ترک حکام نے کہا کہ وہ غلط معلومات پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔

تائیوان کے صدر کا تنخواہ عطیہ کرنے کا اعلان

تائیوان کے صدر نے ترکی میں زلزلہ متاثرین کے لیے ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدارتی دفتر نے جمعرات کو کہا کہ ان کے ملک کی طرف سے پہلے سے بھیجی گئی امداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

صدارتی دفتر سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’تائیوان کے صدر ترکی میں تعمیر نو میں مدد کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔‘

زیادہ تر ممالک کی طرح ترکی کے بھی چین کی جانب سے ملکیت کا دعویٰ کیے جانے والے تائیوان کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں لیکن دونوں کے ایک دوسرے کے دارالحکومتوں میں غیر رسمی سفارت خانے قائم ہیں اور استنبول اور تائی پے کے درمیان براہ راست پروازیں چلتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا