پاکستان فوج کا کاغذی نقشوں سے تھری ڈی میپس تک کا سفر

حال ہی میں پاکستان ملٹری کے نوشہرہ اور انفٹری میں تھری ڈی نقشوں کا نظام متعارف کرایا گیا ہے۔

جنگی حکمت عملی میں نقشوں کا کردار ہمیشہ اہم رہا ہے جس سے سٹرٹیجک آپریشنز کی تیاری کی جاتی ہے۔

حال ہی میں پاکستان ملٹری کے نوشہرہ میں آرمی آرٹلری سکول اور کوئٹہ میں انفنٹری سکول آف ٹیکٹکس میں تھری ڈی نقشوں کا نظام متعارف کرایا گیا ہے۔

 

کراچی میں ہونے والی پاکستان بحریہ کے زیر انتظام پائمک نامی نمائش میں بحری امور سے متعلق مختلف سٹالز تھے جس میں بحری جہاز، کشتیاں بنانے سے لے کر ورچوئل ٹیکنالوجی کی مدد سے جنگی حالات کے بناوٹی/ظاہری نقشے بھی شامل تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سٹال پر موجود ورچوئل ٹیکنالوجی کے ماہر شاہ رخ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ 2018 سے تھری ڈی نقشے بنانے پر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان آرمی نے ان سے رابطہ کیا تھا کہ اُن کے فوجی تربیتی سکولوں کے لیے بھی تھری ڈی بناوٹ کے جنگی نقشے بنا کر دیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ابھی دو تربیتی سکولوں میں یہ نظام متعارف کرا دیا ہے اور باقی پہ کام جاری ہے۔‘

یہ تھری ڈی نقشے کام کیسے کرتے ہیں؟

اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’جیسے وڈیو گیم ہوتے ہیں اس طرح ہم تخیل بناتے ہیں پھر اس میں گاڑیاں گھر پہاڑ اور لوگ بناتے ہیں جو حرکت بھی کرتے ہیں۔ ان کی حرکات کو کنٹرول بھی کیا جا سکتا ہے۔ کسی بھی مقام کی نقل تیار کر کے وہاں جو جنگی حکمت عملی بنانی ہے دشمن کی نقل و حرکت اور کمانڈوز کا آپریشن دکھایا جاتا ہے کہ کہاں سے کیسے ایکشن لیا جا سکتا ہے۔ اس طرح کی ٹیکنالوجی سے زمینی حقائق کا اندازہ لگانا زیادہ آسان ہوتا ہے اور حکمت عملی کامیاب ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔‘

شاہ رخ نے بتایا کہ ’نہ صرف ورچوئل نقشے بلکہ ایئر ڈیفنس کے حوالے سے بھی ورچوئل ہوائی میزائل بنائے ہیں جس سے زمین سے فضا میں میزائل داغنے کی مشق کی جا سکتی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان