فرانسیسی شہری نے ’اڑن تختے‘ پر سمندر پار کرلیا

فرینکی زپاٹا نے اپنے تیار کردہ ہوور بورڈ پر سوار ہوکر سمندر کے اوپر 87 میل فی گھنٹے کی رفتار سے سفر کیا اور کامیابی سے آبنائے انگلستان پار کرلی۔

فرینکی زپاٹا نے اتوار کی صبح آبنائے انگلستان کو پار کرنے کے لیے 21 میل کا فضائی سفر کیا (اے ایف پی)

ایک فرانسیسی شہری نے اپنے ایجاد کردہ ’اڑن تختے‘ (Hoverboard) پر سوار ہو کر آبنائے انگلستان (انگلش چینل) کامیابی سے پار کرلی۔

فرانسیسی شہری فرینکی زپاٹا نے اپنے اس اڑن تختے میں جیٹ انجن نصب کیا ہے۔ انہوں نے گذشتہ ماہ بھی اس تختے پر سوار ہو کر آبنائے انگلستان عبور کرنے کی کوشش کی تھی لیکن انہیں ناکامی ہوئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فرینکی زپاٹا نے اتوار کی صبح آبنائے انگلستان کو پار کرنے کے لیے 21 میل کا فضائی سفر کیا۔ وہ شمالی فرانس کے علاقے سنگاٹ سے پرواز کا آغاز کرکے برطانوی علاقے ڈوور میں سینٹ مارگریٹ خلیج پہنچے اور انہیں اسے پار کرنے میں صرف 23 منٹ لگے۔

40 سالہ فرینکی زپاٹا سابق جیٹ سکی چیمپیئن ہیں۔ انہوں نے 25 جولائی کو بھی اڑن تختے پر سوار ہو کر فرانس اور برطانیہ کے درمیان واقع آبنائے انگلستان پار کرنےکی کوشش کی تھی لیکن پرواز کے دوران اڑن تختے میں نصب جیٹ انجن میں دوبارہ ایندھن بھرنے کے دوران وہ سمندر میں گر گئے۔ تاہم انہوں نے کوشش جاری رکھی اور دوسری بار آبنائے کو کسی رکاوٹ کے بغیر پار کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

برطانوی علاقے ڈوور پہنچنے کے بعد انہوں نے وہاں موجود لوگوں کو بتایا: ’اس مرتبہ کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ میں تھک گیا۔ میں چھٹی کے دن کا لطف نہیں اٹھا رہا لیکن میں خوش ہوں۔ میں اپنی ٹیم اور اہلیہ کا شکرگزار ہوں۔ سچی بات ہے کہ مجھے یہ بہت بڑی بات محسوس ہو رہی ہے۔‘

فرینکی زپاٹا نے سمندر کے اوپر 87 میل فی گھنٹے کی رفتار سے سفر کیا۔ انہوں نے سطح سمندر سے 49 میٹر کی بلندی پر پرواز کی۔ وہ صبح کے وقت سات بج کر 39 منٹ پر زمین پر اترے۔

انہوں نے پشت پر مٹی کے تیل کا کین باندھ رکھا تھا جس کا مقصد سمندر کے اوپر پرواز کے دوران تھوڑی دیر کے لیے ایک کشتی پر اتر کر اڑن تختے کے انجن میں ایندھن بھرنا تھا۔ انہوں نے پچھلی مرتبہ کے حادثے کے پیشِ نظر ایندھن بھرنے کے لیے بڑے حجم کی کشتی کو بطور پلیٹ فارم استعمال کیا۔ گذشتہ ماہ کشتی چھوٹی ہونے کی وجہ سے وہ جیٹ انجن میں ایندھن بھرنے کے دوران سمندر میں جا گرے تھے۔

پرواز شروع کرنے سے پہلے انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے کہا تھا کہ ان کی کامیابی کا امکان 50 فیصد ہے، ’ہم کسی حد تک ہوابازی کا آغاز کرنے والوں کے نقش قدم پر چلنا چاہتے ہیں۔‘

فرینکی زپاٹا کے ایجاد کردہ اڑن تختے کو دنیا بھر میں سراہا گیا ہے۔ انہوں نے گذشتہ برس دسمبر میں پیرس میں انقلاب فرانس کی تقریبات کے دوران اپنی ایجاد کی رونمائی کی تھی، جس کے لیے فرانس کی حکومت نے فرینکی زپاٹا کو 10 لاکھ پاؤنڈ کی امداد دی تھی۔

اب جبکہ فرینکی زپاٹا سمندر کو پار کرنے میں کامیاب رہے ہیں، انہیں امید ہے کہ ان کی تیار کردہ مشین کی ایک دن بطور ایک ’انقلابی فوجی آلے‘ کے تجارتی بنیادوں پر تیاری شروع ہو جائے گی۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا