چین نے روس کو ہتھیار فراہم کیے تو نتائج ہوں گے: جرمن چانسلر

جرمن چانسلر نے جواب دیا کہ ’ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ ہتھیاروں کی ترسیل نہیں ہونی چاہیے اور چینی حکومت نے کہا ہے کہ وہ کوئی ہتھیار فراہم نہیں کرے گی۔۔

جرمن چانسلر اولاف شولز اور یوپی کمیشن کی صدر ارسلا وین ڈیر لین 5 مارچ 2023 کو ذرائع ابلاغ سے گفتگو کر رہے ہیں (تصویر: روئٹرز)

جرمن چانسلر اولاف شولز کا کہنا ہے کہ یوکرین میں ماسکو کی جنگ کے لیے اگر چین نے روس کو ہتھیار بھیجے تو اس کے ’نتائج‘ ہوں گے لیکن وہ پرامید ہیں کہ بیجنگ ایسا کرنے سے باز رہے گا۔

اولاف شولز نے یہ بیان واشنگٹن میں امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات کے دو دن بعد اتوار کو سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دیا ہے۔

امریکی عہدے داروں نے حال ہی میں خبردار کیا ہے کہ چین سائیڈ لائن سے ہٹ سکتا ہے اور ماسکو کو اسلحہ اور گولہ بارود کی فراہمی شروع کر سکتا ہے۔

امریکی خبررساں ادارے اے پی کے مطابق اپنے دورے سے قبل جرمن چانسلر نے بیجنگ پر زور دیا تھا کہ وہ ہتھیار بھیجنے سے گریز کرے اور اس کے بجائے روس پر یوکرین سے اپنی فوجیں نکلانے کے لیے دباؤ ڈالے۔

سی این این کی جانب پوچھا گیا کہ اگر چین روس کی مدد کرتا ہے تو کیا وہ اس پر پابندی لگانے کا سوچ سکتے ہیں؟

اس سوال کے جواب میں اولاف شولز نے کہا کہ ’میرے خیال میں اس کے نتائج ہوں گے، لیکن ابھی ہم واضح کر رہے ہیں کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے اور میں نسبتا پرامید ہوں کہ اس معاملے میں ہماری درخواست کامیاب ہوجائے گی، لیکن ہمیں (اس) پر غور کرنا ہوگا اور ہمیں بہت بہت محتاط رہنا ہوگا۔‘

انہوں نے نتائج کی نوعیت کے بارے میں تفصیل سے نہیں بتایا۔ جرمنی یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہے اور چین حالیہ برسوں میں اس کا واحد سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے۔

اتوار کو جرمنی میں ان کی کابینہ کی یورپی کمیشن کی صدرارسلا وان ڈیر لیئن سے ملاقات کے بعد جرمن چانسلر سے پوچھا گیا تھا کہ کیا انہیں امریکہ کی جانب سے ٹھوس شواہد ملے ہیں کہ چین ہتھیاروں کی فراہمی پر غور کر رہا ہے اور اگر بیجنگ نے روس کو اسلحہ دیا تو کیا وہ اس کے خلاف پابندیوں کی حمایت کریں گے۔

چانسلر نے جواب دیا کہ ’ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ ہتھیاروں کی ترسیل نہیں ہونی چاہیے اور چینی حکومت نے کہا ہے کہ وہ کوئی ہتھیار فراہم نہیں کرے گی۔ ہم یہی مانگ کر رہے ہیں اور ہم اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘

انہوں نے پابندیوں کے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وان ڈیر لیئن کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس اب تک اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے لیکن ہمیں روزانہ اس کا مشاہدہ کرنا چاہیے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ کیا یورپی یونین روس کو فوجی امداد دینے پر چین پر پابندیاں عائد کرے گی یا نہیں، یہ ایک فرضی سوال ہے جس کا جواب صرف اسی صورت میں دیا جا سکتا ہے جب یہ حقیقت بن جائے۔

چین جرمنی کا سب سے بڑا تجارتی  شراکت دار ہے اور یورپی ممالک عام طور پر بیجنگ کے ساتھ سخت رویہ اختیار کرنے میں امریکہ سے زیادہ محتاط رہے ہیں۔

گذشتہ جمعرات کو جرمن پارلیمنٹ سے خطاب میں، شولز نے چین سے مطالبہ کیا کہ ’روسی فوجوں کے انخلا کے لیے ماسکو میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں، اور روس کو ہتھیار فراہم نہ کریں۔‘

جمعہ کو مختصر بیان کے دوران، اولاف شولز نے کہا کہ مغربی اتحادی یوکرین کی حمایت کریں گے ’جہاں تک ممکن ہوسکا۔‘

انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت ہی اہم سال ہے کیونکہ یوکرین پر روس کے حملے سے امن کو سنگین خطرہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا