جرمنی میں پولیس کے مطابق شہر ہیمبرگ میں واقع یہوواہ کے ایک ویٹنس چرچ میں جمعرات کو ایک مسلح شخص نے حملہ کرکے آٹھ افراد کو قتل کر دیا۔ پولیس اس حملے کے محرکات کی تحقیقات کر رہی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہیمبرگ پولیس نے ایک بیان میں کہا: ’آٹھ افراد زخموں کی تاب نہ لاسکی، جن میں بظاہر مشتبہ حملہ آور بھی شامل تھا۔‘
پولیس نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ موجودہ صورت حال کے مطابق وہ سمجھتی ہے کہ ایک مجرم اس حملے میں ملوث ہے۔
آس پاس کے علاقے میں پولیس کی کارروائیوں کو اب کم کیا جا رہا ہے۔ تاہم جرم کے پیچھے محرکات کی تحقیقات جاری ہیں۔
قبل ازیں جرمنی کی خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے نے جائے وقوعہ پر موجود ایک رپورٹر کے حوالے سے بتایا تھا کہ شہر کے شمالی السٹرڈورف ضلع کے رہائشیوں کو ان کے موبائل فون پر ’جان کو خطرے‘ کے بارے میں انتباہ موصول ہوا تھا اور سڑکوں کو سیل کر دیا گیا تھا۔
جائے وقوعہ پر موجود پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ پہلی ہنگامی کال مقامی وقت کے مطابق 2015 جی ایم ٹی کے قریب شہر کے شمالی ضلع گراس بورسٹل کی عمارت میں فائرنگ کی آواز کے بعد کی گئی۔
پولیس نے ٹویٹ کیا کہ ’اس واقعے میں متعدد افراد شدید زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے کچھ کی موت بھی ہو گئی ہے۔‘
پورٹ سٹی کے میئر پیٹر شینٹشر نے ٹوئٹر پر فائرنگ کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
متاثرین کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی سروسز صورت حال کو واضح کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تین منزلہ عمارت میں جمعرات کی شام کو ایک تقریب ہو رہی تھی۔ مقامی اخبار ہیمبرگر ابینڈ بلاٹ کے مطابق وہاں لوگ ہفتہ وار بائبل مطالعہ اجلاس کے لیے جمع ہوئے تھے۔
جرمنی کی یہوواہ تحریک میں تقریباً 175,000 افراد ہیں، جن میں ہیمبرگ میں 3800 لوگ بھی شامل ہیں، جو 19 ویں صدی کے آخر میں قائم ہونے والی ایک امریکی مسیحی تحریک ہے جو عدم تشدد کی تبلیغ کرتی ہے اور گھر گھر انجیلی تبلیغ کے لیے جانی جاتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہیمبرگر ابینڈ بلاٹ نے اطلاع دی ہے کہ اس تقریب میں موجود 17 افراد کو فائر بریگیڈ کی جانب سے طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ عمارت کے اوپری حصے میں جس شخص کا سراغ ملا ہے وہ ممکنہ طور پر مجرم تھا۔
حالیہ برسوں میں جرمنی میں جہادیوں اور انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی جانب سے متعدد حملے ہوئے ہیں۔
شدت پسندوں کی جانب سے دسمبر 2016 میں برلن کی کرسمس مارکیٹ میں ٹرک پر حملہ کیا گیا تھا جس میں 12 افراد جان سے چلے ہوئے تھے۔
تیونس کا حملہ آور، جسے پناہ گزین کا درجہ نہیں دیا گیا تھا، شدت پسند تنظیم داعش کا حامی تھا۔
یورپ کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک خاص طور پر جہادی گروہوں کا ہدف بنا ہوا ہے کیونکہ اس نے عراق اور شام میں داعش کے خلاف اتحاد میں حصہ لیا ہے۔