پی ایس ایل کا پلے آف مرحلہ: ایک بار پھر اگر مگر کا کھیل

پلے آف راؤنڈ میں جو چار ٹیمیں مدمقابل ہوں گی ان میں سے دو کا فیصلہ تو ہو چکا ہے لیکن دو ٹیموں کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔

پاکستان سپر لیگ کا آٹھواں سیزن جوں جوں اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے پوائنٹس ٹیبل کی صورت دلچسپ سے دلچسپ ہوتی جا رہی ہے۔

پلے آف راؤنڈ میں جو چار ٹیمیں مدمقابل ہوں گی ان میں سے دو کا فیصلہ تو ہو چکا ہے لیکن دو ٹیموں کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔

یہاں ہم معمول کے برعکس ٹیبل کے آخری نمبر سے بات شروع کریں گے جہاں اس وقت کراچی کنگز بے تاج بادشاہ کی صورت میں دکھائی دیتے ہیں۔

کراچی کنگز نے ابھی تک پی ایس ایل 8 میں نو میچز کھیلے ہیں اور صرف دو میچز ہی جیتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یوں ان کے چار پوائنٹس ہیں اور پلے آف راؤنڈ کھیلنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

اب بات کرتے ہیں ٹیبل کے ٹاپ کی تو وہاں سب سے اوپر لاہور قلندرز دکھائی دیتے ہیں جو سات میچز جیت کر اور 14 پوائنٹس حاصل کر کے پلے آف کے لیے کوالیفائی کر چکے ہیں جب کہ دوسرے نمبر پر اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم ہے جو چھ میچز اور 12 پوائنٹس کے ساتھ پلے آف مرحلے میں پہنچ چکی ہے۔

لیکن ملتان سلطانز اور پشاور زلمی دونوں کے آٹھ آٹھ پوائنٹس ہیں اور ان دونوں نے آٹھ میچ کھیلے ہیں۔

 یوں اگر ان دونوں میں سے ایک ٹیم اپنے دونوں میچز ہار جاتی ہے تو وہ پلے آف کی دوڑ سے باہر ہو جاتی اور اگر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اپنا ایک بقیہ میچ جیت جاتی ہے تو اس کے بھی آٹھ پوائنٹس ہو جایئں گے تو یوں بات آئے گی امکانات پر۔

یہ صورت حال ویسی ہی ہے جیسے اکثر عالمی ٹورنامنٹس میں پاکستانی ٹیم کے ساتھ درپیش آتی ہے کہ کوئی ٹیم کسی دوسری ٹیم کو ہرا دے، کسی کے میچ میں بارش ہو جائے اور کوئی ٹیم نیٹ رن ریٹ کی وجہ سے باہر ہو جائے تو پاکستان کا چانس بن جاتا ہے۔

لیکن زلمی اور سلطانز کے درمیان ایک میچ باقی ہے اور اس میچ کی فاتح ٹیم بلا کسی شک و شبے پلے آف راؤنڈ میں پہنچ جائے گی اور ہارنے والی ٹیم ایک بار پھر اگر مگر کے گرداب میں پھنس جائے گی۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ کوئٹہ کے آخری میچ کا نتیجہ کیا رہتا ہے یا گلیڈی ایٹرز کا سفر بھی کراچی کنگز کی طرح مایوسی پر ختم ہوتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ