عمران خان کی لاہور میں انتخابی ریلی پیر تک کے لیے ملتوی

عمران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ’ایسا لگ رہا ہے کہ دفعہ 144 کا غیرقانونی نفاذ صرف پی ٹی آئی کی انتخابی ریلی پر کیا جا رہا ہے، کیونکہ لاہور میں دیگر تمام عوامی سرگرمیاں جاری ہیں۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اتوار کو لاہور میں نکالے جانے والی انتخابی ریلی ملتوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وہ اس ریلی کا پیر کو انعقاد کریں گے۔

عمران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ’ایسا لگ رہا ہے کہ دفعہ 144 کا غیرقانونی نفاذ صرف پی ٹی آئی کی انتخابی ریلی پر کیا جا رہا ہے، کیونکہ لاہور میں دیگر تمام عوامی سرگرمیاں جاری ہیں۔‘

انہوں نے الزام لگایا کہ ’وزیراعلیٰ پنجاب اور پولیس آٹھ مارچ کی طرح تصادم چاہتے ہیں تاکہ پی ٹی آئی قیادت کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں اور انتخابات کو ملتوی کروایا جا سکے۔‘

عمران خان نے مزید کہا کہ ’میں تمام پی ٹی آئی ورکرز سے کہتا ہوں کہ وہ چال میں نہ آئیں۔ اس لیے ہم نے ریلی کو کل تک کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔‘

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے اتوار کو بتایا تھا کہ ان کی جماعت نے الیکشن کمیشن میں لاہور کے اندر دفعہ 144 کے نفاذ اور ریلی کی اجازت نہ ملنے کے خلاف درخواست دائر کر دی ہے۔

الیکشن کمیشن آفس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یاسمین راشد کا کہنا تھا: ’ہم نے الیکشن کمشن کو کہا ہے کہ دفعہ 144 غیر قانونی طور پر نافذ کی گئی۔‘

انہوں نے کہا کہ لاہور میں پاکستان سپر لیگ کے میچ جاری ہیں لیکن پی ٹی آئی کو ریلی کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

’ہم پرامن جماعت ہیں اور پاکستان کی سب سے بڑی جماعت ہیں۔ دو دن پہلے ظلم کیا گیا آج پھر یہی ظلم ڈھانے کا حکومت کا پروگرام ہے۔‘

پنجاب کی نگران حکومت نے اتوار کو لاہور میں ایک بار پھر دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔

اس پابندی کے باوجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آج الیکشن ریلی نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے اتوار کو ایک ٹویٹ میں لکھا کہ صوبے کے اندر سیاسی سرگرمیوں پر کوئی پابندی نہیں۔

انہوں نے لکھا ’تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم چلانے کی آزادی ہے۔ ہم نے آج کے لیے ریلیاں اور سیاسی سرگرمیاں محدود کر دی ہیں کیونکہ ہمارے پاس لاہور میں پی ایس ایل کرکٹ میچ، ٹیم کی نقل و حرکت اور میراتھن ہے، جس کی تمام منصوبہ بندی کی گئی تھی اور بہت پہلے سے اعلان کیا گیا تھا۔‘

اسلام آباد میں چیف الیکشن کمشنر نے دفعہ 144 کے نفاذ کے حوالے سے  پی ٹی آئی کے رہنماؤں ڈاکٹر بابر اعوان اور ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواستوں پر کل ساڑھے 10 بجے کمیشن کا اجلاس طلب کیا ہے۔

ادھر پنجاب کی نگران حکومت نے وزارت داخلہ کو ایک خط کے ذریعے لاہور میں امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے رینجرز کی مدد کی درخواست کی ہے۔

یاسمین راشد کے ہمراہ موجود پی ٹی آئی کے رہنما اسلم اقبال نے کہا: ’صوبائی الیکشن کمشنر نے یقین دلایا ہے کہ ہماری درخواست آگے بھیج رہے ہیں۔۔۔ انہوں نے پی ایس ایل کا بتایا ہم نے روٹ تبدیل کر لیا۔‘ 

ان کا کہنا تھا کہ اب ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے کہ وہ صاف اور شفاف الیکشن کروائے۔

’اگر ہمیں اجازت نہیں دی جاتی تو پھر قیادت فیصلہ کرے گی کہ کیا کرنا ہے۔ ہم الیکشن کمیشن کے فیصلے کا انتظار کریں گے اور ہم تصادم نہیں چاہتے۔‘

ہفتے کو نگران صوبائی حکومت کے وزیر اطلاعات عامر میر نے اعلان کیا تھا کہ شہر میں ایک دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے لہٰذا جلسے، جلوس اور ریلیاں نکالنے پر پابندی ہوگی۔

عامر میر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ شہر میں آج پاکستان سپر لیگ کا میچ، میراتھن اور سائیکل ریس ہونے جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیموں کو لانا لے جانا ایک بڑا مسئلہ ہوتا ہے لہٰذا کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔

’ہم نے پی ٹی آئی کی قیادت سے مذاکرات کیے اور انہیں سیاسی پروگرام آگے منتقل کرنے کا کہا لیکن وہ اپنے فیصلے قائم تھے۔‘

انہوں نے خبردار کیا کہ پابندی صرف ایک دن کے لیے ہے اور اگر پابندی کے خلاف مزاحمت ہوئی تو اس کی مدت میں توسیع کی جا سکتی ہے۔

عامر میر نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی اس پابندی کے خلاف عدالت جانا چاہتا ہے تو جا سکتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صوبائی الیکشن کے لیے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری ہونے کے بعد انتخابی مہم شروع کی جا سکتی ہے۔

’الیکشن مہم چھ اپریل سے شروع ہو گی اور اس سے پہلے جو بھی ہے اسے سیاسی سرگرمی کہا جاتا ہے۔‘

پی ٹی آئی کے چیئرمین وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ روز میڈیا پر نشر ہونے والے ایک ویڈیو پیغام میں آج دن دو بجے لاہور میں الیکشن ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پی ٹی آئی نے ٹوئٹر پر بتایا کہ عمران خان زمان پارک سے داتا دربار تک الیکشن ریلی کی قیادت کریں گے۔

بیان کے مطابق یہ ریلی زمان پارک یعنی کنال بینک روڈ سے ہوتی ہوئی گڑھی شاھو اور پھر ریلوے سٹیشن، برانڈیتھ روڈ، سرکلر روڈ، شاہ عالم چوک، لوہاری گیٹ، اردو بازار چوک، بھاٹی گیٹ چوک سے ہوتی ہوئی داتا دربار پہنچے گی۔

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے پابندی کو چیلنج کرتے ہوئے پارٹی کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ آج زمان پارک پہنچیں۔

انہوں نے پابندی کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ریلی روکنا آئین شکنی ہے اور پابندی کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے پابندی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ریلی مقررہ وقت پر ضرور نکلے گی۔

پی ٹی آئی نے نگران حکومت کی جانب سے آٹھ مارچ کو دفعہ 144 نافذ کرنے کے باوجود ریلی نکالنے کی کوشش کی تھی، جسے پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے روکا۔

آٹھ مارچ کو پی ٹی آئی کے ایک کارکن علی بلال کی موت واقع ہو گئی تھی۔

عمران خان نے الزام عائد کیا کہ علی کی موت پولیس کی تحویل میں تشدد سے ہوئی لیکن ہفتے کو نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ایک پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی قیادت کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موت ایک سڑک حادثے میں ہوئی۔

لاہور پولیس نے جمعے کو دعویٰ کیا تھا کہ اس نے حادثے میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست