گورنر نے الیکشن کی تاریخ نہ دی تو عدالت جائیں گے: پی ٹی آئی

ای سی پی نے پنجاب میں انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا تاہم خیبر پختونخوا میں گورنر اور الیکشن کمیشن حکام کی ملاقات میں صوبے میں انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ نہ ہو سکا۔

پاکستان تحریک انصاف نے صوبے کے انتخابات کی تاریخ دینے میں تاخیر پر گورنر خیبرپختونخوا پر سخت تنقید کرتے ہوئے عدالت جانے کا عندیہ دے دیا(اے ایف پی)

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صوبہ پنجاب میں انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا، خیبرپختونخوا کے گورنر ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق صوبے میں انتخابات کا فیصلہ آئندہ ہفتے کیا جائے گا۔

تاہم پاکستان تحریک انصاف نے صوبے کے انتخابات کی تاریخ دینے میں تاخیر پر گورنر پر سخت تنقید کرتے ہوئے عدالت جانے کا عندیہ دے دیا۔

الیکشن کمیشن کے پنجاب میں انتخابات کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق کاغذات نامزدگی کے لیے 12 مارچ 2023 سے 14 مارچ 2023 کی تاریخ مقرر کی گئی ہے جب کہ امیدواروں کے نام شائع کرنے کے لیے 15 مارچ اور سکروٹنی کے لیے آخری تاریخ 22 مارچ کی تاریخ فائنل کی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن کے نوٹیفیکیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی واپس لینے کی تاریخ پانچ اپریل جبکہ انتخابی نشان الاٹ کرنے کی تاریخ چھ اپریل مقرر کی گئی، صوبے میں انتخابات 30 اپریل 2023 کو ہوں گے۔

جبکہ صوبہ خیبرپختونخوا کے گورنر ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے بعد گورنر حاجی غلام علی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اس ملاقات میں صوبے کے عام انتخابات کی تاریخ طے کرنی تھی لیکن اس ملاقات میں الیکشن کی تاریخ کا فیصلہ نہ ہو سکا۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا نے کہا ہے کہ ’گورنر خیبرپختونخوا نے  کل تک صوبائی اسمبلی الیکشن کی تاریخ نہیں دی تو آرٹیکل چھ لگ سکتا ہے کیونکہ اب بھی الیکشن کی تاریخ نہیں دی گئی تو یہ آئین کی کھلی خلاف ورزی ہو گی۔‘

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ ’گورنر نے الیکشن کمیشن کے خط سے قطری خط بنایا ہوا ہےاور اگر گورنر نے الیکشن کی تاریخ نہیں دی تو آرٹیکل چھ  لگانے کے لئے جلد کورٹ سے رجوع کریں گے۔‘

سابق صوبائی وزیر اور پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے ترجمان شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ’ پی ڈی ایم سے ملک چلایا نہیں جارہا اور عمران خان پر دہشتگردی کے دفعات لگا رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان نے ابھی تک کسی کو پتھر نہیں مارا اور مہنگائی پر ہمارے خلاف ٹرین مارچ شروع کیا گیا تھا لیکن اب خود چُپ بیٹھے ہیں اور آئین سے کھلواڑ کیا جارہا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کیا ہم بنانا ریپبلک یا سری لنکا کی طرح ہونے جا رہے ہیں۔ گورنر خیبرپختونخوا مکمل طور جانب دار ہیں جبکہ پی ڈی ایم عمران خان پر مقدمہ بنا کر اپنی حکومت نہیں بچا سکتی۔ انتخابات کو الیکشن کمیشن اور گورنر نے فٹ بال بنایا ہے اور پہلے دن سے گورنر کہہ رہے ہیں کہ الیکشن نہیں ہو سکتے۔‘

ادھر الیکشن کمیشن سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’گورنر صاحب نے اس میٹنگ میں الیکشن کی تاریخ دینے پر کہا کہ وہ آئندہ ہفتے اس سلسلے میں الیکشن کمیشن اسلام آباد میں کمیشن کے ساتھ حتمی مشاورت کے لیے ملاقات کریں گے۔‘

پنجاب اور خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت تھی جس نے دونوں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر دی تھیں۔ اس وقت دونوں صوبوں میں نگران حکومتیں قائم ہیں۔

گورنر ہاوس پشاور سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے میٹنگ میں سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان، ڈائکریکٹر جنرل لا ارشد خان اور سپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال حسین جبکہ گورنر سیکرٹریٹ سے پرنسپل سیکریٹری برائے گورنر محمود حسین، ایڈیشنل سیکریٹری برائے گورنر سیف الااسلام شریک ہوئے۔

اعلامیے کے مطابق گورنر نے الیکشن کمیشن وفد کو آگاہ کیا کہ ’انتخابات کے حوالے سے عدالتی فیصلے پر من و عن عمل کیا جائے گا اور آج اجلاس اسی سلسلے میں بلایا گیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ’گورنر نے الیکشن کمیشن کی وفد کو صوبے کی امن و امان سمیت مجموعی صورتحال سے بھی آگاہ کیا ۔‘

اعلامیے کے مطابق ’دو گھنٹے طویل مشاورتی اجلاس میں عام انتخابات کے لیے تاریخ کے حوالے سے مشاورت آخری مراحل میں داخل ہوگئی اور گورنر خیبر پختونخوا آئندہ ہفتے الیکشن کمیشن اسلام آباد میں ختمی مشاورت کے لیے جائیں گے۔‘

گورنرخیبرپختونخوا نے الیکشن کمیشن حکام کو لکھے گئے اپنے پہلے خط میں الیکشن کمیشن کی ٹیم کو سات یا آٹھ مارچ کو گورنر ہاؤس آنے کی دعوت دی تھی تاکہ الیکشن کی تاریخ کا فیصلہ کیا جا سکے۔

جب کہ دوسرے خط میں گورنر نے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا تھا کہ ’جو ٹیم مشاورت کے لیے آرہی ہے، اس کو بھرپور تیاری کر کے آنا چاہیے تاکہ تمام معاملات کی ٹیم کو آگاہی ہو۔‘

اس سے پہلے گورنر خیبر پختونخوا نے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے ایک اور خط میں کہا تھا کہ ’صوبے کے امن و امان کی صورت حال کی وجہ سے انتخابات میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں تاہم بعد میں آنے والے عدالتی فیصلے میں صوبوں کو واضح انداز میں ہدایت کی گئی کہ وہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں۔

الیکشن کمیشن سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’آج الیکشن کمیشن کی ہدایات کی روشنی میں الیکشن کمیشن کی ایک ٹیم جو کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن، سپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن اور ڈائریکٹر جنرل (لا) پر مشتمل تھی نے گورنر خیبر پختونخواہ سے الیکشن کی تاریخ مقرر کرنے کے سلسلے میں ملاقات کی۔‘

’اس ٹیم کو الیکشن کمیشن کی طرف سے مشاورت کے مکمل اختیارات دیئے گئے تھے، الیکشن کمیشن نے آئین و قانون کی روشنی میں گورنر صاحب کو بریف کیا کہ وہ خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلی کے الیکشن کی تاریخ دینے کے پابند ہیں تاکہ 90 دن یا کم سے کم وقت میں انتخابات کروائے جا سکیں۔ گورنر صاحب نے اس میٹنگ میں الیکشن کی تاریخ دینے پر کہا کہ وہ آئندہ ہفتے اس سلسلے میں الیکشن کمیشن اسلام آباد میں کمیشن کے ساتھ حتمی مشاورت کے لیے ملاقات کریں گے۔‘

اعلامیے میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’سیکرٹری الیکشن کمیشن نے گورنر پر یہ واضح کیا کہ وفد ان سے صرف الیکشن کی تاریخ کے سلسلے میں حاضر ہوا ہے اور جہاں تک انتخابات کے متعلق تمام تر تیاریوں کا تعلق ہے تو کمیشن، نگران صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں ساتھ رابطے میں ہے اور جلد ہی ان کے ساتھ میٹنگ کر کے تمام امور کو حتمی شکل دی جائے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان