امریکہ، برطانیہ سفارتی مشنزپر حملوں کےخلاف کارروائی کریں: انڈیا

انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے جمعے کو میڈیا کو بتایا کہ نئی دہلی کو امید ہے کہ میزبان حکومتیں یقین دہانیاں کرانے کے بجائے ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کریں گی۔

نریندر مودی جی 20 سربراہی اجلاس میں 15 نومبر 2022 کو بالی میں (فائل فوٹو اے ایف پی)

نئی دہلی نے خالصتان تحریک کے کارکنوں کی جانب سے مبینہ طور پر امریکہ اور برطانیہ میں انڈین سفارتی مشنز میں توڑ پھوڑ کے چند دن بعد ان حکومتوں سے ’مجرموں‘ کے خلاف ’کارروائی‘ کا مطالبہ کیا ہے۔

انڈین حکومت نے کہا ہے کہ وہ یقین دہانی کے وعدوں کی بجائے ’مجرموں‘ کے خلاف حقیقی ’کارروائی‘ دیکھنا چاہتی ہے۔

انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے جمعے کو میڈیا کو بتایا کہ نئی دہلی کو امید ہے کہ میزبان حکومتیں یقین دہانیاں کرانے کے بجائے ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کریں گی۔

ان واقعات پر اپنی برہمی کا اظہار کرنے کے لیے انڈین حکومت نے برطانیہ اور امریکہ کے سفارت کاروں کو طلب کرتے ہوئے شدید احتجاج بھی درج کرایا ہے۔

ارندم باغچی نے مزید کہا کہ انڈین حکومت امریکہ اور برطانیہ سے یہ توقع رکھتی ہے کہ وہ احتیاطی اور محتاط تدابیر اختیار کریں گے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچا جا سکے۔

ترجمان کے بقول: ’میرے خیال میں ہم محض یقین دہانیوں میں دلچسپی نہیں رکھتے، مجھے لگتا ہے کہ ہم کارروائی دیکھنا چاہیں گے۔‘

ارندم باغچی نے یہ بھی کہا کہ انڈیا نے یہ معاملہ کینیڈین حکومت کے ساتھ بھی اٹھایا ہے۔

ان کے بقول: ’ہمیں توقع ہے کہ کسی بھی ملک میں ہمارے سفارت کار اپنے جائز اور معمول کے سفارتی فرائض انجام دے سکتے ہیں اور میزبان حکومتیں ایسا کرنے کے لیے سازگار ماحول کو یقینی بنائے گی۔‘

اس سے قبل انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بھی خالصتان کے حامیوں کی جانب سے برطانیہ میں انڈین ہائی کمیشن میں قومی پرچم گرانے کے واقعے پر سخت موقف اختیار کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ انڈیا سکیورٹی کے ’امتیازی معیار‘ کو قبول نہیں کرے گا۔

جے شنکر نے برطانیہ کی حکومت پر انڈین مشن کے سفارت کاروں کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ داری کو پورا نہ کرنے کا بھی الزام لگایا۔

ان کے بقول: ’برطانیہ میں ہائی کمیشن میں جھنڈے اور سکیورٹی کے اس خاص معاملے کے تناظر میں، میں کہنا چاہتا ہوں کہ جب بھی کوئی ملک بیرون ملک اپنا سفارت سفارتی مشن بھیجتا ہے تو سفارت کاروں کو اپنا کام کرنے کے لیے سکیورٹی فراہم کرنا میزبان ملک کی ذمہ داری ہوتی ہے۔‘

انڈین وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ’سفارت خانے، ہائی کمیشن یا قونصل خانے اور ان کے احاطے کا احترام یقینی بنانا میزبان ملک کی ذمہ داری ہے لیکن یہ ذمہ داریاں پوری نہیں ہوئیں۔‘

گذشتہ ہفتے خالصتان کے حامی کارکنوں کی جانب سے سان فرانسسکو میں انڈین قونصل خانے میں توڑ پھوڑ کے بعد جمعے کو انڈین نژاد امریکیوں کے ایک گروپ نے اسی قونصل خانے کے سامنے ایک ریلی نکالی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا