تیونس: تین کشتیاں الٹنے سے کم از کم 29 افراد ڈوب گئے

اے ایف پی کے مطابق تیونس کے کوسٹ گارڈز نے تین الگ الگ کشتیوں کے ڈوبنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وسطی مشرقی ساحل سے ’مختلف افریقی قومیتوں کے گیارہ غیر قانونی طور پر آنے والوں کو ان کی کشتیوں کے ڈوبنے کے بعد بچا لیا گیا۔

گذشتہ سال چار اکتوبر کو لی جانے والی اس تصویر میں افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کو دیکھا جا رہا ہے جو ایک کشتی میں اٹلی کے ساحل کی طرف جا رہے ہیں (فائل فوٹو اے ایف پی)

تیونس کے کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ انہوں نے اتوار کو ملک کے ساحل کے قریب تین کشتیوں کے الٹنے سے ڈوبنے والے افریقی ممالک سے غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے والے 29 افراد کی لاشیں نکال لی ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تیونس کے کوسٹ گارڈز نے تین الگ الگ کشتیوں کے ڈوبنے کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ اس نے وسطی مشرقی ساحل سے ’مختلف افریقی قومیتوں کے 11 غیر قانونی طور پر آنے والوں کو ان کی کشتیوں کے ڈوبنے کے بعد بچا لیا۔‘

ایک واقعے میں تیونس کے ایک ماہی گیری کے ٹرالر نے ساحل سے 58 کلومیٹر دور کشتی الٹنے کے بعد 19 لاشیں برآمد کیں۔

ساحلی شہر مہدیہ کے قریب ایک کوسٹ گارڈز کی گشتی کشتی نے بھی آٹھ لاشیں برآمد کیں اور گیارہ دیگر غیر قانونی طور پر اٹلی کی طرف جانے والوں کو ان کی کشتی ڈوبنے کے بعد ’بچایا۔‘۔

تیونس کے ساحلی علاقے سفیکس میں ماہی گیری کے ٹرالروں نے اس دوران دو دیگر لاشیں نکال لیں۔

تیونس کے نیشنل گارڈ نے اتوار کو بتایا کہ کشتی بحیرہ روم کے خطرناک راستے سے اٹلی جا رہی تھی۔پناہ گزینوں کے مسائل پر نظر رکھنے والی تیونس کی ایک این جی او نے کہا ہے کہ خیال کیا جاتا ہے کہ سفیکس سے گزشتہ دو دنوں کے دوران پانچ کشتیاں الٹ گئیں اور جس کے نتیجے میں 67 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق تنازعات یا غربت سے بھاگنے والے لوگ معمول کے مطابق تیونس کے ساحلوں سے کشتیاں لے کر یورپ کی طرف جاتے ہیں، حالانکہ وسطی بحیرہ روم دنیا میں نقل مکانی کا سب سے خطرناک راستہ ہے۔

گذشتہ ماہ صدر قیس سعید کی ایک تقریر کے بعد سے جہازوں کے ٹوٹنے سے درجنوں غیر قانونی طریقوں سے آنے والے جانیں ہار چکے ہیں جبکہ کئی لاپتہ بھی ہیں۔

صدر قیس سعید نے سب صحارا افریقی ممالک پر آبادی کے خطرے کی نمائندگی کرنے اور تیونس میں جرائم کی لہر پیدا کرنے کا الزام لگایا تھا۔

سوڈان کے علاقے، مغربی افریقہ اور براعظم کے دیگر حصوں میں غربت اور تشدد سے بھاگنے والے لوگ برسوں سے تیونس کو یورپ تک پہنچنے کے لیے اسوتعمال کرتے ہیں۔

اٹلی کی سخت دائیں بازو کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے جمعہ کو خبردار کیا کہ تیونس کے ’سنگین مالی مسائل‘ سے یورپ کی طرف ’ہجرت کی لہر‘  کو جنم دینے کا خطرہ ہے۔

اٹلی کی سخت دائیں بازو کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے جمعہ کو خبردار کیا کہ تیونس کے ’سنگین مالی مسائل‘ سے یورپ کی طرف ’ہجرت کی لہر‘  کو جنم دینے کا خطرہ ہے۔انہوں نے شمالی افریقی ملک میں اطالوی اور فرانسیسی وزرائے خارجہ پر مشتمل ایک مشن کے منصوبے کی بھی تصدیق کی۔

اس سے قبل رواں سال فروری میں بھی اٹلی کے ساحل پر کشتی الٹنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 59 اموات ہوئی تھیں اور امرنے والوں میں دو درجن سے زائد افراد پاکستانی تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا