احسان اللہ کا باؤنسر جس نے شعیب اختر کو جوانی کی یاد دلا دی

احسان اللہ نے جب سے پی ایس ایل 8 میں اپنی رفتار اور جارحانہ بولنگ کے جوہر دکھائے ہیں کرکٹ کی دنیا کے بڑے بڑے نام ان کے معترف نظر آتے ہیں۔

 میچ کے اختتام پر احسان اللہ نے خود جا کر نجیب اللہ زادران کی خیریت دریافت کی(تصاویر کولاج: افغانستان کرکٹ بورڈ/یوٹیوب/سکرین گریب)

احسان اللہ نے جب سے پی ایس ایل 8 میں اپنی رفتار اور جارحانہ بولنگ کے جوہر دکھائے ہیں کرکٹ کی دنیا کے بڑے بڑے نام ان کے معترف نظر آتے ہیں۔

تازہ اضافہ ہیں پاکستان ہی کیا بلکہ دنیا کے تیز ترین بولر شعیب اختر جنہیں احسان اللہ کی ایک گیند نے گئے وقتوں یعنی ان کی نوجوانی کی یاد دلا دی۔

شعیب اختر خود بھی اپنے شاندار اور بھرپور کیریئر میں دنیا کے صف اول کے بلے بازوں کو اپنے باؤنسروں سے زخمی اور واپس پویلین بھیج چکے ہیں۔

ان بلے بازوں میں جنوبی افریقہ کے گیری کرسٹن، ویسٹ انڈیز کے برائن لارا، انڈیا کے سارو گنگولی اور آسٹریلیا کے جسٹن لینگر اور انگلینڈ کے ایئن بیل سمیت کئی اور بڑے نام شامل ہیں۔

لیکن راولپنڈی ایکسپریس اب نوآموز لیکن برق رفتار بولر احسان اللہ کی بولنگ کی تعریف کرتے نظر آتے ہیں۔

شعیب اختر نے احسان اللہ کی اس گیند کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’اس نے مجھے اپنی زندگی کا ایک سب سے یادگار لمحہ یاد دلا دیا۔‘

احسان اللہ نے یہ گیند شارجہ میں کھیلی جانے والی حالیہ پاکستان افغانستان ٹی ٹوئنٹی سیریز کے تیسرے میچ میں پھینکی۔

 بیٹنگ اینڈ پر ان کا سامنا کر رہے تھے نجیب اللہ زاردان اور یہ ان کی اننگز کی پہلی گیند تھی۔ احسان اللہ کی اس گیند کی رفتار 147.5 کلو میٹر تھی۔

نجیب اللہ احسان اللہ کی اس شارٹ پچ ڈیلیوری کو سمجھ نہیں سکے اور گیند ان کی گردن پر جا لگی، پاکستانی کیپر محمد حارث بھاگ کر ان کے پاس پہنچے اور پھر کپتان شاداب خان بھی آ پہنچے، نجیب اللہ کا ہیلمٹ اتارا گیا تو ان کی گردن سے نکلتا خون صاف دیکھا جا سکتا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اتنی دیر میں افغان ٹیم کے فزیو اور دیگر طبی عملہ بھی ان کے پاس پہنچ چکا تھا، ان کا معائنہ کیا گیا، خوش قسمتی سے وہ کسی بڑے نقصان سے محفوظ رہے۔

شعیب اختر کے اس تبصرے پر سوشل میڈیا صارفین بھی خوب ردعمل دیتا دکھائی دے رہے ہیں۔ کچھ صارفین نے اس موازنے پر شعیب اختر کی تعریف کی جبکہ کچھ صارفین ان پر تنقید کرتے ہوئے یہ کہتے دکھائی دیے کہ کرکٹ کو ایک کھیل کی طرح کھیلنا چاہیے، نہ کہ بلے باز کو زخمی کرنے کی کوشش کے طور پر۔

شعیب اختر نے مزید لکھا کہ ’میرے لیے یہ ایک یادگار لمحہ اس لیے تھا کیوں کہ لارا کو بولنگ کرنا میرے لیے اعزاز ہے۔ اور یہ اس وجہ سے اداسی کا بھی باعث ہے کیوں کہ یہ آخری بار تھا جب میں نے برائن لارا کو بولنگ کی تھی۔ کی بورڈ واریئرز، کبھی کبھی رک بھی جایا کرو۔‘

اس میچ کے اختتام پر ہمیں ایک بار پھر وہ مناظر دیکھنے کو ملے، جس کی وجہ سے کرکٹ کو جینٹل مینز گیم کہا جاتا ہے۔

میچ کے بعد پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی افغانستان کے کھلاڑیوں کے ساتھ خوش گپیاں لگاتے نظر آئے اور احسان اللہ نے خود جا کر نجیب اللہ زادران کی خیریت دریافت کی۔

انہی مناظر پر کرکٹ سے جڑی خبروں پر گہری نگاہ رکھنے والے صحافی ساج صادق نے لکھا کہ ’احسان اللہ کی جانب سے ایک بار پھر اچھی سپورٹس مین شپ، اپنی گیند پر زخمی ہونے کے بعد وہ نجیب اللہ کی خیریت دریافت کر رہے ہیں۔‘

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ