ایئر لائنز کی تنظیم کی تنبیہ: ’حکومت سب چھوڑ کر ادائیگیاں کرے‘

انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے ادائیگیوں میں ناکامی کی صورت میں پاکستان کے اندر اپنے آپریشنز بند کرنے کی تنبیہ پر ٹریول ایجنٹس اور کرنسی ایکسچینج کے سیکریٹری نے تشویش ظاہر کی ہے۔

اسلام آباد ہوائی اڈے پر کچھ مسافر نظر آ رہے ہیں (اے ایف پی)

عالمی ایئر لائنز کی تنظیم انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) کی جانب سے ادائیگیوں میں ناکامی کی صورت میں پاکستان کے اندر اپنے آپریشنز بند کرنے کی تنبیہ پر کرنسی ایکسچینج ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جزل سیکریٹری ظفر پراچہ نے فکر مندی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو باقی سب کام چھوڑ کر اس مسئلے پر توجہ دینی چاہیے۔

آئی اے ٹی اے نے بدھ کو ڈالر  میں ادائیگیوں میں ناکامی پر پاکستان کو تنبیہ کی کہ اگر ادائیگیوں میں رکاوٹ جاری رہی تو غیر ملکی ایئر لائنز پاکستان میں اپنا آپریشن بند کر سکتی ہیں۔  

آئی اے ٹی اے کے ایشیا پیسیفک ریجن کے نائب صدر فلپ گوہ کے ایک بیان کے مطابق پاکستان نے جنوری 2023 تک غیر ملکی ایئر لائنز کو تقریباً 290 ملین ڈالر کی ادائیگیاں کرنی تھیں۔

بیان میں کہا گیا کہ اتنی خطیر رقم کی ادائیگی کے حوالے سے پاکستان نائجیریا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے اور ایسے حالات میں انٹرنیشنل ایئر لائنز اپنے آپریشنز کسی منافع بخش جگہ پر استعمال کر سکتی ہیں۔  

پاکستان سے بیرون ملک جانے والے شہریوں کے لیے ٹکٹ بک کرانے اور دیگر سفری انتظامات کرنے والے ٹریول ایجنٹس نے جمعرات کو خدشہ ظاہر کیا کہ اگر عالمی ایئر لائنز نے پاکستان میں آپریشن موخر کرنے پر عارضی طور پر بھی عمل کیا تو ناصرف ہزاروں لوگ بے روزگار ہو جائیں گے بلکہ مسافروں کے ٹکٹ اور دیگر اخراجات کے لیے جمع کرائے گئے کروڑوں روپے ڈوب جائیں گے۔  

اس معاملے پر سول ایوی ایشن کے ترجمان سیف اللہ نے رابطہ کرنے پر کہا کہ وہ اس موضوع پر بات نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک اس صورت حال سے آگاہ ہے اور ’ہم نے بھی اپنے خدشات سے سٹیٹ بینک کو آگاہ کردیا ہے۔‘  

ڈیلٹا ایئر ایکسپریس نامی ٹریول ایجنسی کے مالک صمد کندھر نے بتایا کہ کرونا (کورونا) وبا کے دوران جب عالمی ایئر لائنز کے آپریشن عارضی طور پر بند ہوئے تھے تو ٹکٹ اور دیگر سفری بکنگ کرانے والے لاکھوں لوگوں کے کروڑوں روپے ایک سال سے زائد عرصے کے لیے پھنس گئے تھے۔   

صمد کندھر کے مطابق: ’جب کوئی فرد کسی ملک سفر کرنا چاہتا ہے تو فلائٹ کی ٹکٹ، ہوٹل روم کی بکنگ، اس ملک میں ٹیکسی یا کسی خاص جگہ گھومنے کی ٹکٹ کئی ماہ پہلے بک کراتا ہے۔  

’اگر آئی اے ٹی اے مستقل نہ سہی صرف عارضی طور پر پاکستان میں غیر ملکی ایئر لائنز کا آپریشن بند کرتی ہے تو لاکھوں لوگوں کے طے شدہ سفر ضائع ہو جائیں گے اور ان کی ایڈوانس میں کی گئی تمام رقوم اس وقت تک واپس نہیں ہوں گی، جب تب غیر ملکی ایئر لائنز کا آپریشن پاکستان میں دوبارہ فعال نہیں ہو جاتا۔  

’کرونا وبا کے دوران جب دنیا بھر میں لاک ڈاؤن لگایا گیا تو اس وقت بھی غیر ملکی ایئر لائنز کا آپریشن دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی بند کیا گیا، جس کے باعث ناصرف ایڈوانس بکنگ کی رقوم پھنس گئی بلکہ ملک بھر میں پھیلے ہزاروں ٹریول ایجنٹس کے پاس کام کرنے والے لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے۔  

ٹریول ایجنٹ کی جانب سے خریدے گئے فلائٹ ٹکٹس، ہوٹل اور دیگر بکنگ کی انٹرنیشنل ایئر لائنز اور ہوٹل کو ادائیگی کے طریقہ کار پر بات کرتے ہوئے صمد نے کہا کہ ٹریول ایجنٹ ایک آن لائن سسٹم پر ڈالر میں بکنگ کرکے اس دن کے ریٹ کے حساب سے پاکستانی روپے میں ادائیگی کرتا ہے۔

’بعد میں وہی رقم ڈالر میں انٹرنیشنل ایئر لائنز کو ادا کرنی ہوتی ہے، مگر ڈالر کی کمی کے باعث ان ادائیگیوں میں تاخیر ہو رہی ہے۔‘

صمد کے مطابق حالیہ دنوں میں کچھ انٹرنیشل ایئر لائنز نے ایجنٹس کے زیر استعمال سافٹ ویئر پر ٹکٹ کا ریٹ اپنی ویب سائٹ پر موجود ریٹ سے کئی گنا بڑھا دیا کیوں کہ ایجنٹس وقت پر ادائیگی نہیں کر رہے اور اگر کوئی ویب سائٹ سے بکنگ کرتا ہے تو ایئر لائن کو فوراً پیسے مل جاتے ہیں۔  

ٹریول ہیلپ ڈیسک نامی ٹریول ایجنسی کے مالک اسماعیل شیراز نے بتایا کہ ترکش ایئر لائن گذشتہ سال اگست میں پاکستان میں ایجنٹس کے لیے بند ہو گئی تھی جب کہ ایمریٹس اور فلائی دبئی کچھ دن پہلے یہ سروس بند کر چکی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’مجھے نہیں لگتا انٹرنیشنل ائیر لائنز کا آپریشن بند ہو سکتا ہے کیوں کہ کرونا وبا کے دوران نقصان کے باجود پاکستان میں آپریشنز بند نہیں ہوئے تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ نائجیریا میں پاکستان سے زائد مسائل ہیں مگر وہاں بھی انٹرنیشنل ایئر لائنز کا آپریشن جاری ہے۔

اسماعیل کے مطابق یہ صرف مسافر فلائٹس کا مسئلہ نہیں، اس میں کارگو اور دیگر کئی معاملات بھی ہیں۔ اگر کوئی انٹرنیشنل ایئر لائن اپنا آپریشن بند کرتی ہے تو ان کا فلائٹ روٹ کوئی اور کمپنی حاصل کر لے گی۔

’ایجنٹس کے پاس ایمریٹس اور فلائی دبئی کے آپریشنز بند ہونے کے بعد صرف سری لنکن ایئر لائن، قطر ایئر لائن، سعودی ایئر لائن اور اتحاد ایئر لائن کی بکنگ بچی ہے، جس کا اثر آنا شروع ہو گیا ہے۔‘  

کرنسی ایکسچینج ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جزل سیکریٹری ظفر پراچہ نے کہا کہ اگر پاکستان میں انٹرنیشنل ائیر لائنز کے آپریشن بند ہوئے تو یہ انتہائی فکر مندی کی بات ہے کیونکہ ’کوئی بھی ملک دنیا سے کٹ کر نہیں رہ سکتا، یہ پتھر کے دور میں جانے والی بات ہے۔‘  

ظفر کے مطابق: ’اس وقت بھی ایکسچینج کمپنیز سالانہ سات سے آٹھ ارب ڈالر حکومت، بینکس اور عام عوام کو ادا کررہے ہیں۔ ایکسچینج کے پاس یہ صلاحیت ہے۔ 

’حکومت کی جانب سے ڈالر نہ دینے کے باعث ہنڈی کے کاروبار میں تیزی آ رہی ہے اور لوگ دبئی سے ایل سی کھلوا رہے ہیں۔ اس (مسئلے) کا آسان حل یہ ہے کہ ایکسچیج کمپینز کے پاس یہ گنجائش ہے اور اگر حکومت امپورٹرز اور ائیر لائنز کی ادائیگی کے لیے اجازت دے اور لوگ ایکسچینج کمپنیز سے ڈالر خرید کر ادائیگی کرسکیں تو یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان