انڈیا: حیدرآباد کی سڑکوں پر ڈبل ڈیکر بسیں دوبارہ رونق بکھیریں گی

حیدرآباد دکن میں ڈبل ڈیکر بسوں کی تاریخی اہمیت ہے۔ 1946 میں حیدرآباد کے ساتویں نظام میر عثمان علی خان نے نظام ٹرانسپورٹ سروسز کے ذریعے ڈبل ڈیکر بسیں متعارف کرائی تھیں۔

انڈیا کے جنوبی شہر حیدرآباد میں ایک طویل عرصے کے بعد سڑکوں پر ڈبل ڈیکر یعنی دو منزلہ بسیں دوڑیں گی۔

ریاستی حکومت نے عوام کے لیے الیکٹرک ٹیکنالوجی سے چلنے والی ڈبل ڈیکر بسوں کو متعارف کرایا ہے۔  

تلنگانہ کے وزیر برائے آئی ٹی و میونسپل ایڈمنسٹریشن تارک راما راؤ نے حیدرآباد شہر میں ان بسوں کا افتتاح کیا۔

ایچ ایم ڈی اے  (حیدرآباد میٹروپولیٹن ڈیولپمنٹ اتھارٹی) کے عہدےدار دیویندر ریڈی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ شہر میں دو منزلہ بسوں کا افتتاح عمل میں لایا گیا لیکن ابھی انتطامیہ کی جانب سے روٹ فراہم نہیں کیے گئے ہیں۔

ان کے بقول یہ بسیں جلد ہی حیدرآباد کی سڑکوں پر رواں دواں دکھائی دیں گی اور ہر شہری ٹکٹ خرید کر ڈبل ڈیکر پر سوار ہوکر شہر کا نظارہ کر سکے گا۔

دیویندر ریڈی نے بتایا کہ الیکٹرک ڈبل ڈیکر بسوں کو متعارف کرانے کا مقصد شہر حیدرآباد میں سیاحت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ آلودگی کو کم کرنا ہے۔ ڈبل ڈیکر بسیں ماحول دوست اور توانائی کے لحاظ سے موثر ہیں۔  

انہوں نے بتایا کہ ہر ایک بس کی لاگت دو کروڑ انڈین روپے ہے۔ ڈبل ڈیکر بس سروس سے شہری گولکنڈہ قعلہ، چارمینار، حسین ساگر، قطب شاہی مقبرے جیسے سیاحتی مقامات کی سیر کرسکیں گے۔

الیکٹرک ڈبل ڈیکر بس میں 65 مسافروں کی گنجائش ہے۔

حیدرآباد دکن میں ڈبل ڈیکر بسوں کی تاریخی اہمیت ہے۔ 1946 میں حیدرآباد کے ساتویں نظام  میر عثمان علی خان نے نظام ٹرانسپورٹ سروسز کے ذریعے ڈبل ڈیکر بسیں متعارف کرائی تھیں اور 90 کی دہائی کے اختتام تک ایک پسندیدہ ٹرانسپورٹ کے طور پر مقبول رہیں۔

عبدالقدوس نامی ایک مقامی شخص نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہم ٹی وی پر دیکھتے ہیں کہ ڈبل ڈیکر بسیں امریکہ اور لندن سمیت دنیا کے کئی شہروں میں چل رہی ہیں لیکن اب حیدرآباد کی سڑکوں پر یہ بسیں دوڑیں گی جو کہ خوش آئند بات ہے۔ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چل رہا تھا کہ حیدرآباد میں ڈبل ڈیکر بسوں کو متعارف کرایا جا رہا ہے۔ تب سے ہی ہم بے صبری سے انتطار کر رہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ بسیں کبھی حیدرآباد کی سڑکوں کی شان ہوا کرتی تھیں۔ یہاں کے نظام نے ان بسوں کو متعارف کروایا تھا۔ انگریزوں کے دور میں آصف جاہی مہنگی گاڑیوں کی وجہ سے کافی مشہور تھے۔ ساتویں نظام میرعثمان علی خان کو آٹوموبائیل کا شاہی شوق تھا۔ ان کے دور میں ڈبل ڈیکر بسوں کو برطانیہ سے سمندری جہاز کے ذریعے لایا گیا تھا۔

ان کے بقول: ’فی بس 56 سیٹس ہوا کرتی تھیں اور مقامی لوگ و سیاح ان بسوں میں بیٹھ کر شہر کا نظارہ کرتے اور ان سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ 90 کی دہائی میں یہ بسیں سڑکوں سے غائب ہو گئی تھیں لیکن اب یہ بسیں حیدرآباد کی سڑکوں پر واپس آگئی ہیں۔ تو لوگ بس میں بیٹھنے کے لیے کافی پرجوش ہیں۔ ہم بھی بس دیکھنے کے لیے یہاں پر آئے، بہت اچھی لگی۔ سیاح بھی اس بس میں بیٹھنے کے خواہش مند ہوں گے اور وہ اچھے طرح سے شہر کا نظارہ کر سکیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

برقی توانائی پر چلنے والی گاڑیاں ماحول دوست سمجھی جاتی ہیں۔ شہر میں متعارف کردہ بسیں بھی برقی توانائی پر منحصر ہوں گی۔ آلودگی کی سطح میں کمی لانے کے مقصد سے عام بسوں کی جگہ ان بسوں کو متعارف کرایا جا رہا ہے۔

ممتاز بھٹ نامی ایک اور شہری نے بتایا کہ ایک طرف پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اور دوسری جانب فضائی آلودگی بھی بڑھ رہی ہے۔ ایسے میں بجلی پر چلنے والی گاڑی کو متعارف کروانا ایک بہترین قدم ہے۔ ان الیکٹرک گاڑیوں کی مقبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ الیکٹرک بس دیگر بسوں کے مقابلے میں کسی بھی رفتار پر بہت خاموش رہتی ہیں اور ان میں سفر کرنا بہترین ہے۔

ممتاز بھٹ کے مطابق: ’یہاں کے لوگ ان بسوں میں سفر کرنے میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ ڈبل ڈیکر بسوں کو ایک بار پھر شہر حیدرآباد میں شروع کیا جائے۔‘

حیدرآباد کی پہچان کافی چیزوں سے کی وجہ سے ہے جن میں ڈبل ڈیکر بس بھی ہے تو اب ان بسوں کو دوبارہ بحال کیا گیا۔

نظام کے چاہنے والے پورے حیدرآباد میں موجود ہیں یہ نظام نے شروع کی تھی تو ان کی یاد تازہ بھی ہوجاتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا