’منی بیک گارنٹی‘ پیسہ وصول فلم ہے: فواد خان

’منی بیک گارنٹی‘ کے بارے میں جب فواد خان سے سوال کیا کہ وہ کیسے اس قسم کی گارنٹی دے سکتے ہیں جب کہ ٹکٹ بھی بہت مہنگے ہیں، تو فواد نے کہا کہ بھئی یہ پیسہ وصول فلم ہے، اس لیے کسی کو پیسے واپس کرنے کی نوبت ہی نہیں آنی۔

’منی بیک گارنٹی‘ میں فواد خان کا کردار وسیم اکرم کے کردار سے ان کی کرسی چھیننے کے لیے مسلسل سازشیں کرتا ہے (حسن کاظمی)

پاکستان، بالی وڈ اور ہالی وڈ تینوں میں اپنے فن کو منوانے والے فواد خان اس بار عیدالفطر پر ’منی بیک گارنٹی‘ دے رہے ہیں۔

مولا جٹ کی فقیدالمثال کامیابی کے بعد یہ فواد خان کی پہلی فلم ہے جو اپنی ہیئت میں بالکل ہی مختلف ہے، یعنی مکمل طور پر طنز و مزاح سے بھرپور فلم۔

انڈپینڈنٹ اردو نے جب فواد خان سے ملاقات کی تو وہ سیاہ لباس میں ملبوس اور خوشگوار موڈ میں تھے۔ 

اپنی ملاقات میں ہم نے سب سے پہلے ’منی بیک گارنٹی‘ کے بارے میں جب سوال کیا کہ وہ کیسے اس قسم کی گارنٹی دے سکتے ہیں جب کہ ٹکٹ بھی بہت مہنگے ہیں؟ تو فواد نے کہا کہ ’بھئی یہ پیسہ وصول فلم ہے، اس لیے کسی کو پیسے واپس کرنے کی نوبت ہی نہیں آنی۔‘

فواد نے بتایا کہ اگرچہ مولا جٹ میں وہ ایکشن میں نظر آئے تھے لیکن ان کی ترجیح مزاحیہ فلم ہے، جس کے مختلف روپ ہوسکتے ہیں، ایکشن کامیڈی بھی ہوسکتی ہے یا پھر کسی اور موضوع پر بھی، لیکن کامیڈی فلم کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ سینیما سے جب گھر جاتے ہیں تو آپ کا موڈ خوشگوار ہوتا ہے، بہت زیادہ جذباتی فلمیں ذہنی طور پر ماؤف کردیتی ہیں۔ ’ویسے دیکھا جائے تو زندگی خود ایک کامیڈی ہی ہے۔‘

فواد نے کہا کہ انہوں نے کامیڈی کی ہے، کچھ اشتہارات میں بھی کی ہے اور وہ کامیڈی کرتے ہوئے کافی اچھا محسوس کرتے ہیں۔

’منی بیک گارنٹی‘ میں فواد خان کا کردار وسیم اکرم کے کردار سے ان کی کرسی چھیننے کے لیے مسلسل سازشیں کرتا ہے۔ اسی لیے ان سے پوچھا کہ کبھی ڈر لگا کہ وسیم اکرم انہیں باؤنسر نہ مار دیں؟ فواد خان نے جواب دیا: ’اصل میں تو وسیم اکرم کی کارکردگی ہی باؤنسر مارے گی اور ایک خوشگوار حیرت ہوگی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وسیم اکرم اور شنیرا دونوں ہی بہت اچھے انسان ہیں، دونوں ہی بنیادی طور پر اداکار نہیں ہیں اور عام طور پر ایسے افراد کے ساتھ کام کرنا مشکل ہوتا ہے، مگر ان دونوں میں بہت صبر و استقامت ہے، جس سے بہترین ماحول بن جاتا ہے۔‘

فلم میں رقص کے بارے میں فواد خان کا کہنا تھا کہ ’میں اور ڈانس دونوں ایک دوسرے کے دشمن ہیں، لیکن آئندہ کچھ پریکٹس کرکے آؤں گا۔‘

ان کا خیال ہے کہ ’منی بیک گارنٹی‘ کا ’مولا جٹ‘ کے ساتھ کوئی موازنہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ دونوں بالکل مختلف نوعیت کی فلمیں ہیں، تاہم وہ اپنی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔

کیا فواد کو کسی اداکار یا اداکارہ کے ساتھ کام کرنے کی خواہش ہے؟ اس سوال پر فواد خان نے کہا کہ ’وہ اس کا جواب نہیں دیں گے، اگرچہ وہ مختلف افراد کے ساتھ کام کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ منی بیک گارنٹی کرنے کی وجہ فیصل قریشی کی دوستی نہیں تھی، بلکہ انہیں کہانی پسند آئی تھی، خیال اچھا تھا اس لیے یہ چاہا کہ اس میں کام کیا جائے۔

ہالی وڈ یا بالی وڈ کی کسی فلم کے ری میک میں کام کرنے کی خواہش پر ان کا کہنا تھا کہ اس سوال کا ابھی وہ جواب اس لیے نہیں دینا چاہیں گے کیونکہ اس کا نقصان ہوگا۔

’پہلا نقصان یہ ہوگا کہ لوگ کہیں گے کہ کیا یہ کرسکتا ہے؟‘ دوسرا یہ کہ اگر میرے ذہن میں کوئی آئیڈیا ہے، تو میں ابھی کیوں بتاؤں؟‘

فواد خان پاکستان کے علاوہ بالی وڈ میں بھی کام کر چکے ہیں بلکہ انہوں نے ڈزنی کی سیریز مس مارول میں بھی کام کیا تھا، اس لیے وہ عالمی سینیما اور اس کے تقاضے سمجھتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی تناظر میں فواد خان سے یہ سوال بنتا تھا کہ پاکستانی سینیما آگے بڑھ رہا ہے یا پھر وہ پیچھے کی جانب جا رہا ہے؟

اس پر فواد نے تفصیل سے جواب سے دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس موضوع پر کچھ جذباتی ہیں، اسی لیے کہ سب کی خواہش ہے کہ پاکستانی فلمی صنعت آگے بڑھے اور اس میں وسعت پیدا ہو جس سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا اور زرمبادلہ بھی حاصل ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی پاکستان کی فلموں کا موازنہ باہر کی دنیا سے کرنا مناسب نہیں کیونکہ ہالی وڈ کا بجٹ کروڑوں ڈالر میں ہوتا ہے، جبکہ انڈیا میں بھی کروڑوں روپے میں فلم بنتی ہے۔

فواد خان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مقامی سطح پر پلیٹ فارم ہونے چاہییں اور معیار کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے، جیسے ’مولا جٹ‘ دیگر فلموں سے مختلف تھی، تو جب کام اچھا ہوگا تو لوگ زیادہ کام کرنا چاہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم بھی پاکستان کی ضرورت ہیں۔ ’یہ مفت میں چیزیں دیکھنا دکھانا کچھ کم ہونا چاہیے جس میں صرف پائریسی کی بات نہیں ہے، بلکہ پلیٹ فارم سے پیسے ملنے چاہییں اور اس ضمن میں بیرون ملک مقیم پاکستانی بہت کارآمد ہوسکتے ہیں۔ انہیں پاکستان میں بننے والے مواد کو سپورٹ کرنا چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم