سری نگر: ’سولہ لاکھ‘ گلِ لالہ سے سجا باغ

اس شاندار پھولوں سے لدے باغ کی بنیاد 2006 میں رکھی گئی تھی اور اس کی دیکھ بھال کل سو سے زائد باغبان کرتے ہیں۔

انڈیا کے زیرِ انتظام  کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں ڈل جھیل کے کنارے پر 30 ہیکٹر پر مشتمل  باغ ’گلِ لالہ‘ ہے جس کو اب سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

اس شاندار پھولوں سے لدے باغ کی بنیاد 2006 میں رکھی گئی تھی اور اس کی دیکھ بھال کل سو سے زائد باغبان کرتے ہیں۔

یہاں کے انچارج باغبان محمد یوسف خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ’اس باغِ میں کل 105 باغبان ہیں۔ یہ باغبان پوری لگن کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ مارچ میں کام زیادہ ہوتا ہے۔ اس سال باقی اضلاع سے بھی باغبانوں کو یہاں لایا گیا۔‘

انہوں نے بتایا کی یہ ’ایشیا کا سب سے بڑا باغ ہے جس میں ٹیولپ کی 72 اقسام ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ گلِ لالہ بہت حساس پھول مانے جاتے ہیں اس لیے کام کرنے والے عملے کو ہر وقت ہوشیار رہنا ہوتا ہے۔

یوسف خان نے کہا ’یہاں سولہ لاکھ گلِ لالہ لگے ہوئے ہیں۔ ایک ایک پھول پہ نظر رکھنی ہوتی ہے۔ اگر ایک پھول میں خدا نا خواستہ بیماری لگے، ہمیں فوراً اس پودے کو یا نکالنا ہوتا ہے یا دوا لگانی پڑتی ہے۔‘

ان کے مطابق اس سب کے پسِ منظر میں محنت کش باغبانوں کی محنت ہے۔ یوسف نے کہا، ’جیسے ماں کی گود میں شیر خوار بچہ ہوتا ہے ماں اس بچے کو خوبصورت دیکھنا چاہتی ہے۔‘

محمد یوسف خان نے کہا، ’باغِ گلِ لالہ ایک مقرر وقت کے لیے کھلتا ہے۔ ایک ماہ میں یہاں لاکھوں لوگ آتے ہیں اور باغ کا نظارہ کرتے ہیں۔ جب یہاں سے سیاح خوشی خوشی نکلتے ہیں، ہمارے دل کو خوشی ملتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یوسف نے مزید بتایا: ’اکتوبر، نومبر، دسمبر ہم پھول زمین میں بوتے ہیں۔ پھر جنوری، فروری، مارچ ہمیں اس پر نظر رکھنی ہوتی ہے۔ پہلے یہ زمین کے اندر ہوتے ہیں، فروری سے زمین کے باہر آنا شروع کرتے ہیں۔‘

گذشتہ چند سالوں کے مقابلے میں انڈیا اور دیگر ملکی سیاحوں کی آمد میں کئی گنا اضافہ دیکھا گیا ہے جس پر مقامی حکام نے بھی حیرت کا اظہار کیا۔ وہ رمضان اور بارشوں کی وجہ سے سیاحوں کی کمی کی توقع کر رہے تھے۔

19 مارچ کی شام کو اس کے کھلنے کے بعد سے باغ نے بڑی تعداد میں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے، جن میں سے بیشتر فیصد سے زیادہ کشمیر کے باہر سے آئے ہیں۔

حکام کو امید ہے کہ یہ تعداد بڑھ کر لاکھوں تک پہنچ جائے گی کیونکہ کشمیر میں اپریل کے آخری ہفتے میں عید منائی جا رہی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا