کراچی سینٹرل جیل میں خواتین قیدیوں کی عید کیسی رہی؟

کراچی سینٹرل جیل میں موجود قیدی خواتین کا کہنا ہے کہ بلا شبہ عیدالفطر کے تہوار کے لیے جیل انتظامیہ نے نرمی دکھائی ہے لیکن قید میں گزاری جانے والی عید آزادانہ زندگی  سے بہتر نہیں ہو سکتی۔

کراچی کی سینٹرل جیل میں خواتین نے عید کا دن منایا لیکن میٹھی عید کی خوشیاں ان کے لیے میٹھی نہ تھیں کیونکہ یہ خواتین کسی نہ کسی جرم کی سزا کاٹ رہی ہیں۔

سینٹرل جیل کے ووکیشن سینٹر میں خواتین یا تو مہندی لگانے میں مصروف تھیں یا پھر بناؤ سنگھار میں۔ انڈپینڈنٹ اردو سے قیدی خاتون فہمیدہ بی بی (فرضی نام) نے گفتگو میں بتایا کہ وہ منشیات کے جرم میں سزا بھگت رہی ہیں اور گذشتہ 11 سال سے سلاخوں کے پیچھے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عید کے پر مسرت دن انہیں قیدی ساتھیوں کے ساتھ دکھ سکھ بانٹنے پڑتے ہیں اور ’عید کا دن تو گزر جاتا ہے لیکن عید پھر بھی نہیں ہوتی۔‘

انہوں نے کہا: ’غلطی ہو گئی لیکن سزا کے اس لمبے دورانیے کی وجہ سے جانے کتنی عیدیں اس غم میں گزر گئیں کے میرے اپنے دور ہیں۔‘

فہمیدہ بی بی کا کہنا تھا کہ عید پر نئے کپڑے بھی پہننے کو دیے جاتے ہیں جیل انتظامیہ کی جانب سے تہوار کی مناسبت سے پکوان بھی ملتا ہے لیکن وہ خوشی نہیں جو فیملی کے ساتھ ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا: ’جب جیل آئی تھی تب میرے بچے بہت چھوٹے تھے لیکن اب بچے مجھ سے زیادہ قد آور ہو گئے ہیں۔‘

قیدی خاتون نے روداد سناتے ہوئے کہا کہ رواں سال عید الفطر کے بعد ان کو امید ہے کہ اعلیٰ افسران رحم کر کے میری سزا ختم کر دیں گے کیونکہ اب 40 سال کی عمر میں ایسے ایسے امراض نے ان کو گھیر لیا ہے جن کے ساتھ رہنا محال ہے۔

شبانہ (فرضی نام) بھی قیدی خواتین میں سے ایک ہیں جو اپنے دو چھوٹے بچوں کے ساتھ جیل میں ہیں۔ وہ گذشتہ دو سالوں سے عید جیل میں گزار رہی ہیں یہ جیل میں ان کی تیسری عید ہے۔

شبانہ ووکیشنل سینٹر میں مہندی لگانا سیکھ گئی ہیں اور چاند رات ہر انہوں نے ساتھی قیدیوں کو مہندی لگائی جبکہ دیگر کورسز میں بھی تربیت حاصل کر رہی ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے خوشی کے تہوار پر گفتگو میں بتایا کہ جیل کی زندگی خوشی کے تہوار پر بھی گھٹن کا احساس دلاتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اس وقت اور بھی خوف محسوس ہوتا ہے جب رات میں بیرک کا مرکزی دروازہ بند کیا جاتا ہے تو طبیعت میں عجیب سی ہلچل مچ جاتی ہے۔‘

شبانہ نے عیدالفطر کا دن جیل میں گزار تو دیا لیکن وہ بھی اپنی آزادی کی منتظر ہیں۔

 ڈی آئی جی شیبا شاہ نے عید کے پر مسرت موقع پر انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کی اور کہا: ’جیل میں عید پر قیدیوں کے لیے وہ تمام انتظامات کیے جاتے ہیں جو ہر مسلمان کا حق ہے۔ یہاں مہندی بھی لگوائی جاتی ہے مزیدار پکوان بنتے ہیں اور نئے کپڑوں کی تقسیم کی جاتی ہے اس کے علاوہ قیدی خواتین کی تربیت اور ذہنی صحت کے لیے ووکیشنل سینٹر میں انہیں ہنر سے بھی آراستہ کیا جاتا ہے۔‘

کراچی سینٹرل جیل میں موجود قیدی خواتین کا کہنا ہے کہ بلا شبہ عیدالفطر کے تہوار کے لیے جیل انتظامیہ نے نرمی دکھائی ہے لیکن قید میں گزاری جانے والی عید آزادانہ زندگی  سے بہتر نہیں ہو سکتی۔

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی