سوڈان: 20 گھنٹے سفر کر کے پورٹ سوڈان پہنچنے والے پاکستانی

پاکستانی شہری یاسر عباس کے مطابق ’خرطوم سے سفر کے دوران راستے میں متحارب دھڑوں نے ہمیں روکا لیکن ہمارے ساتھ اچھا سلوک کیا گیا اور ہمیں راستہ بھی بتایا گیا۔‘

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم سے روانہ ہونے والے پاکستانیوں کا قافلہ ساحلی علاقے پورٹ سوڈان پہنچ چکا ہے جہاں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے جہاز کا بندوبست کیے جانے تک ان کا قیام ہوٹل میں رہے گا۔

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم سے پورٹ سوڈان کی جانب سفر کرنے والے ایک پاکستانی یاسر عباس نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ خرطوم سے پورٹ سوڈان کی جانب روانہ ہوئے۔ ان کی روانگی کے تمام انتظامات پاکستانی سفارت خانے نے کیے ہیں۔

ان کے مطابق ’پاکستانی شہریوں کی سات بسیں ایک ساتھ ہی پورٹ سوڈان کے لیے روانہ ہوئی تھیں اور ہم 20 گھنٹے کا سفر کر کے پورٹ سوڈان پہنچے ہیں۔ راستے میں متحارب دھڑوں نے ہمیں روکا لیکن ہمارے ساتھ اچھا سلوک کیا گیا اور ہمیں راستہ بھی بتایا گیا۔‘

یاسر عباس کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستانی سفارت خانے نے تمام شہریوں کے ہوٹل میں ٹھہرنے کے انتظامات کیے ہیں جہاں انہیں کھانا بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔ ہمارے ساتھ پچاس کے قریب فیملیز ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔‘

ان کے مطابق سفارت خانے نے انہیں آگاہ کیا ہے کہ پورٹ سوڈان سے جہاز کا بندوبست کیا جا رہا ہے جو سوموار کی رات تک یا کل صبح تک ہو سکتا ہے۔

انہوں نے حکومت پاکستان کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں راستے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ یہاں بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو کو موصول ہونے والی مزید ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہوٹل میں مقیم یہ پاکستانی کھانا کھانے، آرام کرنے اور ایک دوسرے سے خوش گپیوں میں مصروف ہیں۔

سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے باعث متعدد ممالک کی جانب سے اپنے شہریوں کے انخلا کا عمل جاری ہے جبکہ پاکستان نے بھی گذشتہ روز (اتوار) کو اعلان کیا تھا کہ وہ سعودی عرب کے تعاون سے اپنے شہریوں کو سوڈان سے نکالنے کا عمل شروع کر چکا ہے۔

اس ضمن میں پیر کو وزیر اعظم آفس سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’سوڈان میں جنگ کی وجہ سے پاکستانیوں کے انخلا میں مشکلات اور خطرات کا سامنا تھا۔ حکومت پاکستان نے پاکستانیوں کے انخلا کے لیے محفوظ راستوں کا تعین کیا۔‘

بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’پاکستانیوں کو چھوٹے چھوٹے گروہوں کی شکل میں خرطوم سے محفوظ مقامات پر پہنچایا جا رہا ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’427 پاکستانی بحفاظت پورٹ سوڈان پہنچ گئے جہاں سے وہ پاکستان پہنچیں گے۔ ’ان 427 پاکستانیوں کی رہائش اور خوراک کا انتظام بھی حکومت پاکستان نے کیا ہے۔‘

دوسری جانب پاکستان کے دفتر خارجہ نے پیر کو بتایا ہے کہ وہ سوڈان میں موجود پاکستانیوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے مسلسل اپنے سفارتی مشنز کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل اتوار کو پاکستانی سفیر میر بہروز ریگی نے عرب نیوز کو بتایا تھا کہ ’سوڈان میں پھنسے پاکستانیوں کو سعودی عرب پہنچانے کے لیے انخلا کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔‘

انہوں نے بتایا تھا کہ ’سوڈان میں تقریباً 1300 پاکستانی موجود ہیں، جن میں سے کچھ فی الحال سوڈان سے جانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ سفارت خانہ ایسے افراد کے انخلا کے لیے ایک ڈیڈلائن دینے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سوڈان میں شدید لڑائی کے باوجود اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ وولکر پیرتھس سوڈان میں ہی رہیں گے۔

دوسری جانب سوڈان میں فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان شدید لڑائی میں بظاہر کمی کے دوران پیر کو یورپی ممالک، چین اور دیگر نے اپنے ہزاروں شہریوں کو دارالحکومت خرطوم سے نکالنے کی کوششیں جاری رکھیں۔

فرانس اور جرمنی نے پیر کو کہا کہ انہوں نے تقریباً 700 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔ تاہم ان افراد کی شہریت نہیں بتائی گئی جبکہ جرمن فضائیہ کا ایک طیارہ پیر کی علی الصبح برلن پہنچا۔

متعدد ممالک نے سوڈان کے دارالحکومت سے لوگوں کو نکالنے کے لیے جبوتی سے فوجی طیارے بھیجے جبکہ دیگر کارروائیوں میں لوگوں کو قافلے کے ذریعے بحیرہ احمر پر واقع پورٹ سوڈان پہنچایا گیا جو خرطوم سے سڑک کے ذریعے تقریبا 800 کلومیٹر (500 میل) دور ہے۔ وہاں سے کچھ لوگ سعودی عرب کے لیے بحری جہازوں پر سوار ہوئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا