کشمیر میں بڑے اجتماعات پر پابندی، عید پر سڑکیں سنسان

کشمیر پولیس نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ عید کی نماز ’کشمیر کے دیگر علاقوں میں پرسکون طریقے سے پڑھی گئی۔ اب تک کسی ناخوشگوار واقعے کی کوئی اطلاع نہیں۔‘

سری نگر میں تعینات ایک بھارتی فوجی (اےایف پی)

بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں پیر کو عیدالاضحیٰ کے موقع پر بھی لاک ڈاؤن جاری رہا جبکہ تمام مواصلاتی نظام اور انٹرنیٹ سروس مسلسل آٹھویں روز بھی بند ہے۔

خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق وادی میں سڑکیں سنسان رہیں کیونکہ حکام نے بھارت مخالف احتجاج سے بچنے کے لیے بڑے اجتماعات کی اجازت نہیں دی تھی۔ 

کشمیر پولیس نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’عید کی نماز کشمیر کے دیگر علاقوں میں پرسکون طریقے سے پڑھی گئی۔ اب تک کسی ناخوشگوار واقعے کی کوئی اطلاع نہیں۔‘

البتہ اے پی کے مطابق وہ اس دعوے کی تصدیق آزادانہ طور پر نہیں کر پایا۔  

بھارتی وزات خارجہ نے مسجدوں میں جاتے ہوئے لوگوں کی تصاویر شیئر کیں لیکن ایک ترجمان یہ نہیں بتا پایا کہ یہ تصاویر جموں و کشمیر کے کس علاقے کی ہیں۔ 

سکیورٹی لاک ڈاؤن کا مقصد بھارت کی واحد مسلم اکثریتی ریاست میں شدید ردعمل سے بچنا ہے جہاں کے زیادہ تر لوگ بھارتی حکمرانی کے خلاف ہیں۔

جمعے کو کرفیو میں کچھ دیر کے لیے نرمی کی گئی تھی تاکہ شہری جمعے کی نماز مسجدوں میں ادا کر سکیں، جبکہ ہفتے اور اتوار کو کشمیریوں کو عید کی تیاریوں کے لیے خریدوفروخت کرنے کی اجازت بھی دی گئی تھی۔

اس دوران ہزاروں کشمیریوں نے بھارتی حکومت کے فیصلے کے خلاف سڑکوں پر احتجاج بھی کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ شاہد چوہدری نے اتوار کی رات اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ انہوں نےنماز کی ادائیگی کے لیے انتظامات کے بارے میں مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کی اور کئی مقامات کا دورہ بھی کیا۔

اتوار کو ہی بھارتی چینل این ڈی ٹی وی نے سری نگر کی ایک فوٹیج نشر کی جس میں بھارتی اہلکاروں کی جیپوں کو دیکھا جا سکتا ہے جن پر لگے لاؤڈ سپیکروں کے ذریعے خریدوفروخت میں مصروف کشمیریوں کو گھر واپس جانے کا کہا جا رہا ہے اور دکانداروں کو دکانیں بند کرنے کا۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق ایسا اس لیے کیا گیا ہوگا کیونکہ ہفتے کو کرفیو میں نرمی کے بعد اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں۔

بھارت نے 5 اگست کو ایک آئینی ترمیم کے ذریعے کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت ختم کردی تھی اور ہزاروں فوجیوں کو علاقے میں تعینات کر دیا تھا۔ وادی میں گذشتہ ایک ہفتے سے ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے اور کرفیو نافذ ہے۔

اس سے قبل بھارتی شہریوں سے خطاب میں وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ اس فیصلے سے کشمیر ’دہشت گردی اور علیحدگی پسندی‘ سے پاک ہو سکے گا۔ انہوں نے ہمسایہ ملک پاکستان پر کشمیر میں بدامنی پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا۔
 

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا