افغانستان کے صوبہ خوست میں ’قاتل‘ کو سٹیڈیم میں سزائے موت

علاقے کے مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد اس جگہ پہنچی جہاں اس شخص کو پھانسی دی گئی تھی۔

13 نومبر 2024 کو افغانستان میں پکتیا صوبے کے گردیز کے ایک فٹبال سٹیڈیم میں طالبان کے ہاتھوں ایک شخص کو سرعام پھانسی دیے جانے کے بعد لوگ واپس جا رہے ہیں (اے ایف پی)

طالبان حکومت کی سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اس نے صوبہ خوست کے ایک کھیلوں کے سٹیڈیم میں ایک قاتل کو سرعام سزائے موت دے دی ہے۔

اس شخص کو یہ سزا قصاص کے اسلامی قانون کے تحت دی گئی ہے۔ طالبان حکومت کی عدالتوں نے اس سال خوست میں خواتین اور بچوں سمیت متعدد افراد کو قتل کرنے پر ’مجرم‘ قرار دیا تھا۔

طالبان حکومت کی سپریم کورٹ نے ایک بیان میں کہا، ’آج صوبہ خوست کے مرکز میں کھیلوں کے سٹیڈیم میں ایک قاتل پر اللہ کا حکم (قصاص) نافذ کیا گیا۔‘

میڈیا پر چلنے والی خبروں کے مطابق مبینہ قاتل منگل ولد طلا خان صوبہ پکتیا کے ضلع سید کرم کے علاقے سجنک کا رہائشی ہے لیکن اب صوبہ خوست ضلع علیشیرو میں رہتا تھا۔ اس نے اسی ضلع کے رہائشی عبدالرحمن کو کلاشنکوف سے جان بوجھ کر قتل کیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق مقدمے کی تفتیش طالبان رہنما ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے کی۔ ’مقتول کے اہل خانہ کو معافی اور امن کی پیشکش کی گئی۔ ان کے انکار کے بعد قاتل کے خلاف قصاص کے فیصلے پر عمل درآمد کا حکم جاری کیا گیا۔‘

علاقے کے مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد اس جگہ پہنچی جہاں اس شخص کو پھانسی دی گئی تھی۔

بی بی سی پشتو کے مطابق طالبان حکومت کے ذرائع  کا کہنا ہے کہ اس بات کا ہمیشہ امکان رہتا ہے کہ ’مقتول کے اہل خانہ کی طرف سے مجرم‘ کو آخری لمحات میں معاف کر دیا جائے لیکن ایسا نہیں ہوا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صحافیوں کے مطابق علاقے میں سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں اور طالبان کے فوجی ہر جگہ کھڑے دیکھے جا سکتے ہیں۔

لوگوں کو پیشگی کہہ دیا گیا تھا کہ وہ اپنے ساتھ کیمرہ یا کیمرہ فون نہ لائیں۔ مقامی لوگوں نے بی بی سی کو بتایا کہ سٹیڈیم میں داخل ہونے والے تمام لوگوں کی مکمل تلاشی لی جائے گی اور کسی کو کیمرہ فون لے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔

کھیلوں کا سٹیڈیم خوست شہر کے جنوبی حصے میں واقع ہے۔ 2021 میں جب سے طالبان حکومت نے افغانستان کا کنٹرول سنبھالا ہے، اس نے کئی دوسرے صوبوں میں بھی ’قصاص‘ کے اسلامی قانون کو عوامی طور پر نافذ کیا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق اس پھانسی سے طالبان کی 2021 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے عوامی طور پر سزائے موت دی جانے والے افراد کی تعداد 12 ہو گئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا