’دی کیرالہ سٹوری‘ پر پابندی کی درخواست، انڈین عدالت کا انکار

پانچ مئی کو ریلیز ہونے والی فلم میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تقریباً 32 ہزار خواتین کیرالہ سے لاپتہ ہو گئی ہیں، جن کا برین واش کیا گیا۔

یہ نئی ہندی فلم مذہب کی تبدیلی کے موضوع پر مبنی ہے (فلم پوسٹر)

انڈین سپریم کورٹ نے منگل کو فلم ’دی کیرالہ سٹوری‘ کی ریلیز پر پابندی لگانے کی درخواست پر سماعت سے انکار کر دیا ہے۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ یہ ’بدترین قسم کی نفرت انگیز تقریر‘ اور ’آڈیو ویژول پراپیگنڈا‘ ہے۔

جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگرتنا پر مشتمل بینچ کو سینیئر وکیل کپل سبل اور ایڈوکیٹ نظام پاشا نے بتایا کہ جمعے (پانچ مئی) کو ریلیز ہونے والی فلم کے ٹریلر کو ایک کروڑ 60 لاکھ بار دیکھا جا چکا ہے۔

پاشا کا کہنا تھا کہ ’یہ فلم بدترین قسم کی نفرت انگیز تقریر ہے۔ یہ مکمل طور پر آڈیو ویژول پروپیگنڈا ہے۔‘

بینچ نے کہا کہ ’نفرت انگیز تقاریر کی کئی قسمیں ہیں۔ اس فلم کو سرٹیفکیٹ مل چکا ہے اور بورڈ نے اسے کلیئر کر دیا ہے۔ یہ ایسا نہیں ہے جیسے کوئی شخص پوڈیم پر آ جائے اور بے قابو تقریر کرنا شروع کر دے۔ اگر آپ فلم کی ریلیز کو چیلنج کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو سرٹیفکیشن اور مناسب فورم کے ذریعے چیلنج کرنا چاہیے۔‘

اس کے بعد سبل نے کہا کہ وہ جو بھی ضروری ہوگا، کریں گے۔

جسٹس ناگرتنا نے کہا کہ درخواست گزار کو پہلے ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔ پاشا نے جواب دیا کہ ’وقت نہیں بچا ہے کیونکہ فلم جمعہ کو ریلیز ہونے والی ہے۔‘

بینچ کا استفسار تھا کہ ’یہ ایک معقول وجہ نہیں ہے۔ بصورت دیگر ہر کوئی سپریم کورٹ آنا شروع کر دے گا۔‘

جسٹس جوزف نے کہا کہ اگرچہ وہ درخواست گزار کو مشورہ نہیں دے رہے لیکن مناسب علاج تلاش کرنے کے لیے ایک ٹھوس رٹ پٹیشن دائر کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ نئی ہندی فلم مذہب کی تبدیلی کے موضوع پر مبنی ہے۔

اعلانات

’دی کیرالہ سٹوری‘ کے تنازعے کے درمیان ایک سرکردہ ریاستی پارٹی کے یوتھ ونگ اور دو افراد نے الگ الگ اس کی کہانی کو درست ثابت کرنے اور حقائق فراہم کرنے والوں کے لیے نقد انعامات کا وعدہ بھی کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پانچ مئی کو ریلیز ہونے والی اس فلم میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تقریباً 32 ہزار خواتین کیرالہ سے لاپتہ ہو گئی ہیں، جن کا برین واش کیا گیا، ان کا مذہب تبدیل کیا گیا اور انہیں انڈیا اور بیرون ملک دہشت گردی کے مشن کے لیے بھیجا گیا۔

مسلم یوتھ لیگ کے سربراہ پی کے فیروز نے کہا کہ وہ ایک کروڑ روپے دیں گے اگر دی کیرالہ سٹوری بنانے والے اس کہانی کو حقیقت میں درست ثابت کرتے ہیں۔

دوسرا اعلان ایک بلاگر نذیر حسین کی طرف سے آیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ ’کسی ایسے شخص کو 10 لاکھ روپے دیں گے جو اس بات کا ثبوت پیش کر سکے کہ خواتین کو اسلامک سٹیٹ (داعش) میں شامل ہونے پر مجبور کیا گیا تھا۔‘

وکیل اور اداکار شکور نے فیس بک پر لکھا کہ وہ ’ہر اس شخص کو 11 لاکھ روپے دیں گے جو کیرالہ کی ان خواتین کا نام بتائے گا جو مذہب تبدیل کر کے داعش میں شامل ہوئیں۔‘

جیسے ہی فلم کا ٹیزر ریلیز ہوا، حکمراں سی پی آئی-ایم کی قیادت والی بائیں بازو اور یو ڈی ایف نے مطالبہ کیا کہ فلم کی نمائش نہیں ہونی چاہیے۔ کیرالہ کے وزیر ثقافت ساجی چیریان نے کہا کہ ’اگر ’دی کیرالہ سٹوری‘ دکھائی جاتی ہے تو لوگوں کو اس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس فلم کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

یہ فلم سدیپٹو سین نے ڈائریکٹ کی ہے۔ اس میں کیرالہ میں کالج کی چار طالبات کی زندگی کو موضوع بنایا گیا ہے جو داعش کا حصہ بن گئیں۔

اس فلم میں یوگیتا بہانی، سدھی ادنانی اور سونیا بالانی بھی ہیں۔ اسے وپل امرت لال شاہ نے پروڈیوس کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم